Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-
Advertisement

کراچی میں پانی کی تقسیم اور منصوبہ بندی کی تفصیلات عدالت میں طلب

Stay updated - Follow TOK on WhatsApp for instant alerts!
0:00 / --:--
Advertisement

سندھ ہائی کورٹ میں ڈیفنس اور کلفٹن کے رہائشیوں کو پانی کی فراہمی سے متعلق دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے شہر بھر میں پانی کی تقسیم اور منصوبہ بندی سے متعلق تمام تفصیلات طلب کرلیں۔

 

سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ شہر کے علاقوں میں پانی دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ کون کرتا ہے ؟ ڈیفنس اور کلفٹن میں پانی کون فراہم کرتا ہے ؟

 

کنٹونمنٹ بورڈ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈیفنس اور کلفٹن میں کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ ہی پانی دے سکتا ہے۔ واٹر بورڈ سے جو کنٹونمنٹ بورڈ کو جو پانی ملتا ہے وہ شہریوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔ واٹر بورڈ سے ملنے والے پانی سے زیادہ کیسے فراہم کرسکتے ہیں ؟

 

رہائشیوں کی جانب سے دائر درخواست کی پیروی کرنے والے وکیل نے دوران سماعت کہا کہ ڈیفنس اور کلفٹن کو کراچی کا حصہ ہی نہیں سمجا جاتا یہاں پانی کی فراہمی کی منصوبہ بندی نہیں ہے۔

 

کنٹونمنٹ بورڈ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ علاقے کیلئے 9 ملین گیلن یومیہ پانی مختص ہے لیکن یومیہ صرف 4.5 ملین گیلن پانی ہی ملتا ہے باقی لائن لاسز کی مد میں ضائع ہوجاتا ہے۔

Advertisement

 

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے التجا کی جن رہائشیوں کو پانی نہیں دیا جارہا ہے کنٹونمنٹ بورڈ کو ان سے چارجز لینے سے روکا جائے اس حوالے سے عدالت پہلے ہی حکم دے چکی ہے۔

 

جس پر کنٹونمنٹ بورڈ کے وکیل نے کہا کہ شہری درخواست جمع کرائیں انکا کنکشن کاٹ دیا جائے اور پھر چارجز نہیں لئے جائیں گے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے اس بات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ پانی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

 

درخواست گزار کے وکیل نے تجویز دی کہ کنٹونمنٹ بورڈ میٹر لگادے جہاں پانی کا استعمال زیرو ہو وہاں سے چارجز نہیں لئے جائیں۔

 

عدالت نے معاملے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر قابل اور نیک نیت لوگ ہوں، کرپشن ختم ہو تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ ڈی ایچ اے اور کلفٹن میں کتنے پمپنگ اسٹیشن ہیں ؟

 

واٹربورڈ کے انجینیئر نے عدالت کو بتایا کہ پورے شہر کو پانی فراہم کرنے کیلئے صرف پپری پر پمپنگ اسٹیشن موجود ہے۔ کے فور کے بعد کراچی کو پانی دینے کا کوئی نیا منصوبہ شروع ہی نہیں ہوسکا۔

Advertisement

 

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کے فور اگر 10 سالوں میں مکمل نہ ہوا تو مینجمنٹ پانی نہیں دے گی ؟ یہ کیسے ممکن ہے ڈی ایچ اے میں پانی نہیں ہوتا جبکہ اس سے آگے کے علاقے میں ہوتا ہے ، کیا شکل دیکھ کر پانی دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے ؟

 

عدالت نے کراچی میں پانی کی تقسیم اور منصوبہ بندی سے متعلق تمام تفصیلات طلب کرلیں اور کیس کی سماعت جولائی کے پہلے ہفتے تک کیلئے موخر کردی۔

Share

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
Leave a Reply
Related Posts
🚫 Ad blocker detected. Please disable your ad blocker to support our content.
Close Button
Advertisement