Search
Close this search box.

اسکولوں میں بچوں کا منشیات ٹیسٹ کرایا جائے، ارکان سندھ اسمبلی کا مطالبہ

سندھ اسمبلی نے معاشرے میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان خاص طور پر تعلیمی اداروں میں میں اس کے استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی روک تھام کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اسکولوں میں بچوں کے منشیات ٹیسٹ کا مطالبہ کیاہے- وزیر صحت سندھ کا کہنا ہے کہ منشیات کا استعمال ایک نفسیاتی مسئلہ ہے والدین کی زیادہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بری صحبت سے بچائیں اور ان پر نظر رکھیں-

اجلاس آغاز
پیر (27 مئی )کو سندھ اسمبلی کا اجلاس 11 منٹ تاخیر سے دن 11 بجکر 11 منٹ پر سندھ اسمبلی کا اجلاس 11 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر اویس قادر شاہ کی صدارت میں شروع ہوا، تلاوت قرآن پاک اور نعت شریف کے بعد وقفہ دعا میں اداکار طلعت حسین سمیت مرحومین کے لئے دعائے مغفرت ہوئی۔ اجلاس میں محکمہ ایکسائز اور نارکوٹکس سے متعلق وقفہ سوال ہوا، جس میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی، ایم کیو ایم پاکستان قراۃ العین اور دیگر ارکان نے سوالات کئے اور صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے جواب دئے، جبکہ ارکان نے عوامی ایشوز پرتوجہ دلائو پیش کیا اور صوبائی سعید غنی نے جواب دیا۔

قرارداد پر بحث
سندھ اسمبلی میں پیر(27 مئی) کو ایوان کی کارروائی کے دوران پیپلز پارٹی کی رکن ندا کھوڑو کی معاشرے میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان اور تعلیمی اداروں میں اس کے استعمال سے متعلق تحریک التوا پر طویل بحث ہوئی جس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں جانب سے متعدد ارکان حصہ لیا اور اس معاشرتی برائی کی روک تھام کے لئے بہت سی مفید تجاویز بھی دیں۔

ندا کھوڑو
پیپلزپارٹی کی اپنی تحریک التوا پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کپ صوبائی شرجیل انعام میمن کی محکمہ نارکوٹکس میں خدمات کو سرہاتی ہوں، حالیہ ڈرگ مافیا کے گروپ نیٹ ورک پکڑا، ڈرگ میں آئس اور کوکین کا استعمال زیادہ کیا جا رہا ہے، ہم وہ قدم اٹھایا جائے جس سے نوجوانوں کو اس لت سے بچائے، مانیٹرنگ ٹیمیں بنانی چاہیے جو اسکولوں کی صورتحال دیکھے، نشہ استعمال کرنے کے نمبرز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ڈرگس کے خلاف سڑکوں پر نہیں کلاس رومز میں بھی جنگ لڑنی چاہیے، ڈرگس ٹیسٹنگ کرنے کے لئے اسکولوں میں ایک طریقہ کار بنانا چاہیے۔

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو
وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل نے کہا کہ یہ بڑا سنجیدہ مسئلہ ہے اسکولوں میں بچے آن لائن ڈرگس با آسانی منگوالیتے ہیں , اسکولوں کی پارٹیوں میں ڈرگس کا استعمال عام بات ہے -بچوں کا مستقبل تباہ کیا جارہا ہے – حکومت سندھ سکھر میں سینٹرز کی تعداد بڑھا رہی ہے ہم شہید بے نظیر آباد میں سینٹر کھولنے جا رہے ہیں – چیمبر آف کامرس سے بھی اینٹی ناکوٹکس فورس بات کر رہی ہے جہاں انڈسٹریز لگی ہے وہاں ہم علاج کے بعد ٹھیک ہونے والے لوگوں کو نوکری دلانا چاہتے ہیں اگر بچہ اپنے کمرے میں زیادہ رہتا ہے تو والدین کو دیکھنا چاہیے بچوں کے رویوں میں تبدیلی ڈرگس کی وجہ سے آ رہی ہے ۔

صوبائی صحت نے کہاکہ  بہت سارے والدین بھی نشہ کرتے ہیں پھر بچے بھی انہیں دیکھ کر نشہ کرنے شروع ہو جاتے ہیں۔منشیات کے خلاف آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے وزیر صحت نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس کے ساتھ مل کر کراچی میں ڈرگس سے بچائو کے لیے سینٹرز کھولے ہیں۔ اسکولوں میں صحت مندانہ سرگرمیاں ہونی چاہیں تاکہ بچے نشے کی جانب نہیں جائیں۔

