Close Button
Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

کیا لپ اسٹک کا استعمال بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے ؟

لپ اسٹک خواتین  کے میک اپ کا ایک لازمی جزو ہے جسکے بغیر تیاری ادھوری سمجھی جاتی ہے۔ خواتین تقریبات ، آفس اور روز مرہ زندگی میں بھی لباس کی مناسبت سے ہلکے اور گہرے رنگ کے لپ اسٹک کا استعمل کرتی ہیں تاہم عمومی طور پر گہرا رنگ ذیادہ پسند کیا جاتا ہے ۔

 

اگر آپ کا شمار بھی انہیں خواتین میں ہے تو جو باقائدگی سے لپ اسٹک کا استعمال کر تی ہیں تو جان لیں کہ روزانہ لگائی جانے والی مہنگی لپ اسٹک آپ کی صحت انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے ۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے برکلے اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے مارکیٹ میں دستیاب زیادہ تر گلوز اور لپ اسٹکس میں کرومیم، لیڈ، ایلومینیم، کیڈمیم اور کئی دیگر زہریلے مواد شامل ہوتے ہیں۔

 

لپ اسٹک کا مسلسل استعمال صحت کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جو 24 گھنٹوں کے دوران 2 سے 3 بار لپ اسٹک لگاتے ہیں۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ لپ اسٹک جتنی گہرے رنگ کی ہوگی اس میں زہریلے کیمیکل کی مقدار بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔

 

لپ اسٹک کا باقاعدگی سے استعمال جسم میں کرومیم کی مقدار کو ضرورت سے زیادہ بڑھا دیتا ہے، جو پیٹ میں ٹیومر (رسولی) کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ لپ اسٹک ہونٹوں پر الرجی کا باعث بھی بن سکتا ہے اوراس میں موجود کیمیکل  اینڈوکرائن سسٹم کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔

 

ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ لپ اسٹک لگانے سے قبل اگر ہونٹوں پر پیٹرولیم جیلی لگا لیں تو اس سے آپ کے ہونٹوں کو کم نقصان پہنچے گا۔ حمل کے دوران لپ اسٹک کا زیادہ استعمال کرنے سے پرہیز کریں۔ ہفتے میں 2 سے 3 بار سے لپ اسٹک کا استعمال کریں اور اگرممکن ہوسکے تو کیمیکل فری لپ اسٹک کا انتخاب کریں۔

Share this news
The views expressed in this article are those of the author and do not necessarily represent the editorial stance of Times of Karachi.
ٹائمز آف کراچی کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
جواب دیں
Related Posts