محکمہ ماحولیات سندھ نے صوبے بھر میں 15 جون سے ہر قسم کے پلاسٹک بیگز پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پابندی کا اطلاق نان ڈیگریڈیبل، اوکسو ڈیگریڈیبل، بلیک اور ری سائیکلڈ پلاسٹک بیگز پر بھی ہوگا۔
پابندی سندھ پروہیبیشن آف نان ڈیگریڈیبل پلاسٹک پروڈکٹس رولز 2014ء میں ترمیم کے تحت عائد کی گئی ہے۔ محکمہ ماحولیات سندھ کے مطابق صرف ماحول دوست بیگز کی اجازت ہوگی۔ جن میں کپڑے ، نان ووون، جوٹ اور اس طرح کے دیگر میٹیریل شامل ہیں ۔
یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سالانہ 3.3 ملین ٹن پاسٹک کچرا پیدا ہو تا ہے ۔جن میں پلاسٹک بیگ، بوتلیں اور کھانے کی پیکنگز وغیرہ شامل ہوتی ہیں۔ اس میں سے 65 فیصد ساحل سمندر تک پہنچتا ہے۔جو سمندر برد ہونے کے بعد ایکسو سسٹم کو تباہ کرکے آبی حیات کو نقصان پہنچا نے کا سبب بن رہا ہے ۔
یونیسف کے مطابق ایک پلاسٹک بیگ کو ڈی کمپوز ہونے میں 1000سال لگتے ہیں۔ اسکے بعد بھی یہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا جبکہ وہ پلاسٹک کی بوتل جسے ہم استعمال کے بعد بے نیازی سے پھینک دیتے ہیں اس کو ڈی کمپوز ہونے میں 300 برس سال لگتے ہیں۔
ڈبلو ڈبلو ایف کے مطابق پاکستان میں سالانہ 55 ارب پلاسٹک بیگ استعمال ہوتے ہیں جسمیں سالانہ 15 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔
پلاسٹک بیگ ڈی کمپوز نہ ہونے کے باعث زمین کی زرخیزی کو خراب کر تے ہیں ۔ پانی کی آلودگی کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ نکاسی کے نظام کو چوک کر کے عام دنوں بلخصوص بارشوں کے دوران اربن فلڈنگ کا اورفلو کا سبب بنتے ہیں ۔ آبی و زمینی حیات اکثر اسے خواراک سمجھ کر کھا لیتی ہے جو انکی موت کا سبب بنتا ہے ۔
اسکو جلانے کے نتیجے میں زہریلی گیس پیدا ہو تی ہیں جو ماحولایاتی آلودگی کی بڑی وجہ ہے ۔ اسکے علاوہ کھانے پینے اور پیکجنگ میں استعمال ہونے والا پلاسٹک انسانی صحت کے لئے بھی شدید خطرات اور کینسر جیسی بیماریوں کا بھی سبب بن رہا ہے ۔