وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ جناح اسپتال کے ایکگزیکٹو ڈائریکٹر کا مسئلہ دو ماہ سے عدالت میں چل رہا ہے، پیر تک مسئلہ حل نہ ہوا تو میں تقرری کردوں گا اور توہین عدالت کا سامنا کرنے کو بھی تیار ہوں، 2011ء میں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (JPMC) میں بستروں کی گنجائش 1185 تھی اور 2339 ملازمین کام کر رہے تھے۔ ہماری حکومت نے 2024ء تک بستروں کی گنجائش 2208 تک بڑھائی ہے تاہم ملازمین کی تعداد کم ہو کر 1498 ہو گئی ہے۔ مفت علاج تمام شہریوں کا بنیادی حق ہے اور 2025 نئے عارضی ملازمتیں نہ دینے سے لاکھوں مریض اس حق سے محروم ہیں۔ مزید برآں 19 ملازمین پر مشتمل عدالتی اسٹے آرڈر کے باعث 2025 افراد کو روزگار کے بنیادی حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے نگران کمیٹی (OSC) کو یقینی بنانا چاہیے کہ ہسپتال موثر طریقے سے کام کریں تاکہ کوئی فرد یا گروہ مریضوں کے بنیادی حقوق میں مداخلت نہ کرے۔ چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے دو ہسپتالوں، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (JPMC) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (NICH) کو نگران کمیٹی کے ذریعے منظم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنی قانونی ٹیم کو جے پی ایم سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو بحال کرنے کی ہدایت بھی کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ملک کا سب سے بڑا ہسپتال عوامی مفاد میں صحیح طریقے سے کام کر سکے۔
یہ فیصلہ ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں او ایس سی کے پہلے اجلاس کے دوران کیا گیا جس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، ایم پی اے سلیم بلوچ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ، ایڈووکیٹ جنرل حسن اکبر، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر، سائبر نائف کے سربراہ پروفیسر طارق محمود، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر طاہر صغیر، این آئی سی ایچ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر نصیر سلیم صدل اور دیگر نے بھی شرکت کی۔ او ایس سی برائے جے پی ایم سی اور این آئی سی ایچ 8 اگست 2023ء سے 7 اگست 2048ء تک 25 سالوں کیلئے ان ہسپتالوں سے متعلق تمام فیصلے کرنے کا مجاز ہے جب تک کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت کو انتظامی اور آپریشنل کنٹرول فراہم نہ کرے۔ او ایس سی مریضوں کیلئے معیاری طبی سہولیات اور ڈاکٹروں، نرسوں اور تکنیکی ماہرین کی تعلیم و تربیت کو یقینی بنانے کے لیے انسانی وسائل سمیت تمام پہلوؤں کی منصوبہ بندی اور انتظام کرنے کا ذمہ دار ہے۔
جے پی ایم سی کے پروفیسر طارق محمود نے کمیٹی کو جے پی ایم سی اور این آئی سی ایچ میں سرکاری ملازمین سے متعلق 25 سالہ آپریٹنگ اینڈ مینجمنٹ معاہدے کے پلان/پالیسی پر بریفنگ دی جو 30 جون 2011ء کو منتقلی سے قبل وفاقی حکومت کے ذریعے ملازم تھے۔ 2011ء سے بنائے گئے اضافی 1023 بستروں کو حل کرنے کیلئے جے پی ایم سی میں نئی عارضی بھرتیوں کیلئے روزگار کے قوانین قائم کیے جائیں گے جن میں کنسلٹنٹس، ماہرین، ڈاکٹروں، نرسوں اور تکنیکی ماہرین کے عہدوں کو شامل کیا جائے گا۔ جے پی ایم سی، جے ایس ایم یو اور این آئی سی ایچ کے درمیان انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ طلباء کے آپریشن اور تربیت کے حوالے سے معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے گزشتہ 12 سالوں میں ان مذکورہ تین طبی شعبوں کو 2012ء سے 4041 بستروں تک لے کر گئی ہے اور سالانہ بجٹ کو 2011ء میں 1.9 ارب روپے سے بڑھاکر 2024ء میں 25.75 ارب روپے کردیا ہے۔ 8 اگست 2023ء کو وفاقی حکومت اور حکومت سندھ نے 25 سالہ آپریٹنگ اینڈ مینجمنٹ معاہدہ کیا۔ جے پی ایم سی کے کچھ مستقل ملازمین جوکہ وفاقی حکومت کی جانب سے مستقل ملازم ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، نے بے بنیاد مقدمہ دائر کیا ہے جس کے نتیجے میں عدالت نے حکم امتناعی دیا جو مریضوں پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔ جے پی ایم سی میں عملے کی کمی کے حوالے سے 2011ء میں 2339 ملازمین کے ساتھ بستروں کی گنجائش 1185 تھی۔ 2024ء تک گنجائش بڑھاکر 2208 بستر کردی ہے لیکن ملازمین کی تعداد کم ہوکر 1498 تک رہ گئی ہے جس سے صرف 509 طبی عملہ اور 37 مستقل ایف سی پی ایس ڈاکٹر رہ گئے ہیں۔ اضافی 1023 بستروں کا انتظام کرنے کیلئے سندھ حکومت نے 2025 عارضی کلینیکل اسامیاں بنائیں جن میں 563 ایف سی پی ایس ڈاکٹرز، 878 نرسیں، اور 584 ٹیکنیشن عملہ شامل ہیں تاکہ اہل افراد کو معیاری سہولیات اور روزگار فراہم کیا جا سکے۔
وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ چونکہ یہ طبی ادارے 25 سالہ آپریشنل کنٹریکٹ کے تحت ہیں اس لیے صوبائی حکومت ریٹائرمنٹ کی وجہ سے خالی ہونے والی اسامیوں پر مستقل ملازمت نہیں دے سکتی۔ جے پی ایم سی اور این آئی سی ایچ کی فیکلٹی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اگلے 25 سالوں میں جے ایس ایم یو کے ذریعے فیکلٹی کی تمام ضروریات پوری کی جائیں گی۔ جے ایس ایم یو سے مشترکہ طور پر مرحلے وار ضرورت پر زور دیا گیا جس کی وجہ سے سندھ حکومت جے پی ایم سی میں تمام 56 مستقل ڈاکٹروں کو ترقی دے گی۔ بالخصوص اعلیٰ اہلیت کے حامل 37 ڈاکٹروں کو تدریسی عہدوں پر ترقی دی گئی جس میں ایسوسی ایٹ پروفیسر (BPS-19) کو 25، اسسٹنٹ پروفیسر (BPS-18) کے لیے 15، اور 8 سینئر رجسٹرار شامل ہیں۔ مزید برآں 19 میڈیکل افسران کو اعلیٰ گریڈ پر ترقی دی گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تجویز کیا کہ ان پیشرفت کی حوصلہ افزائی پر غور کرتے ہوئے تمام 37 فیکلٹی پوزیشن ہولڈرز کیلئے جے ایس ایم یو میں ایک گریڈ کے اعلیٰ فیکلٹی عہدوں کی تجویز پیش کریں جوکہ جے پی ایم سی میں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسرز (BPS-20) خدمات انجام دے رہے ہیں۔