پاکستان نے روس سے خام تیل خریدنے پر غور شروع کردیا۔ روس سے خام تیل کی خریداری کے معاملے پر اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ وزارت توانائی نے روس سے تیل خریداری کیلیے ریفائنریز کو خط لکھ دیا اور تجاویز طلب کر لیں۔
پاکستان کی جانب سے خط میں کہا گیا کہ آئل ریفائنریز اس معاملے پر اپنی تجاویز حکومت کو بھیجیں، روس سے تیل کی مقدار اور ادائیگی کا طریقہ کیا ہو گا۔
تیل درآمد کرنے کے ٹرانسپورٹیشن اخراجات کیا ہوں گے؟ کیا روس سے تیل خریدنے سے عرب ممالک کے ساتھ معاہدے تو متاثر نہیں ہو نگے؟
واضح رہے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا ان کی حکومت روس سے سستا خریدنا چاہتی تھی لیکن موجودہ حکومت امریکا کے دباؤ کی وجہ سے روس سے تیل نہیں خرید رہی۔ روس کے سفیر نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ روس پاکستان کو تیل فروخت کرنے کیلئے تیار ہے۔
یوکرین جنگ کے باعث روس پر عائد پابند یوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ممالک میں بھارت شامل ہے، وہ روس سے صرف 30 ڈالر بیرل کے حساب سے 6 لاکھ بیرل یومیہ خرید رہا ہے جبکہ عالمی مارکیٹ میں اس وقت خام تیل کی قیمت 100 ڈالر فی بیرل سے زائد ہے۔