سندھ ہائی کورٹ میں کھلے تیل اورگھی کی فروخت پر پابندی کے معاملے پر کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے فوڈ اتھارٹی کی جانب سے تسلی بخش جواب نہ جمع کئے جانے پر بند گوداموں کو کھولنے کا حکم دے دیا۔
سماعت کے دوران فوڈ اتھارٹی کارروائی کے طریقہ کار پرعدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی جس کے بعد عدالت نے کھلے کوکنگ آئل اور گھی کے بند گوداموں کو ڈی سِیل کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے اشیا کا معیار جانچنے کے طریقہ کار پر سوال اٹھادیے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ کھلے تیل کا معیار جانچنے کا کیا اسٹینڈرڈ یا کرائٹیریا ہے؟
وکیل فوڈ اتھارٹی نے جواب دیا کہ سائنٹیفک پینل جائزہ لے کر سفارشات تیار کرتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ عام آدمی کیسے سمجھے گا کون سا تیل معیاری ہے؟ آپ کے پاس اسٹینڈرڈ جانچنے کا کوئی معیار نہیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پتا نہیں لوگ کیا کچھ بیچ رہے ہیں، ایرانی تیل بھی فروخت ہورہا ہے۔ جس کا جو دل چاہتا ہے وہ فروخت کرتا ہے، پہلے کارروائی کیوں نہیں ہوتی؟ ایسے حالات میں تو پیناڈول بھی نہیں مل رہی ہے یہ حال ہے ہمارا۔
سندھ ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ آپ کی کیا کوالیفیکیشن ہے؟ ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے جواب دیا کہ سوشل پالیسیزمیں ماسٹرز کی ڈگری لی ہے۔
عدالت کے مسلسل سوالات پر بھی ڈی جی فوڈ اتھاڑتی کوالٹی جانچنے کا معیار نہیں بتا سکے۔ فوڈ اتھارٹی کی کارروائیوں سے متعلق حتمی فیصلہ بعد میں سنایا جائے۔