حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد سے متعلق پالیسی میں ترمیم کردی۔ وزارت تجارت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد سے امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
وزارت تجارت کی جانب سے جاری ہونے والے ایس آر او میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کو حاصل اختیارات امپورٹ ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ کے تحت امپورٹ پالیسی 2022 کے سیکشن تین میں ترمیم کی جاتی ہے۔
اس ترمیم کے تحت اب کسی بھی ملک سے 2 ہزار کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کی جا سکیں گی۔ اس سے قبل 500 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑی درآمد کرنے کی اجازت تھی۔ تاہم کسٹمز حکام کو اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ مذکورہ گاڑیاں درآمدی سال ہی میں تیار کی گئی ہوں ۔
نوٹیفکیشن کےمطابق 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیوں کو نئی گاڑی تصورکیاجائےگا۔ امپورٹ پالیسی کے مطابق غیر رجسٹرڈ گاڑیاں بھی درآمد کی جاسکیں گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد درآمد کنندگان نے وزارت تجارت سے وقتا فوقتا رابطہ کرتے ہوئے نئی گاڑی کے اضافی مائلیج کو ایک بار معاف کرنے کی درخواست کی تھی۔ انکا موقف تھا کہ کسٹم پر 500 سو کلومیٹر سے زائد چلی ہوئی درآمدی گاڑی کی کنسائنمنٹ روک دی جاتی ہے۔
وزرات تجارت کی جانب سے اس معاملے کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا اور اسکے بعد امپورٹ پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیوں کو درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی۔
بیرون ملک سے گاڑیاں امپورٹ کرنے والے درآمد کنندگان نے حکومت کے اس فیصلے کو غیرضروری قرار دیتےہوئے کہا کہ اس سے عوام، امپورٹرز اور معیشیت کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
امپورٹر جواد بشیر نے اردو نیوز کو دئے گئے انٹرویو میں بتایا کہ اس فیصلے کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہو گا اور نہ ہی قیمتوں پر فرق پڑے گا۔ پہلے 500 کلومیٹر چلی ہوئی گاڑی منگوائی جاسکتی تھی اور اب 2000 کلومیٹر تک چلی ہوئی گاڑی منگوائی جاسکے گی جو پاکستان میں نئی تصور ہوگی۔
جواد بشیر کے مطابق اصل ضرورت گاڑیوں کی عمر کی حد میں اضافہ کرنے کی ہے۔ یعنی کار کیٹیگری میں پانچ سال اور جیپ کیٹیگری میں سات سال پرانی گاڑی درآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس سے جو زرمبادلہ پاکستان آئے گا وہ بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے گئے زرمبادلہ سے کہیں زیادہ ہو گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے حال ہی میں سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے جسکے نتیجے میں گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔
ایف بی آر نے رواں ماہ مقامی طور پر تیار ہونے والی یا اسمبل ہونے والی 1400 سی سی سے زائد یا 40لاکھ روپے مالیت کی کاروں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کیا تھا۔ ایف بی آر کے تخمینے کے مطابق اس فیصلے سے سالانہ بنیادوں پر 4 سے ساڑھے 4 ارب روپے ریونیو جمع ہوگا۔