شرجیل انعام میمن
صوبائی وزیر ایکسائز شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس مسئلے کو بہت سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ برائی اب تعلیمی اداروں تک پہنچ گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف سندھ کا مسئلہ نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ منیشات کے استعمال سے نوجوان نسل تباہ ہورہی ہے اور بہت زیادہ اموات بھی ہورہی ہیں۔ہم منشیات فروشوں کا خاتمہ کریں گے۔
صدر آصف علی زرداری خصوصی کراچی آئے اور پہلی بات منشیات کے خاتمے کی کی۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کوئی بھی با اثر شخص ہوگا اسکا خاتمہ کریں گے کیونکہ ہم نہیں چاہتے کل کو ہمارے بچے بھی منشیات میں ملوث ہوں ۔ہمیںمزید قانون سازی کرنی ہوگی دیہی علاقوں میں چھوٹے گائوں میں کرسٹل اور آئس فروخت ہو رہی ہے۔ ہمارے پاس وسائل کم ہیں،نارکوٹکس ڈپارٹمنٹ میں بھی اسٹاف کی کمی ہے ،میں نے آئی جی اور وزیر داخلہ سے درخواست کی کہ ہمیں اسٹاف دیں۔
وزیر ایکسائز نے بتایا کہ سب سے زیادہ حیدر آباد میں منشیات کے خلاف ایکشن ہوا ہے ،حیدرآباد میں پولیس مقابلوں میں آٹھ سے نو منشیات فروش مارے گئے ہیں کئی گرفتار ہوئے ہیں۔ ہر ایم پی اے کو اپنے اپنے علاقے میں منشیات فروشوں کے خلاف کام کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ نیت ہماری صاف ہے وقت لگے گا لیکن صفایا ہوگا۔ہرڈرگ ڈیلر کو پکڑنا ہے۔ حکومت کا فرض ہے منشیات جیسی لعنت کا خاتمہ کرے ۔کوئی کتنا بھی مضبوط ہو قانون کے ہاتھوں سے نہیں بچے گا۔

سید سردار شاہ
سندھ کےوزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ جب معاشرے میں منشیات کا استعمال ہے تو تعلیمی اداروں میں بھی ہوگا۔ یہ بڑی تشویش ناک بات ہے کہ نوجوانوں میں منشیات کا استعمال زیادہ ہو گیا ہے۔ والدین اپنے بچوں کو بغیر پوچھے جیب خرچی زیادہ دیتے ہیں تو منشیات کا استعمال کرتے ہیں ، کوئی بچہ انگریزی زبان بول لیتا ہے تو والدین خوش ہو جاتے ہیں۔ گلی محلے میں اگر منشیات بیچا جا رہا ہے تو اسکا اثر اسکول پر پڑیگا۔ اسکولوں میں منشیات کے خلاف آگاہی مہم چلانی ہوگی۔ ہمیں منشیات کی روک تھام کو مضامین کا حصہ بنانا ہوگا۔اینٹی نارکوٹکس اور ہوم منسٹر کو منشیات کی سپلائی چین کو بند کرنا ہوگا،ہمارے معاشرے میں آگ لگی ہے جس سے کوئی محفوظ نہیں ہے۔

محمد فاروق
جماعت اسلامی کے محمد فاروق نے کہا کہ محکمہ نارکوٹکس کی رپورٹس تشویشناک ہے ۔پاکستان میں سات ملین سے زیادہ لوگ منشیات کا استعمال کر رہے ہیں ،تعلیمی اداروں میں تشویشناک صورتحال ہے۔منشیات فروش با اثر لوگ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب میں تعلیمی ادارے میں تھا تو صرف چرس اور ہیروئن کا نام معلوم تھا لیکن اب بہت سی قسم کے نشے بازار اور سپر اسٹورز بھی دستیاب ہیں۔اس کے خلاف قانون سازی ہونی چاہیے ۔تعلیمی اداروں کو طالبعلموں کے ڈرگ ٹیسٹ ہونے چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ قانون بنائیں طالبعلموں کو ڈرائیں کہ ڈرگس کے استعمال سے آپ تعلیمی ادارے سے باہر ہو جائیں گے۔

انیل کمار
ایم کیو ایم پاکستان کے انیل کمار نے کہا کہ کوئی اچانک آئس کا نشہ استعمال نہیں کرتا ،منشیات کھلے عام بک رہی ہے ،اقلیتوں کے نام پر شراب کے لائسنس حاصل کئے جاتے ہیںِ ھکومت کو چاہئے کارروائی کرے۔ 90 فیصد منشیات مسلم کمیونٹی والے استعمال کر رہے ہیں ،اقلیتوں کے نام پر کھلے عام منشیات فروش کی جا رہی ہے۔

ریحان راجپوت
ایم کیو ایم پاکستان کے ریحان راجپوت نے کہا کہ ہم نے نوجوانوں کو کھیل کے میدانوں سے دور کردیا اس لئے وہ نشے کی جانب چلے گئے۔صحت مند معاشرے کے لیے کھیلوں کے میدان بڑھائے جائیں۔ ہم اسپتالوں پر پیسہ خرچ کر رہے ہیں لیکن اسپورٹس گرائونڈ پر نہیں کرتے ۔ڈرگس ایک لعنت ہے اس لعنت سے چھٹکارے کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

شبیر قریشی
سنی اتحاد کونسل کے شبیر قریشی کی تحریک التواء پر بحث پر کہاکہ ندا کھوڑو نے اہم بات پر توجہ دلائی، معاشرے کے لیے اچھی قرارداد کی حمایت کرتے ہیں، بڑے تعلیمی اداروں میں منشیات کا زیادہ استعمال ہوتا ہے، اے اور او لیول کے اسکولوں میں منشیات کا استعمال زیادہ ہو رہا ہے، امتحان کے دوران منشیات پر لگایا جاتا ہے، جس طرح کورونا میں قانون بنایا تھا تعلیمی ادارے میں جانے سے پہلے کووڈ کا ٹیسٹ ہوگا، اسی طرح تعلیمی اداروں میں بھی ٹیسٹ ہونے چاہیے یہ پوری نسل کا مسئلہ ہے، ہر اسکول کالج یونیورسٹی میں بچوں کو ایڈمٹ کارڈ دینے سے پہلے انکا ڈرگ ٹیسٹ کرانا چاہیے۔

ہیر سوہو
پیپلز پارٹی کی ہیر سوہو نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے ڈرگس کے خلاف سنجیدگی سے کام کرنا چاہیے کیونکہ منشیات کا استعمال دن بدن بڑھ رہا ہے ،ترقی یافتہ ملکوں میں بھی منشیات کی لت میں بچے ملوث ہوتے ہیں ،ہم کوشش کریں تو اسے کنٹرول کر سکتے ہیں۔ خواتین بھی منشیات فروشی میں ملوث ہیں۔

ماروی راشدی
پیپلز پارٹی کی ماروی راشدی نے کہا کہ میں آج ماں کی حیثیت سے بات کررہی ہوں،بچے ڈرگز استعمال کرنے کے بعد وہ نازیبا زبان استعمال کرتا ہے ۔27فیصد بچوں نے مانا ہے کہ وہ منشیات استعمال کرتے ہیں۔ زیادہ تر منشیات کا استعمال پرائیویٹ اسکولز میں ہیں ۔اس مسئلے کے حل کے لئے سب کو ایک پیج پر آنا ہوگا۔

نجم مرزا
ایم کیو ایم کے نجم مرزا نے کہا کہ نشے باز نوجوان اسٹریٹ کرائم میں بھی ملوث ہو جاتے ہیں،نشے کا استعمال کرنا والا نفسیاتی بن کر معاشرے پر بوجھ بن جاتا ہے ۔ آن لائن منشیات کی مارکیٹنگ کی جا رہی ہے ۔برگر پیزا کی طرح منشیات بھی گھر تک آن لائن پہنچائی جاتی ہے۔

سردارخان چانڈیو
پیپلزپارٹی کے سردار خان چانڈیو نے کہا کہ ہر کوئی کراچی کی بات کر رہا ہے ۔سندھ کا کوئی گاو ¿ں ایسا نہیں بچا جہاں آئس اور ہیروئن کا استعمال نہیں ہوتا ۔ہمارے صوبے میں منشیات کی کاشت ہوتی ہے ۔ہمیں اپنی آنکھیں کھولنی ہونگی ۔ایوان میں بیٹھے دوستوں کو عہد کرنا ہوگا کہ منشیات کے خلاف اپنا کردار ادا کریں گے ۔دادو میں پولیس فورس کی نگرانی میں منشیات فروش ہو رہی ہے۔

قاسم سومرو
پیپلز پارٹی کے قاسم سومرو نے کہاکہ ہر سال منشیات کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے ۔منشیات کے استعمال کی اہم وجہ بے روزگاری ہے۔ لوگ آسانی سے پیسہ کمانا چاہتے ہیں اس لیے منشیات کی کاشت کرتے ہیں ۔سب سے پہلے ڈرگس جہاں سے آ رہے ہیں وہاں ا سے روکنے کی ضرورت ہے۔

ڈپٹی اسپیکر
 بحث کی تکمیل پر اجلاس کے صدر نشیں ڈپٹی اسپیکر نوید اینتھونی نے رولنگ دی کہ تعلیمی افاروںمیں منشیات کے استعمال  سے متعلق تحریک التوا کابینہ میں بھیجا جائے تاکہ اس پر موثر قانون سازی کی جاسکے ۔
 
توجہ دلاؤ نوٹس
قبل ازیں اجلاس میں سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران  کئی توجہ دلاﺅ نوٹس بھی زیر بحث آئے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں طلب کے مقابلے پانی کی رسد نصف ہے، موسم گرما میں پانی کی طلب میں اضافہ اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث اس وقت شہر کے متعدد علاقوں میں پانی کی کمی کا سامنا ہے۔

جمال احمد
ایم کیوایم پاکستان کے جمال احمد نے توجہ دلائو نوٹس میں  کہا کہ ان کے حلقہ پی ایس 130 میں پینے کے پانی کا بحران ہے، جس کے باعث وہاں کے عوام کو پریشانی کا سامنا ہے۔ صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ پانی کا مسئلہ کراچی شہر میں ہے۔ گرمیاں زیادہ ہیں اور بجلی کا بھی مسئلہ ہے۔ نارتھ ناظم آباد میں پانی کی کمی ہے۔ ایک اسکیم بنائی جارہی ہے کہ کہ جس رزروائر سے 90 فیصد پانی ضلع سینٹرل کو پانی ملتا ہے، اس لائن سے گلشن اقبال کے کچھ علاقوں کو بھی پانی جاتا ہے۔ اب گلشن اقبال ہے ان علاقوں کو دوسرے ریزووائر سے پانی دیا جائے گا اور وہاں بھی کوئی مشکل نہیں ہوگی اور جو پانی باقی رہے گا اس کو سینٹرل میں پانی کا اضافہ کردیا جائے گا۔ جس کے بعد نارتھ ناظم آباد میں پانی میں اضافہ ہوگا۔

سعید غنی
صوبائی وزیر سعید غنی نے جواب میں کہا کہ ہمارا 100 ایم جی ڈی پانی حب سے آتا ہے، لیکن کینال میں خرابیوں کے باعث اس وقت صرف 70 ایم جی ڈی پانی کی وہاں سے دستیاب ہے۔ ہم نے کینال پر تیزی سے کام شروع کردیا ہے، جس کے بعد پورا 100 ایم جی پانی دستیاب ہوگا اور اسی پر ایک اوع اسکیم کے تحت مزید 50 ایم جی ڈی پانی کا اضافہ کرکے 150 ایم جی ڈی کردیا جائے گا۔ اس وقت پانی کے منصوبے کے فور پر بھی کام جاری ہے اور ہماری کوشش ہے کہ کراچی میں پانی کی طلب کے مقابلے رسد میں اضافہ کیا جائے۔

سکندر خاتون
ایم کیو ایم پاکستان کی سکندر خاتون نے اپنے توجہ دلائو نوٹس میں کہا کہ سول اسپتال میں بلڈ کینسر کی ادویات کی شدید قلت ہے ۔ کینسر کے مریض اگر سو سے ڈھائی ماہ تک دوائی استعمال نہ کریں تو منہ اور ناک سے خون آنے لگتا ہے۔

وزیر صحت
سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہونے جواب میں کہاکہ نگران حکومت میں کام نہیں کیا گیا سندھ حکومت نے پرانے ریٹس پر دوائوں کی فراہمی یقینی بنائی ۔ ہم نے محکمہ خزانہ کے ذریعے ایم ایس سول اسپتال کو پیسے ریلیز کروائے ہیں۔ بلڈ کینسر مریضوں کے لیے دوائووں کی فراہمی جاری ہے۔

وقفہ سوال
سندھ کے وزیر ایکسائز شرجیل انعام میمن نے وقفہ سوال میں کہاکہ شہریوں پر زوردیا ہے کہ وہ اپنے محصولات بروقت ادا کریں، عوام وقت پر ٹیکس ادا نہیںکریں گے تو حکومتی امور کیسے چلیں گے۔حکومت سندھ شہریوں کو گھر بیٹھے ٹیکس جمع کرانے کی سہولت فراہم کرنے کررہی ہے۔ موٹر وئیکل ٹیکس سب کو دینا پڑتا ہے ، صوبے میں ٹیکس کے اہداف محکمہ خزانہ مقرر کرتا ہے ،ہماری کوشش ہوتی ہے زیادہ سے زیادہ ٹیکس جمع کریں ۔نئی گاڑی جب رجسٹرڈ ہوتی ئے اس کا ٹیکس لیا جاتا ہے ۔گاڑی اپنے نام پر ٹرانسفر کرانے کے بھی پیسے لیے جاتے ہیں ۔کوششیں کی جا رہی ہیں کہ لوگ دوستانہ ماحول میں ٹیکس بھریں ، یہ بھی کوشش ہے کہ لوگ آن لائن ٹیکس بھر سکیں ۔اس وقت سوک سینٹر میں کلیکشن ہوتی ہے جبکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ایک نیا سینٹر بنانے جا رہے ہیں جو رات نو بجے تک کھلے گا تاکہ ٹیکس بھرنے والوں کے لیے آسانیاں پیدا ہوں۔ 
پہلے نئی گاڑی خریدنے پر 60 دن میں گاڑی رجسٹرڈ کرانی پڑتی تھی لیکن اب نئے قانون کے مطابق جب تک گاڑی خریدنے کے بعد رجسٹرار نہیں ہو جاتی شو روم سے نہیں نکل سکتی۔ ایکسائیز میں بہت کم نفری ہے اس کمی کو پورا کرنے کے لئے بھرتیوں کے اشتہار دیئے جارہے ہیں۔ہم کام چلانے کے لئے پولیس سے ڈیپوٹیشن پر نفری مانگ رہے ہیں۔ایکسائیز کے ملازمین کی ہفتہ اتوار چھٹی بند ہے۔ ٹیکس کلیکشن کے حوالے سے بہت کام کر رہے ہیں۔

علی خورشیدی کا سوال 
قائد حزب اختلاف علی خورشیدی کے ایک سوال کے جواب میں  صوبائی وزیر نے کہا کہ غیر رجسٹرڈ اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی روک تھام کے لیے کام کی جارہا ہے ۔غیر رجسٹرڈ گاڑیاں جعلی سرکاری نمبر پلیٹس پر چل رہی ہیں ۔ہم کاروائی کر رہے ہیں کسی کو ریلیف نہیں دیا جائیگا کیونکہ غیر رجسٹرڈ گاڑی چلانا جرم ہے اورجرم کسی صورت برداشت نہیں ہوگا۔
لوگ پرائیویٹ گاڑیوں پر کلر لائٹیں لگا کر گھوم رہے ہیں وہ بھی قانوناً جرم ہے۔ اوپن لیٹر میں گاڑی چلانے پر پابندی ہے اورغیر رجسٹرڈ گاڑی پر سرکاری نمبر پلیٹ لگانا جرم ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں تین سال میں چار سو پانچ بسیں رجسٹرڈ ہوئی ہیں اور ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ سوچتے ہیں کراچی سے گاڑی رجسٹرڈ کرانے سے ری سیل اچھی ہوتی ہے حیدرآباد والے زیادہ تر کراچی سے گاڑیاں رجسٹرڈ کرواتے ہیں۔نئی نمبر پلیٹس کو اسکین کریں تو پورا ڈیٹا آ جاتا ہے ،پرانی نمبر پلیٹس میں یہ سب نہیں تھا ۔

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ پہلے نمبر پلیٹس کا کام جسے بنانے دیا تھا وہ سست روی کا شکار تھا سخت نوٹس دینے کے بعد کام میں تیزی آئی ہے ۔ ہم نے اخباروں میں اشتہار چلایا ہے کہ فلاں نمبر پلیٹ ایکسائز آفس آ چکی ہے آ کر لے جائیں ۔لوگوں کی نمبر پلیٹس جو نہیں ملی وہ ہمارا اشتہار دیکھا کریں۔

اجلاس ملتوی
بعد میں سندھ اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئےبرخاست کردیا گیا۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں