Search
Close this search box.
پاکستان کاروبار تازہ ترین نمایاں Uncategorized @ur

پیپلز پارٹی آئینی ترمیم پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں،بلاول بھٹو زرداری

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آئینی ترمیم پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں، پیپلزپارٹی نے جو آئینی اصلاحات کی تجاویز دی ہیں وہ ہیں جو شہید بی بی نے 18 اکتوبر کو دی تھیں۔اب پھر 18 اکتوبر آرہا ہے، میں تمام عوام کو دعوت دیتا ہوں وہ میرے ساتھ حیدرآباد میں جمع ہوں جہاں ہم ایک مرتبہ پھر آئینی اصلاحات کا مطالبہ کریں گے۔ملک میں انصاف کے نظام میں بہتری لانے کے لیے وفاقی آئینی عدالت قائم کرنی ہوگی،کیا یہ بات مان لیں کہ جیل میں بیٹھے کسی شخص کا موڈ نہیں تو ہم اپنی قائد کے وعدے سے پیچھے ہٹ جائیں؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر (14 اکتوبر) کو وزیراعلیٰ ہاﺅس کراچی میں بینظیر ہاری کارڈ کی تقریب سے خطاب ہوئے کیا۔

بلاول بھٹو  نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو جب پاکستان آئیں تو ان کا عزم تھا کہ میثاق جمہوریت پر عمل درآمد کریں گی، وہ اس مشن پر آئی تھی اور اپنی جدوجہد کو مکمل کرتے کرتے شہید ہوگئیں، میثاق جمہوریت کے تحت کچھ چیزیں باقی رہ گئی تھی کیا ان کو ہم بھول جائیں؟ میں سندھ کی عوام سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ پاکستان کے عدل اور انصاف کے نظام سے مطمئن ہیں؟ اگر آپ اس کو یہ نظام ٹھیک لگتا ہے تو اسے ایسے ہی چلنے دیا جائے، اگر آپ کو لگتا ہے انصاف کا نظام ٹوٹا ہوا ہے اور یہ ناانصافی کا نظام ہے تو میثاق جمہوریت میں اس نظام میں کمزوریوں کا حل بھی بتایا گیا ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے تو ملک میں برابری کی نمائندگی کو یقینی بنانا ہوگا، عام عدالت کے ساتھ ساتھ ایک مخصوص عدالت کا قیام بھی اس میں بہتری لانے کا ایک طریقہ ہے۔جب پاکستان کے تمام صوبوں سے برابری کی بنیاد پر منصفین بیٹھیں گے ہمارے آئینی مسائل کا حل نکلے گا، ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ ہوگا، اگر وفاق کا کسی صوبے سے جھگڑا ہو یا اس صوبے کو کوئی مسائل درپیش ہوں تو پھر ایک ایسا فورم ہونا چاہیے جہاں ان مسائل کو حل کیا جاسکے، ہمارے دو مطالبات ہیں ایک آئینی عدالت کا قیام اور دوسرا ججز کا تقرری کا طریقہ کار، یہ سب میثاق جمہوریت میں طے کیا گیا تھا۔ جو مجھے کہہ رہے ہیں پیچھے ہٹ جائیں تو میں انہیں کہتا ہوں کہ تم پیچھے ہٹ جائوں۔ اس بات کا کیا مطلب ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے وقت صحیح نہیں؟ اگر یہ اب نہیں ہوگا تو کب ہوگا؟ قائد عوام کو شہید کیا گیا، آمر جنرل ضیا الحق کو آئین میں ترمیم کرنے اور وفاقی شرعی عدالت قائم کرنے کی اجازت دی گئی تب کسی کو فکر لاحق نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے جتنا اس عدالتی نظام کا پتا ہے اتنا کسی اور سیاست دان کو نہیں معلوم ہے۔ جس عدالت کی ذمہ داری ہمارے حقوق کا تحفظ کرنا اور حق کا دفاع کرنا ہے وہی عدالت ایک فوجی آمر کو اپنی مرضی کا آئین بنانے کی اجازت دیتی ہے، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے ایک ایسا نظام شروع کیا جس سے عوام کو تو انصاف نہیں ملا لیکن اگر کسی کو انصاف فراہم کیا گیا تو وہ جج صاحبان کو ملا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمیں تختہ دار پر لٹکایا جاتا ہے، ہماری خواتین کو جیل میں بند کیا جاتا ہے، یہ ہے آپ کا انصاف کا مکمل نظام، آپ کہتے ہیں ایسے ہی چلتا رہے تو ایسے تو نہیں ہوسکتا۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے جو آئینی ترمیم کی تجاویز دی ہیں وہ تمام شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وعدے پر مبنی ہیں جو میثاق جمہوریت میں درج ہے، ہم سب مل کر انصاف ، عدالتی اصلاحات، آئینی ترمیم اور برابر کی نمائندگی کا مطالبہ کریں گے، پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں کے لیے ہدایات ہیں کہ وہ پراپیگنڈے پر کان نہ دھریں اور عوام کے پاس اور انہیں عدالتی اصلاحات سے اگاہی دیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے ساتھ ایک ایسا اتفاق رائے پیدا کریں اور مسودہ بنائیں جس سے جمہوری طریقے سے اس آئینی ترمیم کو ہم پارلیمان سے منظور کرا سکیں۔اس حوالے سے کل ایک بار پھر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ملاقات کریں گے، ہم مل کر 26 ویں آئینی ترمیم سے ملک کے انصاف کے نظام میں بہتری لائیں گے۔ عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے آئینی اصلاحات کے لئے بھی دن رات کام کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں شہید بی بی کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ جاتا تھا، لانڈھی جیل جاتا تھا۔وہی عدالت جو ہمارے حقوق کی محافظ ہے وہ آمر کی حمایت کرتی ہے، ہمیں تختہ دار پر لٹکایا جاتا ہے، خواتین کو سکھر جیل میں ڈالا جاتا ہے، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ ہم ہر بار چپ ہو جائیں گے اور کبھی کچھ نہیں کہیں گے؟ اللہ کا قانون ہے جو ہمیشہ کام کرتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں سندھ شعر کے ذریعے کہا کہ برابری سراسری اساں گھروں تھا ایتری عدل انصاف جیتری عدل انصاف جیتری ، یعنی برابری سراسری، ہم مانگتے ہیں اتنی، عدل انصاف جتنی، بلاول نے شعر کا ترجمہ بھی کردیا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری جماعت ملک میں پسماندہ طبقات کی نمائندگی کرتی ہے، خواتین کی مالی مدد کرنے پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو عالمی پذیرائی ملی، ہم نے غریب عوام،کسانوں، خواتین کو حقوق دیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بینظیر ہاری کارڈ کا افتتاح کرنے جارہے ہیں، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام دنیا میں ایک مثال بن چکا ہے، شہید بی بی پاکستانی معیشت کو ایسے چلاتی تھی جس سے کسانوں کو فائدہ ہوتا تھا، اس زمانے میں بھی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ہوتا تھا اور تب بھی کہا جاتا تھا کہ پاکستان ایک نازک موڑ سے گزر رہا ہے لیکن اس وقت شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے فیصلہ کیا کہ سارے بین الاقوامی اور وفاقی دارالحکومت میں بیٹھے ہوئے سارے ماہرین سے زیادہ میں جانتی ہوں، انہوں نے اس وقت دلیرانہ فیصلہ لیا اور ملک کے کسانوں کے حق میں بات کی۔کسانوں کا معاشی قتل کیا جاتا تھا لیکن اس وقت صدر آصف علی زرداری کے فیصلوں کی بدولت ایک سال میں زرعی انقلاب آگیاا اور ہمارا کسان خوشحال ہوگیا، ہمارے پوری معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی تھی۔

بلاول بھٹو نے کہا آج اگر پاکستانی معیشت کا ہم جائزہ لیں تو ہر طبقہ پریشان نظر آتا ہے اور اسے مشکلات کا سامنا ہے، بطور منتخب نمائندے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم آپ کے مسائل حل کریں اور اس کام کے لیے ہی عوام نے ہمیں منتخب کیا ہے۔ آج پورا کا پورا نظام خطرے میں ہے، اس ملک میں مافیاز، بڑے بڑے کاروباری طبقوں، صنعت کاروں اور بین الاقوامی قوتوں کی طرف زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی ایک بہت بڑی سازش چل رہی ہے، ایک ایسے وقت میں جب موسمیاتی تبدیلی زندگی اور موت کا سوال بن چکی ہے اس سے زیادہ احمقانہ مشورہ نہیں آسکتا کہ زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کردیں، زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری ملکی ترقی کا واحد راستہ ہے۔ فیکٹریوں کو سبسڈی فوری بند کی جائے، اربوں روپے کی سبسڈی کسانوں کو براہ راست دی جائے اور زراعت کے شعبے کے خلاف سازش کا مقابلہ کیا جائے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آج سندھ کے عوام اور زرعی شعبے کے لئے تاریخی دن ہے،سندھ حکومت چھوٹے کاشت کار یعنی ہاری کی زندگی بدلنے کے لئے کوشاں ہے، ہماری حکومت نے ہمیشہ زراعت کو اہمیت دی ہے، زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، غذائی تحفظ اور قومی ترقی کے لئے اہم ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو کے ویڑن اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے خواب کے مطابق چھوٹے اور درمیانے کسانوں کی مدد کے لئے اقدامات جاری ہیں، سندھ حکومت نے پانی کی کھیتوں تک رسائی کےلیے واٹر کورسز پکے کئے ہیں، موسمی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے پانی ذخیرہ کرنے کے ٹینک بنائے، فصلوں کی پیداوار بڑھانے اور پانی کے بہتر استعمال کےلیے جدید زرعی نظام کا نفاذ کیا جارہا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں فصلوں کی بوائی اور کٹائی کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے۔سنہ 2022 کے سیلاب میں صوبہ کا 38 لاکھ ہیکٹرز کا رقبہ ڈوب گیا، 420 ارب روپے کا نقصان ہوا، سندھ حکومت نے فوری طور پر چھوٹے کاشتکاروں کی امداد کےلیے 20 ارب روپے کا ہنگامی بحالی پروگرام شروع کیا، وزیراعلیٰ سندھ سیلاب کے نقصانات سے نکلنے کے لئے 2022 تا 2024 تک 3 لاکھ ہاریوں نے مالی امداد وصول کی،نتیجتاً 2024 میں سندھ میں ریکارڈ 40 لاکھ میٹرک ٹن گندم پیدا ہوئی ۔پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت ہاریوں کی ترقی کے لئے پرعزم ہے۔تقریب سے صوبائی وزیر سردار محمد بخش مہر نے بھی خطاب کیا۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں