سندھ ہائی کورٹ نے گلشن اقبال بلاک 4 میں تمام تجاوزات ایک ماہ میں ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے انکوائری رپورٹ بھی طلب کرلی۔
سندھ ہائی کورٹ میں گلشن اقبال بلاک 4 میں غیرقانونی تعمیرات سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سندھ بلڈنگ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کے کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر ڈی جی ایس بی سی اے عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ڈی جی سے استفسار کیا کہ کیا اس کیس میں بھی کوئی انکوائری کمیٹی بنادی ؟
عدالت نے ڈی جی سے پوچھا کہ بتائیں کون کون سے افسران غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہیں۔ جس پر ڈی جی ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں انکوائری کمیٹی بنادی ہے۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دئے کہ لگتا ہے آپ کو ہر کیس میں انکوائری کمیٹی بنانا پڑے گی۔ ڈی جی نے کہا کہ پرانے کیسز ہیں، اصل مسئلہ اس وقت کے افسران کے ناموں کا ہے۔ غیرقانونی تعمیر کی گئیں پانچوں دکانیں مسمار کردی گئی ہیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ اس بات کو کیسے یقینی بنایا جائے کہ اس جگہ پر دوبارہ دکانیں تعمیر نہ ہوں۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دئے کہ مسمار ایسے کرتے ہیں کہ دوبارہ تعمیرات ہوجاتی ہیں۔
پلرز تک ایسے کاٹیں کہ دوبارہ تعمیر ہوہی نہ پائے۔ عدالت نے ریمارکس دئے کہ آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کریں کون کونسے افسران ذمہ دار تھے۔ انکے نام اور ایکشن کی تفصیلات بتائی جائیں۔ عدالت نے 30 روز میں تمام غیرقانونی تعمیرات گرانے کا بھی حکم دے دیا۔