Search
Close this search box.
پاکستان تازہ ترین

پاکستان کی 80 فیصد ماؤں کو ماہرین صحت کی جانب سے ڈبے کا دودھ تجویز کئے جانے کا انکشاف

پاکستان میں خواتین کی بڑی تعداد کو ماہرین صحت کی جانب سے نومولود بچوں کو اپنے دودھ کے بجائے ڈبے کا دودھ تجویز کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک سروے میں 80 فیصد پاکستانی ماؤں نے بتایا کہ انہیں ڈبےکا دودھ پلانے کی تجویز ڈاکٹروں، نرسوں اور اسپتال کے طبی عملے نے دی۔

ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے وائس چانسلر پروفیسر شہزاد نے حیران کن انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ 80 فیصد سے زائد خواتین جو اپنے بچوں کو پیدائش کے فوراً بعد بریسٹ ملک کے متبادل (بی ایم ایس) یا فارمولا دودھ دیتی ہیں وہ کہتی ہیں کہ انہیں ماہرین صحت یا اسپتال کے عملے نے ایسا کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ بقیہ 20 فیصد خواتین اپنے رشتہ داروں سے متاثر تھیں جنہوں نے اسی طرح کے مشورے حاصل کیے تھے۔

اس سلسلے میں بریسٹ فیڈنگ کی حامی تنظیموں نے مقامی ہوٹل میں ایک مکالمے کا اہتمام کیا جس میں سیو دی چلڈرن، ضوابط اور رابطہ کاری، یونیسیف، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)، ورلڈ فوڈ پروگرام، ایچ ایس اے، بے نظیر انکم کے نیوٹریشن ونگ اور دیگر نے شرکت کی۔

اس مکالمے میں وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم، سحر کامران، آسیہ ناز تنولی، شاہدہ رحمانی، شائستہ جدون اور رانا انصار سمیت متعدد خواتین پارلیمنٹیرینز نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے بی ایم ایس کوڈ جو بریسٹ فیڈنگ کے متبادل دودھ پلانے کی بوتلیں، فارمولا دودھ، چائے اور دیگر اقسام کی تشہیر پر پابندی لگاتا ہے اسے نافذ کرنے کے لیے قانون سازی کی حمایت کرنے کا وعدہ کیا۔

وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے پروفیسر شہزاد علی خان نے بریسٹ فیڈنگ کے فوائد بیان کرتے ہوئے کہا کہ چھاتی کے دودھ کو اس کی منفرد ساخت اور صحت کے فوائد کی وجہ سے بچوں کی غذائیت کے لیے سونے کا معیار سمجھا جاتا ہے جس میں بائیوایکٹیو اجزاء جیسے اینٹی باڈیز، انزائمز، ہارمونز، اور نشوونما کے عوامل شامل ہیں جو فارمولا دودھ میں موجود نہیں ہیں، وہ بچے کے مدافعتی نظام، میٹابولزم، اور اعضاء کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جو ممکنہ طور پر مستقبل میں ہونے والی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔

مکالمے میں پروفیسر شہزاد علی خان کا مزید کہنا تھا کہ دودھ پلانے سے ڈی ایچ اے اور ای پی اے جیسے ضروری فیٹی ایسڈز مہیا ہوتے ہیں، جو دماغ کی نشوونما میں مدد دیتے ہیں، اور قلبی صحت اور مثبت میٹابولک پروگرامنگ کو فروغ دیتے ہیں۔وہ فارمولہ کھانا کھلانے کے مقابلے میں موٹاپے، ذیابیطس، دل کی بیماری، اور دماغی صحت کے مسائل کے خطرات کو کم کرنے میں مدد کر تے ہیں۔

یونیسیف پاکستان میں غذائیت کے چیف انتینہ جی مناس نے بریسٹ فیڈنگ کے فوائد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ماں کا دودھ بچوں کی بقا، نشوونما اور قوت مدافعت کے لیے بہت ضروری ہے، یہ قدرتی ویکسین کے طور پر کام کرتا ہے اور ضروری غذائی اجزاء فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں دودھ پلانے کی کم شرح پر تشویش کا اظہار کیا کرتے ہوئے حالیہ چیلنجوں کو اجاگر کیا جن میں (بی ایم ایس) ایکٹ کی خلاف ورزیاں اور صوبائی نیوٹریشن بورڈز میں مفادات کے تنازعات شامل ہیں، جو بریسٹ فیڈنگ کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم نے موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں ماں اور بچے کی غذائیت میں ماں کا دودھ پلانے کے اہم کردار پر زور دیا۔ عالم نے زچگی کی غذائیت اور غذائی تحفظ پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے قومی غذائیت کے پروگراموں میں موسمیاتی لچک کو ضم کرنے پر زور دیا۔

پروفیسر شہزاد علی خان نے فارمولا دودھ کے نقصانات بیان کرتے ہوئے کہا کہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ماں کے دودھ کی بجائے فارمولا دودھ پلانے والے بچوں کو بعد میں زندگی میں قلبی امراض، ذیابیطس اور دماغی صحت کے مسائل پیدا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

مکالمے کے دوران ڈاکٹر فرحت ارشد نے بتایا کہ فارمولا دودھ کا نقصان یہ ہے کہ اس سے بچے کی قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے اور وہ آئے دن نظام ہضم کی بیماریوں، اسہال، الرجی اور ایسے ہی دیگر امراض کا شکار رہتا ہے۔۔

چیف انتینہ جی مناس نے2023 بریسٹ فیڈنگ اینڈ چائلڈ نیوٹریشن ایکٹ پاس کرنے پر سندھ حکومت کی قیادت کی تعریف کی کرتے ہوئے دوسرے صوبوں پر بھی زور دیا کہ وہ اس کی پیروی کریں۔ انکا کہناتھا کہ ہمارا مشن بچوں کی صحت کو ترجیح دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم ٹارگٹڈ پروگراموں اور یونیسیف جیسے سرکاری اداروں اور تنظیموں کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کے ذریعے ماں اور بچے کی صحت کو بڑھانے کے لیے وقف ہیں۔ دوہزار تیئس میں سندھ اسمبلی میں پروٹیکشن اینڈ پروموشن آف بریسٹ فیڈنگ اینڈ ینگ چائلڈ نیوٹریشن ایکٹ 2023 منظور ہوا تھا جس کے تحت بچوں کو 36 ماہ تک ماں کا دودھ پلانا لازم ہوگا۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں