بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی آج 58 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے محترمہ فاطمہ جناح کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کو 56 ویں یوم وفات پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ فاطمہ جناح قوم کے لئے ماں کا درجہ رکھتی ہیں، قوم پر ان کے بہت احسانات ہیں۔
شہباز شریف نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ محترمہ فاطمہ جناح ایک عظیم بھائی کی عظیم بہن تھیں۔ فاطمہ جناح بابائے قوم کے لئے حوصلے اور ہمت کا ذریعہ تھیں۔
انہوں نے کہا کہ مادر ملت پیرانہ سالی کے باوجود آمریت کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہوئیں، عوام، جمہوریت اور ملک کے لئے تاریخی کردار ادا کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ محترمہ فاطمہ جناح نے تحریک پاکستان اور ملک کیلئے بے مثال کردار ادا کیا اور قربانیاں دیں۔ ان کی شخصیت آج کی بچیوں اور خواتین کے لئے مشعل راہ ہے۔
بابائے قوم اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی بہن محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893 ء کوکراچی میں پیدا ہوئیں، اس وقت قائد اعظم لندن میں تعلیم حاصل کر رہے تھے، والدین کے انتقال کے بعد قائداعظم محمد علی جناح نے فاطمہ جناح کو اپنی سرپرستی میں لے لیا۔
محترمہ فاطمہ جناح نےمیٹرک کے بعد1913 میں سینئر کیمرج کا امتحان پاس کیا، 1919 ء میں کلکتہ میں ڈاکٹر احمد ڈینٹل کالج میں داخلہ لیا اور ہوسٹل میں رہ کر اپنی ڈگری مکمل کی، 1922 ء میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد اپنا کلینک کھولا لیکن 1929 میں جب بڑ ئے بھائی قائد اعظم کی اہلیہ رتی جناح کا انتقال ہوا تو فاطمہ جناح اپنے بھائی اور بھتیجی کو سنبھالنے کیلئے کلینک چھوڑ کر گھر آ گئیں ۔
قائد اعظم محمد علی جناح کے گھر منتقل ہونے کے بعد فاطمہ جناح نے بڑے بھائی کے جذبے کو دیکھتے ہوئے تحریک آزادی کو اپنا مشن بنا لیا اور اس جنون سے اس پر عمل کیا کہ ایک وقت پر قائد اعظم نے بھی اعتراف کیا کہ میں کوئی بھی سیاسی حتمی فیصلہ اپنی بہن فاطمہ جناح کے مشورے کے بغیر نہیں کرتا۔
جب آل انڈیا مسلم لیگ منظم ہو رہی تھی تو محترمہ فاطمہ جناح ممبئی صوبائی مسلم لیگ کی ورکنگ کمیٹی کی رکن بنیں اور 1947 تک وہاں کام کرتی رہیں، مارچ 1940 میں انہوں نے مسلم لیگ کی قرارداد لاہور میں شرکت کی، ان کی وجہ سے ہی فروری 1941 میں دہلی میں آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹ فیڈریشن کا قیام عمل میں آیا۔
محترمہ فاطمہ جناح نے قیام پاکستان کے بعد مہاجروں کی آباد کاری کے لیے بہت کام کیا، جب وہ پاکستان کی صدارت کے لیے انتخاب لڑیں تو وہ سیاسی زندگی کی طرف بھی لوٹ آئیں، 1965 میں انہوں نے پاکستان کے صدر کے عہدے کی سخت دوڑ میں ایوب خان کو چیلنج کر کے روایت توڑی۔
اپنی طویل جد وجہد میں پاکستان کے لیے سب کچھ قربان کر دینے والی فاطمہ جناح 9 جولائی 1967 ء کو 73 برس کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کر گئیں، آپ کا مزار قائد اعظم کے مزار کے احاطے میں ہے۔