ملیریا مچھر کے کاٹنے کے باعث لاحق ہونے والی ایک پرانی بیماری ہے تاہم یہ چکن گونیا اور ڈینگی کے مقابلے میں ذیادہ خطرناک اور جان لیوا ہے۔ یہ مرض ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے کے باعث لاحق ہو تا ہے جسکے نتیجے میں خون سے سرخ خلیات تیزی سے ختم ہو نے لگتے ہیں۔
کیا ملیریا ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہو سکتاہے؟
ملیریا کی بیماری براہ راست ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل نہیں ہو تی تاہم متاثرہ شخص کو کاٹنے والا مچھر ایک شخص سے دوسرے شخص تک مرض کو پھیلانے کا سبب بنتا ہے، حاملہ خاتون کو لاحق یہ بیماری بچے میں منتقل ہو سکتی ہے جبکہ استعمال شدہ سرنج کا استعمال بھی ملیریا کے پھیلاو کا سبب بن سکتا ہے۔
ملیریا کی علامات کیا ہیں
ملیریا کی عام علامات نزلہ زکام، تیز بخار، سردی لگنا، سر درد، قے اور پسینے چھوٹنا ہے، ملیریا کی صورت میں سانس کے مسائل ، ڈائریا، جسم میں درد اور جسم کے مختلف حصوں سے خون بھی جاری ہو سکتا ہے، ملیریا کی جلد تشخیص ہوجائے تو ادوایا ت کے زریعے اس کا سادہ اور آسان علاج موجود ہے، مرض کی تشخیص خون کے ٹیسٹ کے ذریعے آسانی سے ہوجاتی ہے، پاکستان میں ملیریا سے بچاو کے حفاظتی ٹیکے ہر جگہ دستیاب ہیں۔
ملیریا سے بچاو کیسے ممکن ہے
ملیریا کا سبب مچھر ہیں جس سے بچاؤ کا سب سے آسان طریقہ احتیاط اور عام حفاظتی اقدامات ہیں، اس مراض سے محفوظ رہنے کے لئے معتدل موسم اور بارش کے دنوں میں جسم کو ڈھانک کر رکھیں، گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں پر جالی کا استعمال کریں اور گھر کو قدرے ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کریں اور گھر اور اطراف میں پانی کھڑا ہونے نہ دیں۔ مچھر مارنے اور انہیں بھگانے والی ادویات کا استعمال کریں۔
ان آسان اور عام سے چھوٹے چھوٹے اقدامات آپ اور آپ کی فیملی کو ملیریا سے محفوظ رکھنے کا سبب بن سکتے ہیں جبکہ لاپرواہی اور بے احتیاطی قیمتی جان کے نقصان کی