Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-
Advertisement

خواتین کے اثاثہ جات انکی رضامندی کے بغیر فروخت نہیں کئے جاسکتے، سپریم کورٹ کا فیصلہ

Stay updated - Follow TOK on WhatsApp for instant alerts!
0:00 / --:--
Advertisement

سپریم کورٹ میں جسٹس محمدعلی مظہر اور جسٹس طارق مسعود کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ یہ کیس زیب النساء اور حمیدہ بی بی کے وراثتی زمین کی ” گفٹ ڈیڈ ” سے متعلق ہے۔

 

دونوں خواتین غیرتعلیم یافتہ اور پردہ نشین ہیں، جن سے ان کے بھائی نے دھوکا دہی اور غلط بیانی سے سادہ کاغذ پر دستخط کروا کر گفٹ ڈیڈ تیار کرلی تھی۔

 

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ غیر تعلیم یافتہ، پردہ نشین خواتین کو بغیر کسی پیشہ ورانہ، آزادانہ مشورے یا انہیں سمجھائے بغیر جائیداد کے بڑے حصے سے محروم کرنا قانون کے مطابق نہیں۔

 

فیصلے میں بتایا گیا کہ خواتین کو معلوم ہی نہیں تھا کہ وہ کن دستاویزات پر دستخط کرنے جارہی تھیں، ان کے بھائی نے ناخواندگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے زمین کو بطور تحفہ اپنے حق میں کرنے کا عمل کیا۔

 

ایسا کوئی بھی ریکارڈ پیش نہیں کیا جاسکا جس سے ثابت ہوسکے کہ کسی عدم دلچسپی، غیر جانبداری یا غیر منسلک شخص نے تحفے کے معاہدے کو غیرتعلیم یافتہ پردہ نشین خواتین کو پڑھ کر سنایا تھا۔

Advertisement

 

ایسی خواتین کے لیے گواہی اور عمل درآمد کی توثیق کی ضرورت ہوتی ہے کہ انہیں آزادانہ اور غیر متعصبانہ مشورے کے ساتھ مزید تصدیق اور یقین دہانی کروائی گئی ہو اور لین دین کے نتائج، اثرات اور آخری فیصلہ مکمل طور پر بتایا اور سمجھایا گیا ہے۔

 

فیصلے کے مطابق پردہ نشین یا غیر تعلیم یافتہ خواتین سے لین دین کرنے کی درخواست کرنے والے شخص پر ہمیشہ ثبوت پیش کرنے کا بوجھ ہوگا اور اُسی شخص کو ثابت کرنا ہوگا کہ اس نے دستاویز کو لین دین کے نتائج کو ذہن نشین کروانے کے بعد عمل میں لایا ہے۔

Share

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
Leave a Reply
Related Posts
🚫 Ad blocker detected. Please disable your ad blocker to support our content.
Close Button
Advertisement