ضمنی بلدیاتی انتخابات تنازع!
سندھ کے ضمنی بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی نے تقریباً کلین سوئپ کردیا ہے، 79 نشستوں میں سے 66 پر کامیابی حاصل کرلی، کراچی کی 11 نشستوں میں سے 9 پر پیپلزپارٹی اور 2 پر جماعت اسلامی کامیاب رہی، جبکہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے حکمران جماعت پیپلزپارٹی پر دھاندلی کا الزام لگاکر احتجاج شروع کردیا ہے۔ کراچی میں سب سے کم ووٹ ضلع وسطی کے گلبرگ ٹائون کی یونین کمیٹی 5 میں صرف 3.08 فیصد اور سب سے زیادہ ضلع کورنگی کے کورنگی کنٹونمنٹ بورڈ کے وارڈ نمبر 4 میں 38.20 فیصد ووٹ کاسٹ ہوئے، تاہم کراچی میں مجموعی ووٹ کاسٹ شرح صرف 11.45 فیصد رہی (تفصیل رپورٹ میں شامل چارٹ میں)۔ الیکشن کمیشن سندھ کے مطابق صوبے میں پر امن اور شفاف انتخابات ہوئے اور کہیں سے کوئی بڑی شکایت نہیں ملی ہے۔ صوبائی الیکشن کمشنر سندھ شریف اللہ کے مطابق پر امن اور شفاف پولنگ کا عمل 14 نومبر کو صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا، بعض جگہ شام 5 بجے سے پہلے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے ووٹرز نے بعد تک ووٹ کاسٹ کیا۔
نشستوں کی پوزیشن!
الیکشن کمیشن سندھ کے ذرائع کے مطابق سندھ میں بلدیاتی ضمنی انتخابات پرامن اور مجموعی طور پر سندھ کے بلدیاتی اداروں اور کنٹونمنٹ بورڈ کی 79 نشستوں کے لئے پولنگ ہونی تھی، 41 نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے، جن میں 39 امیدواروں کا تعلق پیپلزپارٹی ہے۔ 4 نشستیں پھر خالی رہی ہیں اور 14 نومبر کو 34 نشستوں کے لئے 182 امیدواروں کے مابین مقابلہ ہوا اور 27 نشستوں پر پیپلزپارٹی، 2 نشستوں پر جماعت اسلامی اور دیگر نشستوں پر جمعیت علماء اسلام، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور دیگر امیدوار کامیاب ہوئے۔
نشستیں کیٹگری!
الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ میں مختلف بلدیاتی اداروں کی مختلف کیٹگری کی 79 خالی نشستوں میں سے 22 یوسی چیئرمین ، 15 وائس چیئرمین ، 29 جنرل وارڈ کونسلرز، 11 ڈسٹرکٹ کونسلرز اور 2 نشستیں کنٹونمنٹ بورڈ کی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق صوبہ بھر میں یہ نشستیں منتخب نمائندوں کے انتقال، استعفوں یا دیگر وجوہ سے خالی ہوئی ۔
حکمراں اتحاد اور اپوزیشن کا ٹکرائو!
حکمراں جماعت پیپلزپارٹی اور اپوزیشن جماعتیں جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے مابین اصل انتخابی معرکہ کراچی کی نشستوں پر ہوا ،مگر پیپلزپارٹی نے میدان مار لیا (تفصیل رپورٹ میں شامل چارٹ میں)۔ کراچی کی 11 نشستوں پر ضمنی انتخاب ہوا، جن میں سے 4 یوسی چیئرمین ، 2 وائس چیئرمین، 4 یوسی وارڈ کونسلر اور ایک نشست کنٹونمٹ بورڈ۔ امکان یہی تھاکہ اصل مقابلہ چیئرمین والی یونین کمیٹیوں میں ہی ہوگا اور توقع کے مطابق ایسا ہی ہوا، مگر الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق مقابلہ پیپلزپارٹی کے حق میں تقریباً یک طرفہ ہی رہا۔ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے چئیرمین کی 2، وائس چیئرمین کی ایک اور وارڈ کونسلر کی 2 نشستوں پر پیپلزپارٹی کی کامیابی کو جعل سازی اور حکومتی دھاندلی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ اس حوالے جماعت اسلامی نے الیکشن کمیشن کوتحریری طور پر آگاہ کرتے ہوئے جمعہ (15 نومبر) کو شاہراہ فیصل نرسری پر احتجاج کیا اور دھرنا دیا۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے گٹھ جوڑ سے ہماری پیپلزپارٹی کو دی ہیں اور ہم سطح پر احتجاج کریں گے ۔
کراچی ،کس نشست پر کیا ہوا ؟
رپورٹ: عبدالجبارناصر | کراچی ضمنی بلدیاتی انتخاب 2024ء نتائج | |||||||||||
تحریک انصاف | جماعت اسلامی | پیپلزپارٹی | کاسٹ ووٹ فیصد | کاسٹ ووٹ | کل ووٹ | پولنگ اسٹیشن | امیدوار | نشست | یوسی یا وارڈ | ٹائون | نام ضلع | نمبر شمار |
121 | 528 | 2,493 | 20.85 | 3,279 | 15,729 | 11 | 5 | چئیرمین | یوسی9 | ملیر | ملیر | 1 |
131 | 362 | 994 | 20.73 | 1,519 | 7,327 | 5 | 5 | وارڈ کونسلر | یوسی7 وارڈ 4 | ابراہیم | ملیر | 2 |
486 | 816 | 1,775 | 5.87 | 3,355 | 57,172 | 30 | 8 | وائس چیئرمین | یوسی 6 | لانڈھی | کورنگی | 3 |
1296 | 2415 | 4,362 | 25.04 | 8,767 | 34,944 | 21 | 12 | چئیرمین | یوسی 7 | ماڈل کالونی | کورنگی | 4 |
157 | 666 | 1,045 | 14.32 | 2,117 | 14,782 | 8 | 7 | وارڈ کونسلر | یوسی7 وارڈ 1 | کورنگی | کورنگی | 5 |
678 | 759 | 3,616 | 14.08 | 5,070 | 35,994 | 17 | 7 | چیئرمین | یوسی 13 | صدر | کراچی جنوبی | 6 |
51 | 108 | 32 | 4.39 | 237 | 2,617 | 2 | 5 | وارڈ کونسلر | یوسی 5 وارڈ 4 | منگھوپیر | کراچی غربی | 7 |
352 | 955 | 591 | 3.08 | 1,928 | 62,537 | 39 | 6 | وائس چیئرمین | یوسی 5 | گلبرگ | کراچی وسطی | 8 |
148 | 1646 | 3,784 | 9.91 | 5,840 | 58,931 | 31 | 8 | چیئرمین | یوسی 7 | لیاقت آباد | کراچی وسطی | 9 |
188 | 112 | 374 | 12.55 | 685 | 5,458 | 3 | 5 | وارڈ کونسلر | یوسی10، وارڈ 4 | بلدیہ | کراچی کیماڑی | 10 |
529 | 26 | 857 | 38.20 | 1,462 | 3,817 | 2 | 7 | وارڈ کونسلر | وارڈ نمبر4 | کنٹونمنٹ | کورنگی | 11 |
4,137 | 8,393 | 19,923 | 11.45 | 34,259 | 299,308 | 169 | 75 | ۔ | ۔ | ۔ | کل | ۔ |
ٹائمز آف کراچی نے یہ چارٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان الیکشن کمیشن کے جاری اعداد و شمار کے مطابق تیار کیا ہے، اگر کوئی غلطی ہے تو سہواً ہے۔ |
ضلع ملیر!
کراچی کے مختلف اضلاع کی 11 خالی نشستوں میں سےضلع ملیر کے ملیر ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 9 میں چیئرمین کی خالی نشست پر 5 امیدوار تھے تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے بابر مگسی اور جماعت اسلامی کے نعمان پاشا کےدرمیان رہا اور پیپلزپارٹی نےبہت بھاری مارجن سے کامیابی حاصل کی ۔ ابراہیم حیدری ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 7 میں وارڈ نمبر 4 کے کونسلر کی نشست کے لئے 5 امیدوار تھے، تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے آصف خان اور جماعت اسلامی کے اکرام اللہ مابین ہی رہا اور یہاں بھی نتیجہ پیپلزپارٹی کے حق میں یک طرفہ ہی رہا۔
ضلع کورنگی!
ضلع کورنگی کے کورنگی ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 7 میں وارڈ نمبر 1 کے کونسلر کی نشست کے لئے 7 امیدوار میدان میں تھے، تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ قریشی اور جماعت اسلامی کے کامران کے مابین ہی رہا، یہاں پر بھی نتیجہ پیپلزپارٹی کے حق میں رہا۔ اپوزیشن جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ یہاں دھاندلی ہوئی ہے ۔ ماڈل ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 7 میں چیئرمین کی نشست کے لئے 12 امیدوار میدان میں تھے تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے امام بخش اور جماعت اسلامی کے انصار اللہ خان کے مابین رہا۔ یہ نشست جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے خالی تھا اور اس نشست کو جماعت اسلامی کی مضوط ترین نشست قرار دیا جا رہا تھا، مگر نتیجہ نہ صرف پیپلزپارٹی کے حق میں آیابلکہ ہار جیت کا فرق بہت زیادہ ہے۔ جماعت اسلامی کا سب سے زیادہ احتجاج بھی اسی نشست کے حوالے سے ہے۔ جماعت اسلامی کے دعوے کے مطابق ان کے پاس موجود پولنگ اسٹیشن نتائج کے مطابق جماعت اسلامی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی اور جعلی ووٹ کے ذریعے پیپلزپارٹی کے امیدوار کو کامیاب کرایا گیا۔ لانڈھی ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 6 میں وائس چیئرمین کی نشست کے لئے 8 امیدوار مد مقابل تھے تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے عمیر احمد خان درانی اور جماعت اسلامی کے عبدالرحمان کے مابین رہا۔ پیپلزپارٹی نے یہ نشست بھی بھاری اکثریت سے جیتی ہے اور اس نشست پر بھی جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔
ضلع غربی!
ضلع غربی کے منگھو پیر ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 5 میں وارڈ نمبر4 کے کونسلر کی نشست کے لئے 5 امیدوار میدان میں تھے تاہم اصل مقابلہ جماعت اسلامی کے عرفان عمر اور تحریک انصاف کے حمایت آزاد امیدوار فہیم خان کے مابین رہا، جماعت اسلامی یہ نشست حاصل کرنے میں کامیاب رہی یہاں پر کوئی تنازع نہیں رہا۔
ضلع جنوبی!
ضلع جنوبی کے صدر ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 13 میں چیئرمین کی نشست کے لئے 7 امیدوار میدان میں تھے تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے کرم اللہ وقاصی اورجماعت اسلامی کے نور اسلام کے مابین رہا۔ یہ نشست 2023ء کےبلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی کے کرم اللہ وقاصی ہی جیتے تھے، مگر بعد میں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب صدیقی کے لئے خالی کی اور ضمنی انتخاب میں مرتضیٰ وہاب صدیقی کامیاب ہوئے، بعد ازاں انہوں نے بھی خالی اور 14 نومبر کے ضمنی انتخاب میں پھر پیپلزپارٹی کے کرم اللہ وقاصی کامیاب رہے۔ اس نشست پر پیپلزپارٹی کی کامیابی توقع کے مطابق رہی، تاہم تحریک انصاف کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے۔
ضلع وسطی!
ضلع وسطی کے لیاقت آباد ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 7 میں چیئرمین کی نشست کے لئے 8 امیدوار میدان میں تھے، تاہم اصل مقابلہ جماعت اسلامی کے سلیم اللہ اور پیپلزپارٹی کے محمد وقار درمیان رہا۔ توقع پر خلاف پیپلزپارٹی کا امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب رہا اور جماعت اسلامی کا احتجاج یہاں پر بھی ہے۔ اس نشست پر بھی اپ سیٹ ہوا ہے ۔ جماعت اسلامی نے پہلے ہی دعویٰ کیا تھاکہ پیپلزپارٹی نے 2 ہزار سے زائد ایسے ووٹرز کا اندراج کرایا ہے، جن کے دونوں ایڈریس مقامی نہیں ہیں۔ یہ نشست متحدہ قومی موومنٹ کے سابق مرکز کے قرب و جوار کے علاقوں پر مشتمل ہے۔ جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ پولنگ اسٹیشن نتائج کے مطابق وہ کامیاب رہی ہے، تاہم دھاندلی سے یہ نشست پیپلزپارٹی کو دی گئی ہے،۔ گلبر ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 5 میں وائس چیئرمین کی نشست کے لئے 6 امیدوار میدان میں تھے تاہم اصل مقابلہ جماعت اسلامی کے عرفان اور پیپلزپارٹی کے منیب حسن کےمابین رہا اور جیت توقع کے مطابق جماعت اسلامی کے حصے میں ہی آئی، تاہم ووٹ کاسٹ شرح یہاں پر سب سے کم رہی جو صرف 3.08 فیصد ہے۔
ضلع کیماڑی!
ضلع کیماڑی کے بلدیہ ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 10 میں وارڈ نمبر 4 کے کونسلر کی نشست کے لئے 5 امیدوار تھے تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے اقرار حسین اور تحریک انصاف کے حمایت آزاد امیدوار اسامہ کے مابین رہا اور جیت پیپلزپارٹی کے حصے میں آئی۔
کورنگی کنٹونمنٹ!
ضلع کورنگی کے کورنگی کنٹونمنٹ بورڈ کے وارڈ نمبر 4 کے کونسلر کی نشست کے لئے 7 امیدوار تھے تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے سمیر عباسی اور تحریک انصاف کے حمایت آزاد امیدوار دانش عباسی کے مابین رہا اور جیت پیپلزپارٹی کے حصے میں آئی۔ اس نشست کے بارے میں بھی تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ انکے امیدوار کو دھاندلی سے ہرایا گیا۔ دعوے کے مطابق پولنگ اسٹیشن کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار کو 70 ووٹ سے کامیابی ملی تھی، مگر دھاندلی کے ذریعے 328 ووٹ سے ناکام کردیا گیا۔
خلاصہ!
کراچی کی 11 نشستوں کے نتائج پر غور کیا جائے تو ضلع ملیر، ضلع غربی، ضلع جنوبی، ضلع کیماڑی اور ضلع وسطی کے گلبرگ ٹائون کی نشستوں کے نتائج توقع کے مطابق ہیں اور کوئی اپ سیٹ نہیں ہے۔ تاہم ضلع کورنگی کی تینوں نشستوں، ضلع وسطی کے لیاقت آباد ٹائون کی نشست اور کورنگی کنٹونمنٹ بورڈ کی نشست کے نتائج نہ صرف حیران کن بلکہ بہت بڑا اپ سیٹ ہے۔ ضمنی انتخاب میں جماعت اسلامی اپنی 6 میں سے صرف 2نشستیں بچاسکی ہے اور پیپلزپارٹی نے نہ صرف اپنی 5 نشستوں کو بچایا بلکہ جماعت اسلامی کی 4 نشستوں پر بھی کامیابی حاصل کی ہے۔ جن میں 2نشستیں چیئرمین کی ہے اور اس کامیابی سے کراچی میٹروپولٹن کارپوریشن میں پیپلزپارٹی کی پوزیشن مزید مستحکم ہوئی ہے۔ موجودہ صورتحال میں خطرہ یہی ہے کہ ضمنی انتخابات کے نتائج کے خلاف جماعت اسلامی نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا تو حکومت کے لئے مشکلات ہونگی اور اگر واقعی جماعت اسلامی اور تحریک انصاف دھاندلی ثابت کرنے میں کامیاب ہوتی ہیں تو الیکشن کمیشن کا کردار سوالیہ نشان ہوگا اور ووٹ کی پرچی سے لوگوں اعتماد ختم ہوجائے گا۔ اب پیپلزپارٹی پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ بہتر کارکردگی کے ذریعے اپنے انتخابات کو درست ثابت کرے اور الیکشن کمیشن بھی الیکشن شفاف ہونے کے حوالے سے لوگوں کو مطمئن کرے۔