Search
Close this search box.
کراچی تازہ ترین

سندھ اسمبلی میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مذمتی قرارداد منظور، کے الیکٹرک کے خلاف قرارداد پر 11 رکنی کمیٹی قائم

ایوان کا فیصلہ

سندھ اسمبلی نے منگل کو پرائیوٹ ممبرز ڈے کے موقع پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا امین گنڈا پور کی جانب سے اسلام آباد کے جلسے میں خواتین کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے اور خواتین صحافیوں کے دھمکیاں دینے کے خلاف مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی، جبکہ سندھ میں حالیہ بارشوں کے بعد امدادی کاروائی نہ ہونے سے متعلق پی ٹی آئی کے شبیر قریشی قرار داد مسترد کردی گئی۔ وزیر بلدیات سعید غنی کی اچانک طبعیت خراب ہونے کے باعث ایوان میں محکمہ بلدیات سے متعلق وقفہ سوالات نہ ہوسکا۔

اجلاس آغاز

سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل (7 ستمبر، 2024) کودوپہر 2 بجکر 5 منٹ پراسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ کی صدرات میں شروع ہوا۔ تلاوت قرآن پاک، نعت شریف اور فاتحہ کے بعد پیپلزپارٹی کے نومتخب رکن سندھ اسمبلی محمد آصف موسی نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھا لیا وہ پیپلز پارٹی ٹکٹ پر پی ایس 112 سے کامیاب ہوئے،ان کی کامیابی کے بعد سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 117 ہوگئی۔ اس سے قبل اس نشست پر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سربلند خان کامیاب قرار پائے تھے، مگر دوبارہ گنتی میں وہ ناکام ہوئے، تاہم عدالت میں دوبارہ گنتی کو چیلنج کیا اور کئی ماہ کی سماعت کے بعد عدالت سے انکی درخواست خارج ہوئی اور پیپلزپارٹی کے محمد آصف موسیٰ کو کامیاب قرار دیاگیا۔

وقفہ سوال

صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کی علالت کے باعث وقفہ سوالات نہ ہوسکا اسپیکر نے بتایا کہ انہیں ابھی پتا چلا کے سید غنی کی اچانک طبعیت خراب ہوگئی ہے۔وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ وقفہ سوالات پیر تک ملتوی کردیا جائے۔

قرارداد بارش

کارروائی کے دوران پی ٹی آئی کے رکن شبیر قریشی نے حالیہ بارشوں میں امدادی کارروائیاں نہ ہونے کے خلاف قرارداد پیش کی لیکن سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے اس کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ حکومت سندھ اور اس کی پوری مشینری بارشوں سے پہلے اور اس کے بعد پوری طرح متحرک رہی ہے ۔ یہ قرارداد لاعلمی پر مبنی ہے ۔ ایوان نے رائے شماری کے ذریعے اسے مسترد کردیا ۔

کے الیکٹرک کے خلاف قرارداد

پی ٹی آئی کے سجاد سومرو نے کے الیکٹرک کے خلاف پیش کی جس میں وزیر پارلیمانی امور کے مشورے پر بعد میں ترمیم کرکے حیسکو اور سیپکو کو بھی شامل کرلیا گیا ۔ اسپیکر نے وزیر پارلیمانی امور کی تجویز پرلوڈشیڈنگ کے معاملے پر سندھ اسمبلی کے ارکان پر مشتمل ایک 11 رکنی خصوصی کمیٹی بنا نے کا فیصلہ کیا جو اس پر پورے معاملے کا جائزہ لے گی اور بجلی کے تقسیم کار اداروں کے سربراہوں کو بلا کر ان سے بات کرے گی۔اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے بھی جلد اجلاس بلانے کی حمایت کی جبکہ غلام قادر چانڈیو نے کہا کہ کے الیکٹرک کا سربراہ کمیٹی کا فیصلہ قبول نہ کرےتو کاروائی کی جائے۔ کے الیکٹرک سے متعلق قرارداد ایوان سے منظور کرلی گئی،خصوصی کمیٹی میں علی خورشیدی, محمد فاروق ،سجاد سومرو ،غلام قادر چانڈیو ،نجم مرژا ،شبیر احمد قریشی, سعدیہ جاویداور دیگر شامل ہونگے۔

