Search
Close this search box.
کھیل

کوئی رہ تو نہیں گیا؟ جس سے پاکستان کرکٹ ٹیم ہاری نہ ہو

پاکستان کرکٹ ٹیم ایک بار پھر منہ لٹکائے گراؤنڈ سے لوٹ آئی۔ بنگلہ دیش کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر بھی قومی ٹیم کامیاب نہ ہوسکی۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ بنگلہ دیش کے ہاتھوں ٹیسٹ کرکٹ میں بھی شکست کا داغ سہنا پڑگیا۔ دنیا بھر میں کرکٹ ٹیمیں ہوم ایڈوانٹج کا فائدہ اٹھاتی ہیں، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، بھارت تمام ٹیمیں ہی ہوم گراؤنڈ پر سامنے آنے والی کسی ٹیم کو نہیں بخشتیں۔ حال ہی میں سری لنکا نے بھارت کو اپنے ہوم گراؤنڈ پر زیرکیا۔ امریکا جیسی ٹیم نے بھی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں اپنے ہوم گراؤنڈ پر شاندار کھیل پیش کیا۔

لیکن پاکستانی ٹیم کا اوے میچز جیتنا تو دور ہوم گراؤنڈ پر جیتنا بھی خواب بن گیا ہے اور پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے یہ کوئی نئی بات نہیں گزشتہ ایک سے ڈیڑھ سال میں قومی ٹیم مسلسل ناکامیوں سے دوچار ہے۔ دنیائے کرکٹ کی ٹاپ ٹیمیں تو دور کی بات گرین شرٹس اپنے سے کم تجربہ کار ٹیموں سے بھی ہارتے جارہے ہیں۔

Afghanistan victory over Pakistan in ODI World Cup 2023

2022 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان زمبابوے سے ہارا۔ گزشتہ برس افغانستان سے پہلے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست ہوئی پھر ون ڈے ورلڈکپ میں بھی افغانستان سے پہلی بار ایک روزہ فارمیٹ میں شکست ملی۔ رواں برس دورہ آئرلینڈ پر بھی ناکامی کا منہ دیکھا۔ امریکا جیسی ایسوسی ایٹ ٹیم نے بھی پاکستان کو چاروں شانے چت کیا اورہوم گراؤنڈ پر بنگلہ دیش سے بھی ہار ملی۔

یقینی طور پر اب شائقین پاکستانی ٹیم کیلئے کہہ رہے ہیں کہ کوئی رہ تو نہیں گیا جس سے قومی ٹیم نہ ہاری ہو یا پھر ہوسکتا ہے پاکستانی ٹیم ہی یہ پوچھ رہی ہو کوئی رہ تو نہیں گیا جو اب تک ہم سے جیتا نہیں ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہونے کے بعد پاکستان ٹیم میں گروپنگ کی خبریں منظرعام پر آئیں، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے ٹیم میں بڑی سرجری کرنے کا اعلان کیا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سب کچھ پانی کے جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ میچ میں بھی تقریباً وہ ہی کھلاڑی ٹیم کا حصہ رہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق وہی ماضی میں کی گئی غلطیاں اس بار بھی شکست کا سبب بنیں۔

راولپنڈی ٹیسٹ کیلئے پاکستان سے نہ اچھی پچ بنی اور نہ ہی ٹیم مینجمنٹ پچ کو پڑھ سکی۔ میچ کیلئے درست پلیئنگ الیون کا انتخاب ہی نہیں کیا گیا۔۔ پاکستانی ٹیم نے پلیئنگ الیون میں ایک بھی اسپنر کو شامل نہیں کیا اور راولپنڈی ٹیسٹ میچ کے آخری روز قومی بیٹرز نے اسپنرز کے سامنے ہی ہتھیار ڈالے۔

مجموعی طور پر پاکستانی ٹیم کی میچ میں 16 وکٹیں گریں اور 16 میں 9 وکٹیں بنگلہ دیش کے اسپنرز نے حاصل کیں جبکہ پاکستانی ٹیم میں تو کوئی اسپیشلسٹ اسپنر ہی نہیں تھا۔ اسپن باؤلنگ کے فرائض انجام دینے والے سلمان علی آغا ایک بھی وکٹ نہ لے سکے۔

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے ایک بار پھر اعلان کیا کہ چیزیں ہمیشہ ایسی نہیں رہیں گی۔ بیک اینڈ پر ٹیم کی بہتری کیلئے کام ہورہا ہے۔ اب یہ کام واقعی میں کبھی ہوگا یا یہ بھی ماضی میں دئے گئے بیانات کی طرح ماضی کا ہی حصہ بن جائے گا اس کا فیصلہ آنے والا وقت ہی کرے گا۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں