Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-
Advertisement

نعرہ تکبیر ٹاپ ٹرینڈ، سوشل میڈیا بھارتی لڑکی کی آواز بن گیا

Stay updated - Follow TOK on WhatsApp for instant alerts!
0:00 / --:--
Advertisement

بھارت کی ریاست کرناٹک میں باحجاب طالبات کے اسکول، کالج اور یونیورسٹی میں داخلہ پر پابندی کے معاملہ پر باہمت لڑکی انتہاپسندوں کے سامنے ڈٹ گئی۔ گزشتہ روز ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں انتہاپسندوں نے یونیورسٹی جانے والی ایک باحجاب لڑکی ڈرایا اور دھمکایا۔

 

مسکان نامی لڑکی نے انتہاپسندوں کا ڈٹ کر سامنا کیا اور نعرہ تکبیر بلند کردیا۔ مسکان کے اللہ اکبر کے نعروں کی گونج بھارت کی سرحروں سے باہر دنیا بھر میں پہنچی اور بھارتی ریاست میں انتہاپسندوں کے ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف دنیا بھر سے مسکان کے حق میں آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئیں۔

 

اللہ اکبر ، مسکان اور حجاب گزشتہ روز سے ٹوئیٹر کے ٹاپ ٹرینڈ میں شامل ہیں۔ بھارت میں ہی کئی لوگوں نے باہمت اور باحجاب لڑکی کے عزم کو سراہا اور انتہا پسندوں کو لگام ڈالنے سوشل میڈیا پر اپنا کردار ادا کیا۔ پاکستان میں بھی لاکھوں لوگوں نے اپنی پرفائل کی تصاویر کو مسکان کے حجاب والی تصاویر سے بدل دیا اور اسکی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کرکے مسکان کی ہمت بڑھائی۔

 

پاکستان کی حکمران جماعت پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئیٹر ہینڈل سے بھی بھارتی لڑکی کی انتہا پسندوں سے سامنے کرنے کی ویڈیو شیئر کی گئی اور اسکے عظم اور ہمت کو سراہا گیا۔

 

بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی نے کرناٹک میں باحجاب طالبات کے تعلیمی اداروں میں داخلے پرسوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ خواتین کو ہراساں کرنا بند کرو، حجاب ہو، گھونگٹ ہو یاجینز، خواتین کو مرضی کے کپڑے پہننے کا اختیار ہے۔ پریانکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ کے آخرمیں ہیش ٹیگ ’لڑکی ہوں، لڑسکتی ہوں‘ کا بھی استعمال کیا۔

Advertisement

 

 

کرناٹک میں انتہا پسندوں کا تنہا سامنا کرنے والی طالبہ مسکان نے کہا ہے کہ ہماری ترجیح ہماری تعلیم ہے، یہ لوگ ہماری تعلیم برباد کر رہے ہیں۔ حجاب کے لیے احتجاج جاری رہے گا، یہ ایک مسلم لڑکی کی شناخت کا حصہ ہے۔ بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں مسکان کا کہنا تھاکہ انتہا پسندوں نے جےشری رام کا نعرہ لگایا تو میں نے اللّٰہ اکبر کا نعرہ لگایا، کالج کے پرنسپل اور لیکچرار میری مدد اور حفاظت کو آئے۔

 

مسکان کا کہنا ہے کہ انتہاپسندوں کے خلاف ڈٹ جانے پر اسکے ہندو دوستوں نے بھی اسکا ساتھ دیا۔ میں خود کو محفوظ محسوس کررہی ہوں، ہر کوئی مجھے کہ رہا ہے کہ وہ میرے ساتھ ہے۔

 

واضح رہے بھارتی ریاست کرناٹک میں تعلیمی اداروں میں باحجاب طالبات کے داخلہ پر پابندی کا معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے اور انتہا پسندوں کی جانب سے عدالت پر دباؤ ڈالنے کیلئے مسلمان باحجاب خواتین کو پریشان کیا جارہا ہے۔

 

 

Share

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
Leave a Reply
Related Posts
🚫 Ad blocker detected. Please disable your ad blocker to support our content.
Close Button
Advertisement