جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے ایکس بندش کیس میں دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیز کی رپورٹ پر ٹویٹر (ایکس) بند کیا گیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ٹویٹر (ایکس) کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر جوائنٹ سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے اور رپورٹ جمع کرائی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ وزارت داخلہ سے آئے تو ہیں، اب دیکھتے ہیں کیا لائے ہیں؟ جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ سیکورٹی ایجنسیز کی رپورٹ پر ایکس بند کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پڑھ کر کچھ بتائیں، یہی کہا تھا کہ تفصیلات لے کر آئیں۔ نہ فائل لائے ہیں نہ کچھ اور، بتا دیں میں کیا وجہ لکھواؤں؟ سب کچھ بند کیا ہوا ہے، کیا سیکریٹری کو طلب کر لوں؟ زبانی نہیں ہر چیز لکھ کر دیں کس نوعیت کے سیکیورٹی تھریٹس ہیں؟
جسٹس عامر فاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جوائنٹ سیکرٹری داخلہ سے مخاطب ہوکر کہا کہ عدالت کو دستاویزات دکھائیں، زبانی کلامی بات نہیں ہو گی۔ تقریر نہیں کرنی، مجھے وجوہات بتائیں۔ کوئی ثبوت تو ہوں گے، آئی بی کی رپورٹ پر آپ نے ٹویٹر (ایکس) بند کردیا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی وجہ نہیں لکھی، صرف قیاس پر مبنی رپورٹ ہے۔ پچھلے ہفتے یہ تمام باتیں ہو چکی ہیں، آج ہم کیوں سن رہے ہیں؟ سیکریٹری داخلہ کو بلائیں، جوائنٹ سیکریٹری کی بس کی بات نہیں۔ دوسری عدالتوں کے فیصلے ہیں تو وہ جمع کروادیں۔
چیف جسٹس نے جوائنٹ سیکریٹری کو ہدایت کی کہ جو باتیں دوسری عدالت میں کیں وہ یہاں نہ کریں، عدالتوں میں بھی یہ معاملہ زیرِ سماعت ہے۔ دیکھتے ہیں کون سی عدالت پہلے فیصلہ کرتی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے ٹویٹر (ایکس) بندش سے متعلق کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی۔