ختم نبوت کی قرارداد

جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق کی جانب سے ایوان میں قرارداد پیش کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ 7ستمبر 1974ءکو مسلمانوں کی جدوجہد رنگ لائی اور قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قراردیا گیا ۔اس بابرکت فیصلے کو پچاس سال مکمل ہورہے لیکن اس حساس مسئلے پر آج بھی سازشیں جاری ہیں۔انہوں نے اپنی قرادداد میں یہ مطالبہ کیا کہ حکومت سندھ 7ستمبر کا دن سرکاری طور پر منائے اور اس روز عام تعطیل کا اعلان کیا جائے ۔ وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ اس قرارداد کی مخالفت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ قادیانیوں کو غیر مسلم قراردینا ہمارے عظیم لیڈر ذوالفقار علی بھٹو اور پیپلز پارٹی کا رنامہ ہے لیکن اب 7ستمبر کا دن گزرچکا ہے اس لئے فاضل رکن فی الوقت اپنی قرارداد واپس لے لیں یا اس پر زور نہ دیں، آئندہ سال جب یہ دن آئے تو پہلے سے قرارداد پیش کریں ۔ اگر قرارداد کے متن میں کوئی ترمیم کرلی جائے تو ہم اس پر بھی غور کرسکتے ہیں ۔جس کے بعد فاروق احمد نے اپنی قرارداد واپس نہیں لی مگر اس پر زور بھی نہیں دیا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے خلاف مذمتی قرارداد

ایوان میں پیپلز پارٹی کی خاتون رکن سعیدیہ جاوید نے وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور کی جانب سے خواتین اور صحافیوں سے متعلق نازیبا الفاظ کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی جس میں الیکشن کمیشن اور متعلقہ ادارے سے مطالبہ کیا گیا ہے وزیراعلی کے پی کے بیان کا نوٹس لیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

ضیا الحسن لنجار

وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ ایسے جاہل شخص کو وزیراعلی نہیں ہونا چائیے ، ہمارے بھی جذبات ہیں قتل کر کے بھی اگر مخالفین کی خواتین آجائیں تو عزت اور احترام میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔ ضیاءالحسن لنجارکی تقریر کے دوران پی ٹی آئی ارکان نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور شور شرابہ کرنے لگے جس پر اسپیکر نے کہا کہ آپ کی کرسی میں کوئی مسئلہ ہے کیا جو بار بار کھڑے ہوجاتے ہیں۔

سعدیہ جاوید

پیپلزپارٹی کی سعدیہ جاوید نے کہا کہ پی ٹی آئی والے عورتوں کی عزت نہیں کرتے ،الیکشن کمیشن سے درخواست کرتے ہیں کہ علی امین گنڈاپور کی رکنیت معطل کی جائے اورگنڈاپور سے استعفیٰ لیا جائے۔ پی کی تنزیلہ قمبرانی نے کہا کہ حیرت کی بات نہیں ہے کیونکہ پی ٹی آئی اسی قسم کی سیاست کرتی ہے۔

فیاض بھٹ

پیپلزپارٹی کے فیاض بٹ کہا کہ پی ٹی آئی کے جلسے میں جو تقاریر ہورہی تھیں وہ گھروں میں بیٹھ کر سننے کے لائق نہیں تھیں ،علی امین گنڈاپور کی لیے کڑی سزا ہونی چاہیے۔

کرن مسعود

ایم کیو ایم کی کرن مسعودنے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی تقریر میں جو الفاظ کا استعمال کیا گیا وہ قابل مذمت ہیں،گنڈاپور اس منصب پر بیٹھنے کے لائق نہیں ہیں ۔

آغا سراج درانی

سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا کہ ماضی میں یہاں بینڈ باجے آتے تھے غبارے بھی لائے جاتے تھے ۔اگر وزیر اعلیٰ دیکھنا ہے تو قائم علی شاھ کو دیکھیں وہ تین مرتبہ اس منصب پر رہے ہیں۔ آغا سراج درانی نے گنڈا پور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنی بھڑکیاں اپنے پاس رکھو، تم آﺅ،تم پھٹان ہو تو میں بھی سندھی پھٹان ہوں۔ پندرہ دن کے اندر دیکھتے ہیں کیسے واپس جاتے ہوجس زبان میں آپ بات کرتے ہو وہ زبان مجھے بھی آتی ہے آپ کو پوری قوم سے معافی مانگنی چاہیے ۔آغا سراج کی اس بات پر پی ٹی آئی کے ارکان نے شور شرابہ شروع کردیا اور کہا کہ سابق اسپیکر کھلے عام دہمکی دے رہے ہیں۔

خیرالنساءمغل

پیپلز پارٹی کی خیرالنساءمغل نے کہا کہ اسلام آباد کی جلسے میں خاتون صحافی کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کیے گئے ۔وزیر اعلیٰ کی پی نے خاتون صحافی کو برا بھلا کہا ۔یہ پوری جماعت ہم ± سے اور پارلیمنٹ سے معافی مانگے ۔

راشد خان

ایم کیو ایم کے راشد خان نے کہا کہ سندھیوں اور پٹھانوں کی بھی یہ روایت ہے کہ وہ اپنی ماں بہن بیٹیوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔انہوں نے گنڈا پور سے کہا کہ تم کو شرم نہیں آتی ؟ تم اپنے آپ کو پٹھان کہتے ہو ۔

شارق جمال

ایم کیو ایم کے شارق جمال نے کہا کہ کل جلسے میں زبان استعمال کی گئی وہ قابل مذمت ہے ۔یہ لوگ ملک توڑنے کی سازش کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر سکندر شورو

پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر سکندر شورونے کہا کہ علی امین کی پہلی بھی چوٹی کاٹی گئی تھی اب بھی میرا مطالبہ ہے کہ اس کی چوٹی کاٹی جائے ۔انہوں نے یاد دلایا کہ فیاض چوھان نے جب آرٹسٹ خاتون کے خلاف بیان دیا تھا تو ان کو وزیر اعظم ہاﺅس میں بلا کر سراہا گیا تھا۔ یہ اداروں کے خلاف بات کرتا ہے، یہ شخص وزیر اعلی کے منسب پر بیٹھنے کے لائق نہیں ہے۔

واجد علی

پی ٹی آئی کے واجد علی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ببر شیر ہیں اورعمران خان امت مسلمہ کے لیڈر ہیں ۔پی ٹی آئی نے سب سے زیادہ ٹکٹیں خواتین کو دیں ۔ ہماری خواتین پابند سلاسل ہیں ۔صنم جاوید اور یاسمین راشد کو جیل میں رکھا گیا ۔

ہیر سوہو

پیپلز پارٹی کی ہیر سوہو نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو تمیز نہیں ہے کہ عورت سے بات کس طرح کرتے ہیں ۔اس نے معاشرے کو گندہ کردیا ،ورکنگ وومین کو علی امین نے گالی دی ۔ آئندہ اسے گنڈا پور کے بجائے گندہ انڈاکہنا زیادہ مناسب ہوگا۔علی امین گنڈاپور جہاں سے گذرے عورتوں کو اسکو جوتے اور انڈے مارنے چاہیں۔

بلقیس مختار

ایم کیو ایم کی بلقیس مختارنے کہا کہ ان کے جلسوں میں ہم نے صرف ناچ گانے دیکھے ہیں ، ان کا تمیز اور تہذیب سے کیا واسطہ ؟

شبیر قریشی

پی ٹی آئی کے شبیر قریشی کے نے کہا کہ گنڈا پور کے خلاف قرارداد پیش کرکے پی پی اور ایم کیو ایم تو ن لیگ کی سپورٹ کررہی ہیں ۔آپکو یاد ہونا چاہیے محترمہ کی تصویر کی بے حرمتی ن لیگ والوں نے کی تھی ۔ خواتین کا ہم بھی احترام کرتے ہیں۔

شرجیل انعام میمن

سینئر وزیرشرجیل انعام میمن نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے پی ٹی آئی قیادت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی نظر میں وہ سے سے زیادہ اچھا اور قابل ہے جو اپنے مخالفین کو زیادہ گالیاں دے سکتا ہے ۔علی امین کا قصور کا نہیں ہے یہ قصور اسکو ٹریننگ دینے والے اور جماعت کے سربراہ کا ہے ۔اس جماعت نے پاکستان کو تباھی کے کنارے پر پہنچانے کی کوشش کی اور ملک میں ایسا ماحول پیدا کیا کہ سیاسی دشمنیاں ذاتی دشمنیوں میں تبدیل ہونا شروع ہوگئی ۔ عمران خان نے کہاتھا کہ خواتین اس طرح کا لباس کیوں پہنتی ہیں جو ان کی عزت لوٹی جائے۔ان کا لیڈر جیل میں بیتح کر گنڈاپور کی حمایت کررہا ہے جبکہ باقی لیڈر شپ معافیاں مانگتی پھر رہی ہے ۔شرجیل میمن نے کہا کہ ڈاکٹر اسرار ، حکیم سعید اور ستار ایدھی نے اس شخص کے بارے میں برسوں پہلے جو کہا تھا آج سچ ثابت ہورہا ہے ۔ اس شخص کو صرف اپنا اقتدار اور مقبولیت عزیز ہے اس کے لئے وہ قومی مفاد کو داﺅ پر لگانے کو تیار ہے۔

قرار داد منظور

بعد ازاں ایوان نے قرارداد کو کثرت رائے سے منظورکرلی جس کے۔ جس کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعے کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

ایوان میں بجلی غائب

منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران بجلی کا خلل پیش آیا اورعملے کے مطابق جرنیٹر کا استعمال کیا گیا، جس کی وجہ پرانی بلڈنگ کے ایک بڑے حصے میں ایوان کی کارروائی نہیں دیکھی جاسکی۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں