دبئی ایک بار پھر دنیا کے جدید ترین شہروں میں شامل ہونے کی دوڑ میں سب سے آگے ہے اور اس بار میدان ہے ٹرانسپورٹ کا ۔ یہ منصوبے دبئی کی سفری سہولت میں انقلاب برپا کردیں گے ۔
اب ابو ظہبی اور دبئی کے درمیان فاصلہ طے ہو گا صرف 30 منٹ میں وہ بھی 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے۔ اور یہ منصوبہ ہے متحدہ عرب امارات کی سب سے اہم ریل منصوبوں میں شامل ایک یعنی اتحاد ریل کا ہے یہ منصوبہ صرف سفر کو تیز نہیں کرے گا بلکہ آئندہ پچاس سالوں میں ملکی معیشت میں 145 بلین درہم کا اضافہ بھی کرے گا۔
جدت سے بھرا ایسا ہی ایک منصوبہ ہے ائر کار کا جی ہاں دبئی میں ہوائی سفر اب محض جہاز تک محدود نہیں رہے گا۔ بلکہ دسمبر 2025 تک دبئی میں مکمل الیکٹرک ایئر ٹیکسیاں اڑان بھرنے کے لیے تیار ہوں گی۔ Joby Aviation کے پروٹوٹائپ کے ساتھ یہ ہوائی ٹیکسیاں دبئی کے سفر کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گی۔
مستقبل کی ٹیکنالوجی کا ایک اور شاندار منصوبہ شمسی توانائی سے چلنے والی ریل بس کا ہے ۔ بس اور ٹرین کا امتزاج جو شمسی توانائی سے چلنے والے پل پر چلے گی۔ اس میں 40 مسافر بیٹھنے کی گنجائش ہو گی جو 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرسکیں گے ۔
دبئی اب ٹرام نظام کو بھی نئی شکل دینے جا رہا ہے – بغیر پٹری کے خودکار ٹریک لیس ٹرام کیمروں کی مدد سے ورچوئل ٹریکس پر چلتی ہیں۔ یہ جدید ٹرام 300 مسافروں کو لے جا سکتی ہے اور ایک چارج پر 100 کلومیٹر تک سفر کر سکتی ہے، اور 25 سے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرے گی۔
2026 تک دبئی کی سڑکوں پر خودکار ٹیکسیاں بھی رواں دواں ہوں گی ۔ ابتدائی مرحلے میں ایک حفاظتی ڈرائیور ساتھ ہوگا، لیکن مستقبل میں یہ گاڑیاں مکمل خود مختار ہوں گی۔
اسکے علاوہ ایک اور اہم منصوبہ دبئی میٹرو بلیو لائن کا ہے جو ستمبر 2029 میں شروع ہوگا، اس مںصوبے میں ریل نیٹ ورک میں 30 کلومیٹر کے نئے ٹریک اور 14 اسٹیشن شامل ہوں گے۔ دبئی کی روڈز اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی (آر ٹی اے) کے مطابق یہ دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ، اکیڈمک سٹی اور دبئی سلیکون اویسس جیسےاہم مقامات کو جوڑ دے گا۔
دبئی کے یہ انقلابی ٹرانسپورٹ منصوبے صرف رفتار یا ٹیکنالوجی کا نام نہیں، بلکہ یہ وقت، توانائی، اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے ایک قدم آگے بڑھانے کی علامت بھی ہیں جو دنیا بھرسے آنے والے سیاحوں کے تمام ترسفری تجربات کو بدل کر رکھ دیں گے ۔