Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا ایگزیکٹو آرڈر: پاکستان اور عالمی تجارت پر اثرات

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت 100 سے زائد ممالک سے امریکہ میں درآمد ہونے والی اشیاء پر اضافی ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے عالمی تجارتی نظام پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے، خاص طور پر ان ممالک پر جن کی معیشت کا انحصار امریکہ کو برآمدات پر ہے۔

پاکستان پر نئے ٹیرف کے اثرات

نئے آرڈر کے تحت پاکستان پر 29 فیصد اضافی درآمدی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ اس کا اطلاق 9 اپریل سے ہوگا، اور اس سے پاکستانی معیشت میں کئی چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں۔ اردو نیوز کے مطابق پاکستان کا ٹریڈ والیم امریکہ کے ساتھ سرپلس میں ہے۔
یعنی پاکستان امریکہ کو پانچ ارب ڈالر کا سامان بیچتا ہے اور امریکہ سے ڈھائی سے تین ارب کا سامان خریدتا ہے۔اس فیصلے کے بعد ڈالر کا زرمبادلہ ملک آنا کم یا بند ہو سکتا ہے جس سے پاکستان میں بے روزگاری بڑھنے کا امکان ہے۔

 

متاثرہ شعبے

ماہرین کے مطابق، اس فیصلے سے سب سے زیادہ مندرجہ ذیل شعبے متاثر ہوں گے:

  • ٹیکسٹائل اور ملبوسات
  • چمڑے کی مصنوعات
  • کھیلوں کا سامان
  • سرجیکل آلات
  • زرعی شعبہ (چاول، آم، ترش پھل)

 

دیگر ممالک پر اثرات

کمبوڈیا پر سب سے زیادہ 49 فیصد، چین پر 34 فیصد، بھارت پر 26 فیصد اور بنگلہ دیش پر 37 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ تاہم، کینیڈا اور میکسیکو کو اس فہرست سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔

ٹیرف اندورن ملک عائد کیا جانے والا ٹیکس ہے جو بیرون ممالک سے امریکہ پہنچنے والے سامان تجارت پر عائد کیا جاتا ہے

جس کا نفاذ درآمدات کی قیمت کے تناسب سے ہوتا ہے. یہ رقم ملک میں موجود اُس کمپنی کو ادا کرنی ہوتی ہے جو یہ سامان بیرون ممالک سے درآمد کرتی ہے.یعنی یہ ایک ڈائریکٹ ٹیکس ہے جو مقامی امریکی کمپنیوں کی جانب سے امریکی حکومت کو ادا کیا جاتا ہے۔

کون اس ٹیرف کا بوجھ اٹھائے گا؟

یہ ابھی واضح نہیں کہ اس اضافی ٹیرف کا بوجھ کس پر پڑے گا، تاہم ماہرین تین ممکنہ امکانات پیش کر رہے ہیں:

  1. امریکی صارفین – کیونکہ درآمد شدہ اشیاء کی قیمت میں اضافہ ہو جائے گا۔
  2. امریکی درآمدی کمپنیاں – جنہیں زیادہ لاگت برداشت کرنی پڑے گی۔
  3. غیر ملکی برآمد کنندگان – جو اپنی مصنوعات کی قیمت کم کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں تاکہ امریکی مارکیٹ میں اپنی جگہ برقرار رکھ سکیں۔

عالمی ماہرین کی رائے

بین الاقوامی تجارتی ماہرین نے اس فیصلے کو متنازعہ قرار دیا ہے۔ آئی ایم ایف کے ماہر اقتصادیات کین روگوف نے اسے عالمی تجارتی نظام پر "ایٹم بم” قرار دیا ہے، جبکہ امریکن تھینک ٹینک ‘امریکن کمپس’ کے مطابق اس سے امریکی کمپنیوں کو مقامی پیداوار بڑھانے کی ترغیب مل سکتی ہے۔ چین نے اس فیصلے کو "بلیک میلنگ” قرار دیا ہے۔ جبکہ چین نے اسے بلیک میلنگ قرار دیا ہے ۔

Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
جواب دیں
Related Posts