Search
Close this search box.
بلاگز

پاکستان کا مشہور کرنل باسمتی چاول کیا واقعی کسی کرنل کی ایجاد ہے؟

* زیادہ پیداوار، بڑے دانے ، اشتہا انگیز خوشبو اور منفرد زائقےکی وجہ سے پاکستانی چاول کرنل باسمتی دنیا بھر میں مشہور ہے

* کرنل باسمتی چاول کی دریافت کے حوالے سے دو مختلف آراء موجود ہیں

* مشہور ہے کہ 1960 میں  حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے کرنل مختار حسین نے  اپنی مدد آپ کے تحت باسمتی چاول کا نیا بیج  تیار  کیا تھا جو کرنل باسمتی کے نام سے مشہور ہوا

* دوسری تحقیق کے مطابق رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کالا شاہ کاکو نے 1968 میں باسمتی پاک کے نام سے  نیا بیج مارکیٹ میں متعارف کروائی

* حافظ آباد کے کرنل مختار نے سب سے پہلے اسے اپنی زمین پر لگانا شروع کیا

* بعد ازاں انہوں نے یہی بیج آس پاس کے زمینداروں کو بھی بیچنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے لوگوں نے اس نئے بیج کو ’کرنل باسمتی‘ کا نام دے دیا

* اپنی حیران کن خوبیوں کے باعث جلد ہی چاول کی یہ نئی قسم کرنل باسمتی کے نام سے ملک بھر میں پھیل گئی

* ہندوستان میں چاولوں کی کاشت زمانہ قدیم سے جاری ہے تاہم دنیا میں چاول کی اولین کاشت کے شواہد چین میں ملتے ہیں

* باسمتی چاول کا سب سے پہلے زکر 1776 میں مشہور شاعر وارث شاہ کی شاعری میں سامنے آیا

* ’مشکی چاولاں دے بھرے آن کوٹھے سویں پتی تے جھونڑے چھڑی دے نی

* باس متی مسافری بیگمی سن ہر چند تے زردیے دھری دے نی‘

* رپورٹ کے مطابق ماہرین لسانایات کا کہنا ہے کہ لفظ باسمتی واس او ر مایپ کا مرکب ہے

* واس کے معنی ‘خوشبو’ اور مایپ کے معنی ‘بہت گتھے ہوئے’ کے ہیں۔ بعد میں یہ مایپ متی اور پھر باسمتی بن گیا۔

* متی کے ایک معنی ملکہ کے ہیں جسکے مطابق باسمتی کا مطلب’خوشبو کی ملکہ’ نکلتا ہے

* بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق کرنل باسمتی کی ورائیٹی آہستہ آہستہ بلکل ختم ہو گئی

* آج بھی باسمتی چاولں کی کچھ اقسام کرنل باسمتی کے نام سے مارکیٹ میں دتیاب ہیں مگر ان میں سے کوئی بھی اصلی کرنل باسمتی نہیں

* دنیا میں چاول کی کل پیداوار 49.7 کروڑ ٹن ہے جو  دنیاکے 1189 ممالک میں کاشت کیا جاتا ہے

* ان چاولوں کا 90 فیصد ایشیا میں کاشت ہوتا ہے۔

* انڈیا چاولوں کی برآمد میں ڈیڑھ کروڑ میٹرک ٹن کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے

* پاکستان 43 لاکھ میٹرک ٹن کے ساتھ چاول پیدا کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے

* پاکستان میں چاول کی کل پیداوار 82 لاکھ ٹن ہے جس میں سے 39 لاکھ ٹن اس کی اپنی کھپت ہے

* باسمتی کی پیداور کا تاریخی علاقہ دریائے چناب اور ستلج کا درمیانی حصہ ہے

* پاکستان میں سیالکوٹ ، نارووال، شیخوپورا، گوجراںوالا، منڈی بہاالدین اور حافظ آباد کے اضلاع باسمتی چاول کی پیداوار کے حوالے سے تاریخی حیثیت رکھتے ہیں

* انڈیا میں مشرقی پنجاب، ہریانہ، انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقوں میں اس کی کاشت کی جاتی ہے.

* پاکستان سالانہ تقریباً دو ارب ڈالر کے چاول برآمد کرتا ہے جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے

* سن 1965 کی جنگ کے دوران جب شکر گڑھ کے کچھ علاقے انڈیا کے قبضے میں گئے تو بھارتی کرنل باسمتی چاول کی کھڑی فصل سے بیج لے گئے

* انڈیا نے گورداسپور اور اس کے گردونواح کے علاقے میں اس کی کاشت اور اس کی برآمد شروع کر دی

* بی بی سی کے مطابق انڈیا اور پاکستان کے درمیان باسمتی چاول کے جیو گرافیکل انڈیکیشن کے حقوق اپنے نام کرانے کا تنازع بھی جاری ہے

* انڈیا یہ حقوق اپنے نام محفوظ کرانا چاہتا ہے جبکہ پاکستان کے نذدیک یہ دونوں ملکوں کی مشترکہ ملکیت ہے

* انڈیا نے 2004 میں باسمتی چاولوں کے حقوق اپنے نام پر محفوظ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ ایسا کرنے

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں