میں ضبط کر رہا ہوں ، سب راز ثبوتوں کے ساتھ محفوظ ہیں، ملک ریاض

میں ضبط کرہا ہوں لیکن دل میں ایک طوفان لئے بیٹھا ہوں، اگر یہ بند ٹوٹ گیا تو پھر سب کا بهرم ٹوٹ جائے گا، یہ مت بھولنا کہ پچھلے 30/25 سالوں کےسب راز ثبوتوں کیساتھ محفوظ ہیں

پراپرٹی ٹائیکون اور بحریہ ٹاون کے مالک،،، ملک ریاض نیب کے بیان کے بعد پھٹ پڑے ، کہا پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں، قدم قدم پررکاوٹیں ہیں، ایک گواہی کی ضد کی وجہ سے بیرون ملک منتقل ہونا پڑا، ہمارا جینا مرنا پاکستان کے لیے تھا اور ہمیشہ رہے گا، ملک ریاض نہ تو کسی کے خلاف استعمال ہو گا اور نہ ہی کسی سے بلیک میل ہو گا

ملک ریاض کا سوشل میڈیا پر یہ بیان  نیب کی اس پریس ریلیز کا جواب تھا جسمیں نیب نے ملک ریاض کے خلاف فراڈ اور زمینوں پر قبضے سے متعلق تفصیل بتانےکے ساتھ ساتھ  بحریہ ٹاون کے دبئی منصوبے میں شہریوں کو سرمایہ کاری سے روکتے ہوئے  متنبیہ کیا ہے کہ اگر کسی نے ایسا کیا تو یہ عمل منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئے گا اورشہریوں کو اسی قانون کے مطابق کاروائیوں کا سامنا کر نا پڑے گا

نیب کے اس تنبیہی پریس ریلیز کے بعد بحریہ ٹاون میں سرمایہ کاری کرنے والوں ، وہاں رہائش پزیر افراد اور  پراجیکٹ سے  پراپرٹی ڈیلرز کے طور پر منسلک افراد میں نہ صرف تشویش پیدا کردی ہے بلکہ وہ اپنے مستقبل اور سرمائے کے حوالے سے گومگو کی کیفیت میں ہیں کہ اب ان کا کیا ہو گا قانون کیا کہتا ہے۔۔کیا سب برباد ہو گیا یا امید کی کوئی کرن باقی ہے

انڈیپینڈ نٹ اردو کے مطابق سابق نیب پراسیکیوٹر شاہ خاور کا کہنا ہے کہ نیب نے  مزید سرمایہ کاری کے لیے تو عوام کو روک دیا ہے مگر جو سرمایہ کاری ہو چکی ہے یا جو لوگ بحریہ میں رہائش پذیر ہیں وہ نیب کے فریزنگ آرڈر کے خلاف نیب میں ہی اعتراضات داخل کرا سکتے ہیں، وہاں اگر سنوائی نہیں ہوتی تو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا فورم موجود ہے ،عدالت جب قبضے کی زمین پر بنے بحریہ ٹاؤن کا حتمی فیصلہ کرے گی تب ہی وہاں کے رہائشیوں کی قسمت کا فیصلہ ہو گا۔‘

مگر سیکرٹری اسلام آباد ہائی کورٹ بار شفقت عباس تارڑ کی رائے مختلف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے رہائشی جو بیس پچیس برسوں سے رہ رہے ہیں ، وہ ایک طویل مدتی معاہدہ ہے جو انہوں نے ادائیگی کر کے قانونی طور پر حاصل کیا ہے

اس لیے ان پر نیب کے ملک ریاض کے خلاف اس حکم نامے کے اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔‘

نیب نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ملک ریاض اب بھی لوگوں سے دھوکہ دہی کے ذریعے بھاری رقوم وصول کر رہا ہے

ملک ریاض ایک عدالتی مفرور ہے جو عدالت اور نیب دونوں کو مطلوب ہے نیب بحریہ ٹاؤن کے پاکستان کے اندر بے شمار اثاثے پہلے ہی ضبط کر چکا ہے، جبکہ مزید اثاثہ جات کو ضبط کرنے کے لیے قانونی کاروائی کرنے جا رہا ہے۔ حکومت پاکستان بھی دبئی کی حکومت سے رابطہ کر کے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی، تاکہ معصوم لوگوں کو اس کے دھوکے اور غیر قانونی فعل سے محفوظ رکھا جا سکے۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts