جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم مفتی نعمان نعیم نے آرمی چیف سے ملاقات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے علما کرام کی ملاقات سے متعلق غلط پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد عوام اور افواج پاکستان کے درمیان دوریاں پیدا کرنا ہے۔
آرمی چیف کی ملاقات میں موجود تھا، علما کرام سے ملاقات اپنائیت اور خوش دلی کے ساتھ کی، بلٹ پروف شیشے کے پیچھے سے ملاقات کی باتیں محض پروپیگنڈہ اور بد دیانتی اور جھوٹ پر مبنی ہے ۔
مفتی نعمان نعیم نے آرمی چیف سے ملاقات کے متعلق غلط پروپیگنڈے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں وہ خود موجود تھے۔ علماء کرام کی موجودگی میں قرآن و حدیث کے دلائل سے مزین خطاب کیا جسے سن کر دلی خوشی ہوئی۔
عہدہ سنبھالتے ہی اپنی جفا کشی اور محنت کے ذریعے معیشت کی بہتری کے لیے بڑی خرابیاں، ذخیرہ اندوزی، ڈالر اور دیگر اشیا کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کا وژن پیش کیا جو یقینا قابل تعریف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے آرمی چیف ہیں جو سید اور حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ دینی علوم پر بھی دسترس رکھتے ہیں، ان کا خطاب عالمانہ اور قرآن و حدیث کے دلائل سے مزین تھا، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ انہیں آیات قرآنی کا استحضار ہی نہیں بلکہ حالت حاضرہ کے ساتھ منطبق بھی خوب کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کا علما کرام سے ملاقات کا مقصد علمائے و مشائخ نے انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمہ سے متعلق اقدامات ملک میں رواداری، امن اور استحکام لانے کے لیے تھی۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے تمام مکاتب فکر کے علما کو مدعو کیا جس پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
علما کرام وطن عزیز کی جغرافیائی سرحدات کے محافظ ہیں، ہمیشہ سے پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ اسلام کسی بھی صورت فرقہ واریت، تعصب اور انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دیتا۔ وطن عزیز کی خلاف کارروائیوں میں ملوث عناصر ملک و ملت کے دشمن اور کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