Close Button
Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

زہنی دباو ۔ نوجوانوں بلخصوص خواتین میں فالج کا بڑا خطرہ بن گیا

زندگی کی تیز رفتاری، روزمرہ کی ذمہ داریاں اور مختلف دباؤ انسانی ذہن پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ذہنی دباؤ جب شدت اختیار کر لے، تو یہ نہ صرف انزائٹی اور ڈپریشن کا باعث بن سکتا ہے بلکہ جسمانی صحت پر بھی سنگین اثر ڈال سکتا ہے۔ ایک حالیہ یورپی تحقیق کے مطابق، دائمی اسٹریس نوجوان افراد، خصوصاً خواتین میں فالج کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔

 

تحقیق کے نتائج کیا کہتے ہیں؟

فن لینڈ کے ماہرین نے 426 افراد پر تحقیق کی،جسمیں یہ پایا گیا کہ وہ افراد جو طویل عرصے تک ذہنی دباؤ میں مبتلا رہے، ان میں فالج کے امکانات نمایاں طور پر زیادہ پائے گئے، خاص طور پر خواتین میں یہ خطرہ زیادہ دیکھا گیا۔

 

خواتین زیادہ متاثر کیوں ہوتی ہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ مردوں اور خواتین کے جسمانی و ذہنی نظام میں کچھ بنیادی فرق ہوتے ہیں۔ خواتین عام طور پر جذباتی طور پر زیادہ حساس ہوتی ہیں اور وہ اکثر اپنے احساسات کو اندر ہی اندر دبا کر رکھتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے فالج میں مبتلا ہونے کا امکان زیادہ ہو جاتا ہے۔

 

اسٹریس کو کم کرنے کے طریقے

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ اور اسٹریس کو کم کرنے کے لیے طرز زندگی میں چند مثبت تبدیلیاں لانا ضروری ہے، خاص طور پر خواتین کے لیے۔ درج ذیل طریقے اسٹریس کو کم کرنے اور فالج کے خطرے سے بچنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں:

  1. متوازن غذا کا استعمال: غذائیت سے بھرپور خوراک، خاص طور پر پھل، سبزیاں اور خشک میوہ جات ذہنی سکون فراہم کرتے ہیں۔
  2. باقاعدہ ورزش: جسمانی سرگرمی نہ صرف ذہنی دباؤ کو کم کرتی ہے بلکہ دوران خون کو بھی بہتر بناتی ہے۔
  3. مراقبہ اور یوگا: یہ دونوں طریقے ذہن کو سکون پہنچانے میں مدد دیتے ہیں اور جذباتی استحکام فراہم کرتے ہیں۔
  4. سوشل سپورٹ حاصل کریں: دوستوں اور خاندان کے ساتھ وقت گزارنا اسٹریس کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
  5. نیند کا خیال رکھیں: نیند کی کمی بھی ذہنی دباؤ کو بڑھا سکتی ہے، اس لیے روزانہ 7-8 گھنٹے کی پرسکون نیند لینا ضروری ہے۔
  6. مثبت سوچ اپنائیں: زیادہ تر اسٹریس غیر ضروری خدشات کی وجہ سے ہوتا ہے، لہذا خود کو مثبت خیالات کی طرف مائل کریں۔
Share this news
The views expressed in this article are those of the author and do not necessarily represent the editorial stance of Times of Karachi.
ٹائمز آف کراچی کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
جواب دیں
Related Posts