ایندھن کا بحران
پاکستان کا شماربھی ان ممالک میں ہوتا ہے جو اس وقت توانائی اور ایندھن کے بحران یا کمی کا شمار ہیں۔ ماضی میں ایندھن کے حوالے پاکستان زیادہ پریشان نہیں رہا، کیونکہ ایندھن میں استعمال ہونے والی بنیادی اشیاء لکڑی اورقدرتی گیس کے وسیع ذخائرموجود تھے۔ تاہم گیس کے بے دریغ استعمال اورجنگلات کی ظالمانہ کٹائی کے باعث پاکستان کے کئی علاقوں میں یہ بحران شدت اختیار کر گیا ہے ۔ بدقستمی سے شجر کاری اور ایندھن کے متبادل ذرائع پر حکومت اورعوام نے توجہ نہیں دی۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستان نے فوری طورپر ایندھن کے متبادل ذرائع اورجنگی بنیادوں پرشجر کاری پر توجہ نہ دی تو 2030ء تک پاکستان میں ایندھن کا بحران انتہائی شدید ہوسکتا ہے۔
رپورٹ ٹائمز آف کراچی
اس رپورٹ (بمع چارٹ ) میں” ٹائمز آف کراچی ” نے چھٹی مردم شماری 2017ء اور ساتویں و پہلی ڈیجٹیل مردم شماری 2023ء کے اعدادشمار کی بنیاد پر پاکستان میں استعمال ہونے والے ایندھن کے استعمال کا تجزیہ کیا ہے۔ ادارہ شماریات کی جاری رپورٹ کے مطابق مردم شماری 2017ء کے مقابلے میں مردم شماری 2023ء میں پاکستان میں ایندھن کے لئے لکڑی استعمال کرنے والوں کی تعداد میں مجموعی طور پر 5.72 فیصد کمی ہو ئی ہے ۔ جبکہ گیس استعمال کرنے والی کی تعداد میں انتہائی معمولی اوردیگر ذرائع والوں کی تعداد میں پونے 2 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ لکڑی کے استعمال میں یہ کمی ملک بھر میں آئی ہے۔ اعداد و شمار کےمطابق ملک میں 6 برس کے دوران گھرانوں کی تعداد میں 19.98 فیصد جبکہ لکڑی کے شرح استعمال میں اضافہ 14.26 فیصد ہے، یعنی 5.72 فیصد نے ایندھن کے لئے دیگر ذرائع کا انتخاب کیا ہے۔ مختلف ذرائع کے دعووں کے مطابق حالیہ چند برسوں میں ایندھن کے لئے لکڑی اور گیس کے بجائے دیگر ذرائع کی جانب اچھے خاصے لوگوں نے رخ کیا ہے۔ امکان ہے کہ ملک میں دیگر ذرائع پر انحصار کی رفتار میں اضافہ جاری رہےگا۔
پاکستان
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق چھٹی مردم شماری 2017ء کے مطابق ملکی سطح پر ایندھن کے لئے 58.44 فیصد گھرانوں میں لکڑی ، 37.86 فیصد میں گیس، 0.19 فیصد میں مٹی کا تیل اور 3.5 فیصد گھرانوں میں دیگر ذرائع استعمال ہوتے تھے۔ ساتویں ڈیجیٹیل مردم شماری 2023ء کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ایندھن کے طور پر 52.72 فیصد گھرانے لکڑی، 37.83 گیس، 4.20 فیصد ایل پی جی یا ایل این ج اور5.25 فیصد دیگر ذرائع استعمال کر رہے ہیں، لکڑی کا استعمال مردم شماری 2017ء کے مقابلے میں گھرانوں کی مجموعی شرح اضافہ کے حساب سے5.72 فیصد کم ہے۔ ماہرین ایندھن کے لئے لکڑی پر کم انحصار کو مثبت قرار دے رہے ہیں ۔
رپورٹ: عبدالجبارناصر |
پاکستان مردم شماری 2023ء |
|||||||||||||||||||
پورے ملک ، وفاقی دارالحکومت اور چاروں صوبوں میں مردم شماری 2023ء اورمردم شماری 2017ءکے مطابق گھروں میں کھانہ پکانےکے ذرائع (تعداد۔ فیصد) |
||||||||||||||||||||
مردم شماری 2017ءایندھن کے ذرائع | گھرانے | مردم شماری 2023ء ایندھن کے ذرائع | گھرانے | ۔ | نام انتظامی یونٹ |
نمبر شمار |
||||||||||||||
دیگر | مٹی کا تیل | گیس | لکڑی | کل | دیگر | لکڑی | LPG/LNG | گیس | کل | کیفیت | ||||||||||
فیصد | تعداد | فیصد | تعداد | فیصد | تعداد | فیصد | تعداد | تعداد | فیصد | تعداد | فیصد | تعداد | فیصد | تعداد | فیصد | تعداد | تعداد | ۔ | ||
3.51 | 1,119,957 | 0.19 | 60,942 | 37.86 | 12,082,366 | 58.44 | 18,652,619 | 31,915,884 | 5.25 | 2,009,525 | 52.72 | 20,188,669 | 4.20 | 1,609,038 | 37.83 | 14,485,324 | 38,292,556 | کل | پاکستان | 1 |
3.81 | 756,358 | 0.22 | 42819 | 14.43 | 2862798 | 81.54 | 16,175,168 | 19,837,143 | 7.41 | 1,723,868 | 75.16 | 17488204 | 2.91 | 676413 | 14.53 | 3380382 | 23,268,867 | دیہی | ||
3.01 | 363,599 | 0.15 | 18123 | 76.33 | 9219568 | 20.51 | 2,477,451 | 12,078,741 | 1.90 | 285,657 | 17.97 | 2700465 | 6.21 | 932625 | 73.92 | 11104942 | 15,023,689 | شہری | ||
4.12 | 700,368 | 0.11 | 18,396 | 37.92 | 6,445,788 | 57.85 | 9,835,133 | 16,999,685 | 5.22 | 1,035,858 | 49.94 | 9908476 | 5.40 | 1071763 | 39.43 | 7823883 | 19,839,980 | کل | پنجاب | 2 |
4.26 | 453,135 | 0.10 | 10,493 | 14.94 | 1,588,205 | 80.70 | 8,580,856 | 10,632,689 | 7.646150478 | 895,541 | 72.80 | 8,526,478 | 3.63 | 425,292 | 15.92 | 1,865,001 | 11,712,312 | دیہی | ||
3.88 | 247,233 | 0.12 | 7,903 | 76.29 | 4,857,583 | 19.70 | 1,254,277 | 6,366,996 | 1.726411561 | 140,317 | 17.00 | 1,381,998 | 7.95 | 646,471 | 73.32 | 5,958,882 | 8,127,668 | شہری | ||
2.80 | 237,075 | 0.31 | 26,533 | 47.39 | 4,017,385 | 49.50 | 4,197,054 | 8,478,047 | 5.89 | 580,444 | 44.80 | 4,418,445 | 1.94 | 191,641 | 47.37 | 4,672,340 | 9,862,870 | کل | سندھ | 3 |
3.96 | 164,307 | 0.46 | 18,937 | 11.82 | 490,307 | 83.76 | 3,474,900 | 4,148,451 | 10.35721196 | 488,724 | 77.94 | 3,677,554 | 0.70 | 32,810 | 11.01 | 519,595 | 4,718,683 | دیہی | ||
1.68 | 72,768 | 0.18 | 7,596 | 81.46 | 3,527,078 | 16.68 | 722,154 | 4,329,596 | 1.782983395 | 91,720 | 14.40 | 740,891 | 3.09 | 158,831 | 80.73 | 4,152,745 | 5,144,187 | شہری | ||
1.77 | 77,364 | 0.10 | 4,566 | 22.55 | 982,970 | 75.58 | 3,295,113 | 4,360,013 | 3.16 | 185,096 | 71.38 | 4,184,082 | 2.90 | 169,903 | 22.56 | 1,322,376 | 5,861,457 | کل | خیبر پختونخوا | 4 |
1.55 | 55,909 | 0.10 | 3,544 | 13.22 | 477,388 | 85.13 | 3,073,836 | 3,610,677 | 3.450516781 | 170,756 | 80.08 | 3,962,805 | 2.36 | 117,024 | 14.11 | 698,123 | 4,948,708 | دیہی | ||
2.86 | 21,455 | 0.14 | 1,022 | 67.47 | 505,582 | 29.53 | 221,277 | 749,336 | 1.571078139 | 14,340 | 24.24 | 221,277 | 5.79 | 52,879 | 68.39 | 624,253 | 912,749 | شہری | ||
3.61 | 63,091 | 0.62 | 10,772 | 24.01 | 419,172 | 71.76 | 1,252,959 | 1,745,994 | 8.81 | 204,056 | 70.06 | 1,623,565 | 3.27 | 75,822 | 17.86 | 413,813 | 2,317,256 | کل | بلوچستان | 5 |
4.19 | 53,632 | 0.73 | 9,408 | 16.43 | 210,419 | 78.65 | 1,007,417 | 1,280,876 | 10.02908952 | 166,798 | 77.83 | 1,294,488 | 2.10 | 35,004 | 10.03 | 166,852 | 1,663,142 | دیہی | ||
2.03 | 9,459 | 0.29 | 1,364 | 44.88 | 208,753 | 52.79 | 245,542 | 465,118 | 5.695949024 | 37,258 | 50.31 | 329,077 | 6.24 | 40,818 | 37.76 | 246,961 | 654,114 | شہری | ||
12.66 | 42,059 | 0.20 | 675 | 65.35 | 217,051 | 21.79 | 72,360 | 332,145 | 0.99 | 4,071 | 13.16 | 54,101 | 24.31 | 99,909 | 61.54 | 252,912 | 410,993 | کل | اسلام آباد | 6 |
17.86 | 29,375 | 0.27 | 437 | 58.67 | 96,479 | 23.20 | 38,159 | 164,450 | 0.90654892 | 2,049 | 11.89 | 26,879 | 29.33 | 66,283 | 57.88 | 130,811 | 226,022 | دیہی | ||
7.56 | 12,684 | 0.14 | 238 | 71.90 | 120,572 | 20.39 | 34,201 | 167,695 | 1.093144331 | 2,022 | 14.72 | 27,222 | 18.18 | 33,626 | 66.01 | 122,101 | 184,971 | شہری | ||
نوٹ: (۱) ٹائمز آف کراچی (TOK) نے اس چارٹ کی تیاری میں انتہائی احتیاط سے کام لیا ہے، اگر کوئی غلطی ہوئی ہے تو وہ سہواً ہے۔(۲) یہ چارٹ پورے ملک، چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے اعداد و شمار پر مشتمل ہے۔(۳) یہ چارٹ ادارہ شماریات پاکستان (PBS) کے تحت ساتویں اور پہلی ڈیجیٹل مردم شماری 2023ء اور چھٹی مردم شماری 2017ء کے اعداد و شمار پر مبنی ہے۔ |
پنجاب
مردم شماری 2017ء کے مطابق صوبہ پنجاب میں 57.85 فیصد لکڑی، 37.92 فیصد گیس، 0.11 فیصد مٹی کا تیل اور4.12 فیصد گھرانے ایندھن کے لئے دیگر ذرائع استعمال کر رہے تھے۔ جبکہ مردم شماری 2023ء کے مطابق 49.94 فیصد لکڑی، 39.43 فیصد گیس، 5.40 فیصد ایل پی جی یا این ایل جی اور 5.22 فیصد گھرانے دیگر ذرائع استمال کر رہے ہیں۔ پنجاب میں 6 سال کے دوران ایندھن کے لئے مختلف ذرائع استعمال کرنے والے گھرانوں میں مجموعی طور پر 16.71 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ پنجاب میں لکڑی کو بطور ایندھن استعمال کرنے والوں کے شرح اضافے میں تقریباً 9 فیصد کمی اورگیس، این ایل جی / ایل پی جی اور دیگر ذرائع استعمال کرنے والوں کی شرح میں نمایاں اضافہ رہا ہے۔
سندھ
مردم شماری 2017ء کے مطابق صوبہ سندھ میں 49.50 فیصد گھرانے ایندھن کے لئے لکڑی، 47.39 فیصد گیس، 0.31 فیصد مٹی کا تیل اور2.80 فیصد گھرانے ایندھن کے لئے دیگر ذرائع استعمال کر رہے تھے، جبکہ مردم شماری 2023ء کے مطابق 44.80 فیصد گھرانے ایندھن کے طور پر لکڑی، 47.37 فیصد گیس، 1.94 فیصد ایل پی جی یا این ایل جی اور 5.89 فیصد گھرانے دیگر ذرائع استعمال کر رہے ہیں۔ سندھ میں 6 سال کے دوران ایندھن کے لئے مختلف ذرائع استعمال کرنے والے گھرانوں میں مجموعی طور پر 16.33 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ سندھ میں لکڑی اورگیس استمعال کرنے والوں کی تعداد میں کمی، جبکہ این ایل جی / ایل پی جی اور دیگر ذرائع والوں کی شرح میں واضع اضافہ نظر آیا ہے۔
خیبرپختونخوا
مردم شماری 2017ء کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا میں 75.58 گھرانے اندھن کے طور پر لکڑی، 22.55 فیصد گیس، 0.10 فیصد مٹی کا تیل اور1.77 فیصد گھرانے ایندھن کے لئے دیگر ذرائع استعمال کر رہے تھے۔ جبکہ مردم شماری 2023ء کے مطابق 71.38 فیصد گھرانے لکڑی، 22.56 فیصد گیس، 2.90 فیصد ایل پی جی یا این ایل جی اور 3.16 فیصد گھرانے دیگر ذرائع کو بطور توانائی استمال کر رہے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں 6 سال کے دوران ایندھن کے لئے مختلف ذرائع استعمال کرنے والے گھرانوں میں مجموعی طور پر 34.44 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ خیبرپختونخوا میں لکڑی استعمال کرنے والوں کی تعداد میں کمی، جبکہ این ایل جی / ایل پی جی اور دیگر ذرائع والوں کا شرح نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ گیس والوں کے شرح اضافہ تقریباً مستحکم رہا ہے۔
بلوچستان
مردم شماری 2017ء کے مطابق صوبہ بلوچستان میں 71.76 گھرانے بطور ایندھن لکڑی، 24.01 فیصد گیس، 0.62 فیصد مٹی کا تیل جبکہ 3.61 فیصد گھرانے ایندھن کے لئے دیگر ذرائع استعمال کر رہے تھے، مردم شماری 2023ء کے مطابق 70.06 فیصد گھرانے لکڑی، 17.86 فیصد گیس، 3.27 فیصد ایل پی جی یا این ایل جی اور 8.81 فیصد گھرانے ایندھن کے لئے دیگر ذرائع استعمال کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں 6 سال کے دوران ایندھن کے لئے مختلف ذرائع استعمال کرنے والے گھرانوں میں مجموعی طور پر 32.72 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ بلوچستان میں لکڑی اورگیس استمعال کرنے والوں کی تعداد میں کمی، جبکہ این ایل جی / ایل پی جی اور دیگر ذرائع والوں کا شرح اضافہ کافی ذیادہ ہوا ہے ۔
اسلام آباد
مردم شماری 2017ء کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں 21.79 گھرانے ایندھن کے طور پر لکڑی، 65.35 فیصد گیس، 0.29 فیصد مٹی کا تیل اور12.66 فیصد گھرانے ایندھن کے لئے دیگر ذرائع استعمال کر رہے تھے، جبکہ مردم شماری 2023ء کے مطابق 13.16 فیصد گھرانے لکڑی، 61.54 فیصد گیس، 24.31 فیصد ایل پی جی یا این ایل جی اور 0.99 فیصد گھرانے ایندھن کے دیگر ذرائع استعمال کر رہے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 6 سال کے دوران ایندھن کے لئے مختلف ذرائع استعمال کرنے والے گھرانوں میں مجموعی طور پر 23.74 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اسلام آباد میں لکڑی اورگیس استمعال کرنے والوں کی تعداد میں کمی، جبکہ این ایل جی / ایل پی جی اور دیگر ذرائع والوں کا شرح اضافہ نمایاں رہا ہے ۔
خلاصہ
ایندھن کے لیے لکڑی اور گیس کے استعمال میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور چاروں صوبوں کے مردم شماری 2017ء اور مردم شماری 2023ء کے چارٹ میں شامل اعداد و شمار کا جائز لیا جائے تو صورتحال کچھ بہتر ہے، تاہم آئندہ ایندھن کے بحران سے بچنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح شجرکاری کو حکومت اور ادارے ترجیح میں رکھیں تو صورتحال مزید بہتر ہوسکتی ہے۔ اس سے ماحولیات پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