سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت بلاول بھٹو زرداری کے وژن کے برخلاف صوبے کے بلدیاتی نظام کو ناکام بنانے کی کوشش کررہی ہے۔بارشوں کے بعد کراچی سمیت سندھ بھر کی صورت حال انتہائی خراب ہے۔مرتضیٰ وہاب صدیقی کو ہم کراچی کا میئر سمجھتے تھے لیکن وہ شاہراہ فیصل کے میئر ہیں۔
پیر کو سندھ اسمبلی میڈیا کارنر میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے علی خورشیدی نے کہا کہ مون سون کے دوران سندھ کے مختلف شہروں سمیت کراچی میں بھی بارش ہوئی ہے جس کے بعد شہروں کی صورتحال بہت خراب رہی ہے۔صورت اتنی خراب ہے کہ بیان کرنے کے قابل نہیں ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے تمام اضلاع میں فوکل پرسن تعینات کرکے ایک متوازی نظام قائم کردیا گیا۔افسران بلدیاتی نمائندوں کے بجائے ان فوکل پرسن کی سن رہے ہیں۔حیدرآباد کا انفراسٹرکچر برباد ہوگیا ہے۔حیدرآباد کا مئیر نظر نہیں آتا فوکل پرسن تصاویر میں نظر آتا ہے۔
علی خورشیدی نے کہا کہ کراچی میں ایک وقت میں 50 ملی میٹر بھی بارش نہیں ہوئی لیکن شہر کی اندرونی گلیاں برباد ہوگئی ہیں۔ہم مرتضیٰ وہاب کو شہر کا مئیر سمجھتے تھے لیکن و ہ صرف شاہراہ فیصل کے میئر نکلے ہیں۔انہوںنے پوری مشینری اٹھا کر شاہراہ فیصل پر رکھ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بلاول بھٹو زرداری کے وڑن کے برخلاف بلدیاتی نظام کو فیل کرنے کے درپے ہے۔مئیر کو اس شہر کا مقدمہ لڑنا چاہیے تھا۔مئیر کراچی مرتضی وہاب کے خلاف سازش ہورہی ہے۔ذوالفقار علی بھٹو کے آئین کے برخلاف سندھ حکومت کام کررہی ہے۔کراچی میں آخری بار مصطفی کمال کے دور میں ترقی ہوئی ہے۔
یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ کراچی صوبہ سندھ کا دل ہے لیکن مسائل اجاگر کرنے پر سندھ حکومت کے مانگے تانگے کے ترجمان سیاسی پوائنٹ اسکورنگ پر لگ جاتے ہیں۔بارشوں کے باعث سندھ صوبے کے گلی محلے تباہ ہوچکے ہیں۔لوگ گھروں سے نکل نہیں پا رہے ہیں سیوریج کا پانی گھروں میں داخل ہو رہا ہے۔