وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز(کے سی سی آئی) کے وفد کی ملاقات کے دوران کہا ہے کہ کراچی سب سے زیادہ ریوینیو پیدا کرنے والا شہر اس لیے ہے کیونکہ حکومت نے تاجروں کو کاروبار کے وسیع مواقع فراہم کیے ہیں لیکن اس بات کو کوئی تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ کراچی کے قومی خزانے کےلیے سب سے زیادہ ریوینیو پیدا کرنے کا کریڈٹ نہ صرف تاجروں کو جاتا ہے بلکہ ان کی حکومت کو بھی جاتا ہے جس نے صنعت اور تجارت کےلیے موافق ماحول فراہم کیا۔ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ تاجر برادری کراچی کو ملک کا پرامن اور صنعت و تجارت دوست شہر کے طور پر پیش کرے۔
بدھ (30 اکتوبر) کو وزیراعلیٰ ہائوس میں ہونے والی ملاقات میں صوبائی وزرا شرجیل انعام میمن، ضیا الحسن لنجار، جام اکرام دھاریجو، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، سیکریٹری توانائی، چیئرمین پی اینڈ ڈی، سیکریٹری وزیراعلیٰ، سیکریٹری صنعت، سیکریٹری بلدیات، سیکریٹری ٹرانسپورٹ، سیکریٹری صحت اور ایڈیشنل آئی جی جاوید اوڈھو نے شرکت کی۔ کے سی سی آئی کا وفد جاوید بلوانی، میاں ابرار، اے کیو خلیل ، ضیا العارفین، میاں فیصل اور دیگر پر مشتمل تھا۔ملاقات میں کے سی سی آئی وفد نے گیس کی کمی، مہنگی بجلی، پانی، خستہ حال انفرا اسٹرکچر، ٹرانسپورٹ اور دیگر مسائل اٹھائے۔ اس موقع پر متعلقہ ورزا نے مسائل کے حل کےلیے اقدامات سے آگاہ کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ وفاقی حکومت پاور ٹیرف کم کرنے کےلیے بھرپور کوشش کر رہی ہے جبکہ ان کی صوبائی حکومت بجلی سستی کرنے کےلیے اقدامات کر رہی ہے۔ جہاں تک گیس کی کمی کا تعلق ہے تو وہ وفاقی حکومت سے بات کریں گے کہ سندھ سے پیدا ہونے والی گیس سندھ کی صنعتوں کو فراہم کی جائے تاکہ گھریلو اور صنعتی صارفین کی ضروریات پوری کی جاسکیں۔
سینئر وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے کہا کہ بی آر ٹی ریڈلائن اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے تاہم کام کی رفتار کو تیز کیا گیا ہے تاکہ ٹریفک ایشوز کو حل کیا جاسکے۔ شرجیل میمن نے کے سی سی آئی ارکان کو الیکٹرک بسوں اور ٹرانسپورٹ میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی جس میں بہترین منافع ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں مراعات بھی دینے کی بھی پشکش کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے سینئر وزیر سے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کے سی سی آئی جائیں اور انہیں ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیں۔
وزیرداخلہ ضیا لنجار نے کہا کہ پولیس اور تاجر براداری کے درمیان رابطہ قائم کیا گیا ہے۔ امن و امان سے متعلق تاجروں کے تمام مسائل ان کی مشاورت سے حل کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ہدایت کی کہ وہ کے سی سی آئی اور دیگر تاجر تنظیموں سے مزید رابطے کریں اور ان کے مسائل حل کریں۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب صدیقی نے کے سی سی آئی کے وفد کو بتایا کہ حکومت نے صنعتی مقاصد کےلیے پانی کی فراہمی کے منصوبے شروع کیے ہیں۔ ابراہیم حیدری میں کھارے پانی کو میٹھا کرنے کا پلانٹ لگایا جا رہا ہے جبکہ صنعتی مقاصد کےلیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا منصوبہ بھی منظوری کے مراحل میں ہے۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ واٹر چارجز کے 72 ارب روپے تاجر برادری پر واجب الادا ہیں جس پر کے سی سی آئی کے وفد اور میئر کے درمیان رقم پر مصالحت کرکے تنازعہ حل کرنے اتفاق کیا گیا۔
سیکریٹری صحت ریحان بلوچ نے یقین دہانی کرائی کہ بڑھتے ہوئے دباؤ سے نمٹنے کےلیے جناح، سول اور دیگر اسپتالوں میں او پی ڈیز کی گنجائش بڑھائی جائے گی۔
ملاقات کے اختتام پر وزیراعلیٰ اور کے سی سی آئی وفد نے حکومت اور تاجروں کے درمیان دیرینہ تنازعات حل کرنے پر اتفاق کیا۔ پہلا اور ترجیحی کیس انفرا اسٹرکچر سیس کا عدالت میں جمع کیا جانا ہے۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اس مسئلے کو حل کیا جائے گا تاکہ عدالت میں جع کرائی جانے والی رقم کو شہر کے انفرا اسٹرکچر کی ترقی پر خرچ کیا جا سکے۔