پاکستان کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹر افتخار احمد کو انکے اکثر مداح چاچا کے لقب سے پکارتے ہیں۔ افتخار احمد کا نام چاچا کسطرح پڑا۔ قومی کرکٹر نے خود ہی چاچا کے پیچھے کی کہانی بتادی۔
بنگلا دیش پریمیئر لیگ میں فارچیون باریشال کی نمائندگی کرنے والے افتخار احمد نے کرکٹ ویب سائٹ کو انٹرویو میں کہا کہ مجھے لوگوں نے چاچا کہنا شروع کیا اور اسے مشہور کیا، لوگ جو بھی کہتے ہیں میں اس کو زیادہ اہمیت نہیں دیتا۔
مڈل آرڈر بیٹر افتخار احمد نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ بابر اعظم نے ایک مرتبہ زمبابوے کے دورے پر مجھے چاچائے کرکٹ کہا جو اسٹمپ مائیک میں سب نے سنا۔
انہوں نے کہا کہ بابر اعظم نے میرے کہنے پر فیلڈنگ تبدیل کی اور اس پر وکٹ مل گئی تھی، بابر اعظم نے کہا کہ آپ چاچائے کرکٹ ہو، جب میچ ختم ہوا تو ہر طرف چاچا کرکٹ کی آواز آرہی تھی، مجھے سمجھ نہیں آیا کہ کیا ہوا، مجھے میرے دوست نے بتایا کہ مائیک پر سب نے سنا ہے۔
افتخار احمد کا کہنا تھا کہ میں بس یہ کہتا ہوں کہ لوگ لاکھوں کروڑوں روپے برینڈ بنانے پر لگاتے ہیں اللہ نے مجھے چاچا کرکٹ کا مفت برینڈ دے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مصباح الحق، یونس خان اور شعیب ملک جیسی مثالیں ہمارے سامنے ہیں،ان کرکٹرز نے 30 برس سے اوپر ہونے کے بعد بہت کچھ حاصل کیا۔
افتخار احمد نے کہا کہ کرکٹ کا عمر سے تعلق نہیں، پرفارمنس کی اہمیت ہوتی ہے، آپ ان کھلاڑیوں کا انتخاب کرتے ہیں جو اچھا پرفارم کریں اور جتوائیں ،انڈیا اور آسٹریلیا جیسی ٹیموں میں بھی 30 برس سے زائد کھلاڑیوں کو کھلایا جاتا ہے، 30 برس کی عمر کے بعد کھلاڑی دماغی طور مضبوط ہوتا ہے اور اچھا کھیلتا ہے۔