پاکستان میں مقرر امریکی سفیرڈونلڈ بلوم نےامریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی [یو ایس ایڈ] کے تعاون سے دوسرے کلین ٹیک انویسٹمنٹ روڈ شو کا افتتاح کیا، جہاں صاف توانائی کی ٹیکنالوجی کے شعبے میں جدت لانے والی 14 کمپنیوں نے اپنا کام پیش کیا۔ اس نمائش کا مقصد شفاف توانائی کے پائیداراورقابل عمل حل کے لئے نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔
یو ایس ایڈ کی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبے پاکستان پرائیویٹ سیکٹرانرجی پی [پی ایس ای] کے زیر اہتمام منعقد کی گئی۔ اس نمائش کا مقصد کاروباری اداروں کو تجارتی طور پر قابل عمل صاف توانائی کے منصوبوں کی جانب راغب کرنا اور اس سلسلے میں درکارسرمایہ کاری حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔ پی پی ایس ای نے اپنے آغاز سے اب تک شفاف توانائی، ای موبلٹی اورتوانائی کی استعدادکاربڑھانے کے منصوبوں پر 3 کروڑ ڈالرز سے زائد رقم جمع کرچکی ہے۔
امریکی سفیرڈونلڈ بلوم نے نمائش میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "صاف توانائی کو فروغ اور وسعت دینے کے لیے سازگار ماحول درکار ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکا سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ کام کررہا ہے”۔ انہوں نے مزید کہا، "پاکستان کے لئے کاربن کے کم اخراج اور صاف توانائی سے متعلق ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری ناگزیرہے تاکہ قابل تجدید توانائی کے مقاصد حاصل کیے جا سکیں”۔
اس موقع پر سندھ کی سیکریٹری برائے ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اورساحلی امور ڈاکٹرنبیلہ عمرنے سفیر ڈونلڈ بلوم کے خیالات سے اتفاق کیا اور قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کے شعبہ میں پاکستان کیلئے امریکی معاونت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ، "پاکستان میں توانائی کے شعبے کو صاف اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر منتقل کرنے میں امریکی حکومت کے تعاون اورکاوشوں کا تہہ دل سے خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ روڈ شو صاف توانائی کی کمپنیوں کی ترقی و تجدید کے لئے سرمایہ کاری میں اضافے کو اجاگر کرنے کا غیرمعمولی پلیٹ فارم ہے۔”
سیکریٹری ڈاکٹرنبیلہ عمر نے روڈ شو کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ، "منتظمین کی جانب سے حکومت، نجی شعبہ اور سرمایہ کاروں کو ساتھ بیٹھنے کا موقع فراہم کرنا قابل تحسین ہے تاکہ پاکستان میں کام کرنے والی ان کمپنیوں کے کام کواجاگر کیا جا سکے جو کاربن کے اخراج کم کرنے پر کام کر رہی ہیں۔”
اس نمائش میں حصہ لینے والی 14 کمپنیوں کیجانب سے مختلف سرمایہ کاروں کے سامنے توانائی کے شعبے میں درپیش مسائل حل کرنے کیلئے اپنے ابتدائی نمونے بھی پیش کیے۔