Search
Close this search box.
پاکستان تازہ ترین

ہنی ٹریپ کا شکار ہوکر اغوا ہونے والے، لالچ یا کسی خاتون کی آواز پر جو کچے کے علاقے میں گئے، انکو بازیاب کرایاگیاہے، وزیر داخلہ سندھ

سندھ اسمبلی نے پیر کو اپنے اجلاس میں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم سے متعلق1991ءمیں طے پانے والے معاہدے پر عملدرآمد کی ایک تحریک التوا پیش کردی گئی جس پر ایوان میں جمعہ کے روز دو گھنٹے بحث ہوگی۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس پیرکودوپہرسوا 2 بجے اسپیکر سید اویس وادر شاہ کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ ایوان کی کارروائی کے دوران پیپلزپارٹی کے سینئر پارلیمنٹرین اور رکن اسمبلی نثار احمد کھوڑو کی جانب سے 1991ءمیں طے پانے والے معاہدے پر عملدرآمد نہ کئے جانے سے متعلق ایک تحریک التوا پیش کی گئی اسپیکر کی جانب سے طے کیا گیا کہ اس تحریک پر جمعہ کے روز دوگھنٹے تفصیلی بحث ہوگی اور اس حوالے سے ایک قرارداد بھی منظور کی جائے گی تاکہ پانی جیسے اہم معاملے پر سندھ کے تحفظات سے وفاق کو آگاہ کیا جاسکے۔

نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم طے شدہ معاہدے کے تحت ہونی چاہیے،اس وقت ملک میں سیلابی صورتحال ہے اور پانی کی کوئی کمی نہیں،ہم چاہتے ہیں کے 1991معاہدے کے تحت پانی کی تقسیم ہو اور جس طرح پانی پر پہلا حق ٹیل والوں کا ہے اسی طرح ٹیل والے صوبے سے چیئرمین ارسا لیا جائے۔تحریک التوا میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ارسا پانی کی تقسیم کو معاہدے پر یقینی بنائے۔

ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر قانون و پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے سندھ ایکسپلوزو ایکٹ سے متعلق ایک قراردادایوان میں پیش کی جس میں وفاقی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ خود ایکسپلسیوو پالیسی منظور کرے ۔اٹھارویں ترمیم کے بعد دو صوبائی اسمبلیاں قرارداد منظور کرکے وفاق کو اس بات کی اجازت دے سکتی ہیں ۔ بعدازاںقرارداد متفقہ طور پر منظور ہوگئی۔ اس حوالے سے بل سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے سپرد کردیا گیاکمیٹی ایک ہفتے میں بل پر سفارشات منظور کر کے ایوان کو آگاہ کرے گی۔وزیر قانون ضیاالحسن لنجار نے اجلاس میں سندھ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ترمیمی بل 2024 بھی ایوان میں پیش کیا۔

اجلاس میں وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ پولیس اپنی جانوں پر کھیل کر سندھ کے عوام کا تحفظ کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔امن و امان کا قیام ہماری ذمہ داری ہے اور حکومت سندھ اپنی یہ ذمہ داری ہر صورت نبھائے گی ۔ وہ سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق کے توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب دے رہے تھے۔ محمد فاروق کا کہنا تھا کہ سندھ میں ہر طرف بدامنی کا راج ہے ، ان کے پاس اتنا جدید اسلحہ کہاں سے آرہا ہے اور حکومت سندھ ان کے سامنے بے بس کیوں نظر آتی ہے ڈاکووں کے پاس راکیٹ لانچرز کہاں سے آتے ہیں۔ ہندو برادری بدامنی سے تنگ آکر پڑوسی ملک چلی جاتی ہے۔ حکومت کیا کر رہی ہے؟

وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ میں ایوان کوگزشتہ دو ماہ کی صورتحال بتاﺅں گا،دو ماہ میں 5 ڈاکو مارے گئے ہیں،آٹھ ڈاکو زخمی ہوئے ہیں جبکہ 27 ڈاکو گرفتار ہوئے ہیں ،مختلف مقابلوں میں 24 ہتھیار ملے ہیں۔پولیس نے 15 مغوی بازیاب کروائے ہیں جبکہ اس وقت دو مغوی اس وقت ڈاکوں کے پاس ہیں۔

زیادہ تر لوگ ہنی ٹریپ کا شکار ہوکر اغوا ہوئے۔وہ کسی لالچ یا کسی خاتون کی آواز پر چلے گئے تھے۔ ہنی ٹریپ سے بچنے کے لئے لوگوں کو خود سوچنا چاہیے کہ 20 لاکھ والی چیز 5 لاکھ میں کیسے مل سکتی ہے کوئی سستا ٹریکٹر لینے چلا جاتا ہے اور کچھ لوگ رشتوں کے چکر میں بھی کچے کے علاقے میں چلے جاتے ہیں۔

سندھ اسمبلی کی کارروائی کے دوران ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی محمد عامر صدیقی نے اپنے توجہ دلائو نوٹس میں کہا کہ میرے حلقے جمشید روڈ ،گرومندر ، لسبیلہ سمیت پورے حلقہ کے روڈ تباہ ہیں ۔بلدیہ کراچی ایسی کونس ٹیکنالوجی استعمال کررہی ہے کہ سڑکیں تین ماہ میں تباہ ہوجاتی ہیں۔ ٹھیکے کے ایم سی سے لے کر ورکس اینڈ سروسز کے حوالے کئے جائیں۔ مئیر کراچی اور ٹائون اور یوسی چئیرمینز کام نہیں کررہے ہیں ۔شہر کی کوئی ایک ماڈل یوسی دکھا دیں ۔جب سے واٹر بورڈ مئیر کے ماتحت ہوا تباہ ہوگیا ہے۔

وزیر بلدیات سعید غنی نے توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بارشوں نے بہت ساری سڑکوں کو تباہ کیا ہے۔ دوران بارش ہم سڑک ٹھیک نہیں کر سکتے وہ پھر خراب ہو جائے گی۔ کے ایم سی کو کہا گیا ہے کہ وہ متاثرہ سڑکوں کا سروے کرےبارش کے بعد بڑی سڑکیں پہلے ٹھیک کریں گے۔ کراچی سمیت پورے صوبے میں بارشوں کے ختم ہوتے ہی پیچ ورک شروع ہو جائے گا۔

تحریک انصاف کے رکن اسمبلی شبیر قریشی نے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس کہا کہ بارشوں کے بعد حکومت کا پول کھل گیا ہے میرے حلقے میٹروویل کا روڈ تباہ ہے ۔وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ جو معاملہ اٹھایا گیا ہے وہ درست ہوگا لیکن پورے صوبہ سندھ میں بہت سڑکیں بارشوں میں تباہ ہوئیں۔اس بار مون سون طویل ہے اور ابھی تک جاری ہے ۔جیسے ہی بارشوں کا سلسلہ رک جائے گا سروے کا کام شروع ہوگا۔پہلے مرحلے میں بڑی شاہراہوں کا مرمتی کام ہوگا۔

اجلاس میں وزیر سماجی و بہبود اور ترقی نسواں شاہینہ شیر نے سندھ اسمبلی کو بتایا ہے کہ صوبے میں گزشتہ برس صنفی تشدد کے لگ بھگ ایک سو واقعات ہوئے ہیں اور حکومت ان تمام واقعات پر اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داری پورا کرنے کی کوشش کررہی ہے اور حکومت کے سخت اقدامات کے باعث خواتین پر تشدد کے واقعات میں کمی آئی ہے،ہم نے 35 کیسز کو حل کیا ہے۔ وہ سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دے رہی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ میں اس وقت 22 ڈے کئیر سنٹر بنے ہوئے ہیں جن میں کراچی کا ایک ڈے کئیر سنٹر بھی شامل ہے جو عبداللہ ہارون روڈ پر کام کر رہا ہے ۔سندھ میں ایک ماہ کے دوران مزید ڈے کئیر سینٹر بنائیں جائیں گے تاکہ ملازمت پیشہ خواتین کو سہولت ہو۔ جہاں پر خواتین زیادہ تعداد میں کام کرتی اس جگہ پر سے کئیر سینٹر بنائے جاتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈے کیئر سینٹر میں 9 خواتین کام کر رہی ہیں ،تین نئے ڈے کیئر سینٹر بنائے جائیں گے۔

صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی نے بتایا کہ کراچی یونیورسٹی میں بھی ایک ڈے کیئر سینٹر کام کر رہا ہے۔ سال 2022,23 میں ترقیاتی اسکیموں کے لئے 300 ملین روپے مختص کیئے گئے تھے۔ ہم ای کامرس کرنے جا رہے ہیں،خواتین کو آن لائن بزنس سکھائیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے محکمے کی کوشش ہے کہ ایک ایسا کمپلیکس بنائیں جہاں خواتین روزگار کما سکیں۔

اجلاس میں سندھ کے سینئر وزیر اطلاعات ، ٹرانسپورٹ اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن شرجیل انعام میمن نے بیان میں کہا کہ حکومت سندھ نے مون سون کی بارشوں سے پہلے ہی مناسب حفاظتی تیاریاں کررکھی تھیں جس کے باعث صوبے میں حالات قابو میں رہے اور کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا، صوبائی حکومت معاشرے میں منشیات کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لئے بھی پرعزم ہے اور اس کے سدباب کے لئے ہرممکن اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں برسات کی وارننگ سے پہلے ہی ہماری حکومت نے انتظامات کرلئے تھے ۔سب سے زیادہ بارش بدین میں 200 ملی میٹر بارش پڑی ۔وزیر اعلیٰ اور سندھ کی پوری انتظامیہ متحرک تھی جس کی وجہ سے کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا ہے ۔

بارش میں میئر اور بلدیاتی نمائندے بھی سرگرم تھے ۔شرجیل میمن نے کہا کہ کچھ لوگ تنقید کر رہے ہیں بیشک کریں لیکن ہم عوام کی خدمت کرتے رہیں گے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے سندھ دو لاکھ افراد کو مفت سولر سسٹم دیئے جا رہے ہیں ۔دوسرے فیز میں پانچ لاکھ مزید افراد کو سولر دیئے جائیں گے ۔سندھ حکومت نے آئی ٹی کا بڑا منصوبہ شروع کیا ہے ،آئی ٹی میں 10 ہزار طلبہ کو مفت کورس کروائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے باعث امن امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے ۔اسٹریٹ کرئم کی شرح گھٹ کر آدھی رہ گئی ہے۔ عنقریب کراچی میںای وی ٹیکسی سندھ حکومت شروع کر رہی ہے۔مردوں اور خواتین دونوں کے لیئے ای وی ٹیکسی شروع ہوگی۔ منشیات دہشت گردی سے بھی بڑا خطرہ ہے۔ حکومت اس کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے ۔آئس اور چرس کے استعمال کے آلات عام دکانوں پر دستیاب ہیں،اسمبلی کے فلور سے گذارش ہے کہ ممنون اشیاءپر پابندی لگائے ،پورے ملک میں ان اشیائپر پابندی لگا ئی جانی چاہیے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ جہاں بھی اطلاع ملی منشیات استعمال ہو رہی ہم وہاں چھاپے ماریں گے ۔ کارساز پرجس خاتون نے حادثہ کیا اس نے بھی نشہ استعمال کیا تھا۔ کرسٹل اور آئس کا نشہ بہت خطرناک ہے ۔اس وقت سب سے بڑا مسئلہ منشیات ہے۔ حکومت سندھ اس مسئلے پر کسی قسم کی رعایت برتنے کو تیار نہیں ہے اور معاشرے سے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ بعدازاں اسپیکر سندھ اسمبلی نے اجلاس منگل کو دوپہر12 بجے تک ملتوی کردیا۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں