سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا کی بازیابی سے متعلق والد مہدی علی کاظمی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سماعت کے دوران دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ عدالت کے روبرو پیش کردی گئی۔ ایڈووکیٹ جنرل نے سندھ اہئی کورٹ کے روبرو کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کی عمرتقریباً 17 سال ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لڑکی کی دستاویزات کےمطابق عمر14سال ہے۔ جس پر فاضل جج نے کہا کہ دعا زہرا کی عمر کا ریکارڈ ٹرائل کورٹ میں جاکر دکھائیں۔ یہاں بازیابی کا کیس تھا جوختم ہوگیا۔
عدالت نے دعا کے والد سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ اس پر مہدی کاظمی نے کہا کہ میری شادی کو 17 سال ہوئے ہیں اور میری بچی کی عمر 17 سال کیسے ہوسکتی ہے؟
اس پر جسٹس جنید غفار نے کہا کہ ہمارے پاس دعا زہرا کا بیان ہے، ہم نے سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کودیکھنا ہے، آپ ملاقات کرلیں ان سے، ہم چیمبر میں ملاقات کراتے ہیں۔
عدالت نے تمام افراد کی تلاشی لینے اور دعا کی چیمبر میں والدین سے ملاقات کی ہدایت کی۔ عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ دس منٹ کےلیے دعا کی والدین سے چیمبر میں ملاقات کرائی جائے۔
عدالتی حکم پر پولیس نے والدین کی دعا زہرا سے دس منٹ ملاقات کرائی جو ختم ہوتے ہی پولیس اسے واپس لے گئی جب کہ بیٹی سے ملاقات کے بعد دعا کی والدہ زارو قطار روتے ہوئے بے ہوش ہوگئیں۔
ملاقات کے بعد دعازہرہ کی والدہ نے انکشاف نے کیا کہ انکی بیٹی نے کہا ہے کہ وہ گھر جانا چاہتی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جس پر آج ہی حکم سنانے کا کہا گیا ہے۔
واضح رہےکہ دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ میں اس کی عمر 16 سے 17 سال بتائی گئی ہے جب کہ دعا کے والد مہدی کاظمی نے بیٹی کی میڈیکل رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کیاہے۔