کراچی کے علاقے گلشن حدید کے اسکول میں خواتین سے جنسی زیادتی کے اسکینڈل میں 2 متاثرہ خواتین نے بیانات قلمبند کروادئے۔ ملزم کے ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع کردی گئی۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملزم کے ریمانڈ کی مدت ختم ہونے کے بعد تفتیشی افسر نے اسے دوبارہ عدالت میں پیش کیا اور دو متاثرین کے بیانات قلمبند کرنے کے لیے درخواستیں دیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ (ملیر) رمشا نوید نے دونوں خواتین کی شہادتیں ریکارڈ کیں اور ملزم اور اس کے وکیل کو گواہوں پر جرح کا موقع فراہم کیا۔
تیئس سالہ متاثرہ لڑکی نے بیان دیا کہ وہ تقریباً 3ماہ قبل ملازمت کے سلسلے میں اس اسکول گئی تھی اور ملزم نے اسے انٹرویو کے لیے اسکول اوقات کے بعد آنے کا کہا تھا۔
لڑکی نے بیان دیا کہ ملزم نے اسے اپنے دفتر میں بیٹھنے کو کہا، دروازہ بند کیا اور اس کے ساتھ زبردستی کی، پھر اس نے اسے 25 ہزار روپے تنخواہ کی پیشکش کی اور ایک ہفتے کے بعد اسکول جوائن کرنے کا کہا۔
متاثرہ لڑکی نے کہا کہ جب ایک ہفتے کے بعد اسکول گئی تو ملزم نے ایک بار پھر جرم کا ارتکاب کیا اور جب میں نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی تو اس نے مجھے تھپڑ مارا اور کہا کہ یہ سب کچھ دفتر میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں ریکارڈ ہو گیا ہے اور ویڈیو انٹرنیٹ پر پوسٹ کرنے کی دھمکی دی۔
لڑکی کا مزید کہنا تھا کہ ملزم نے اسے بلیک میل کیا، 4 مرتبہ اس کا ریپ کیا، اسے کوئی ملازمت اور کوئی تنخواہ نہیں دی۔
تقریبا تیس سالہ دوسری متاثرہ خاتون نے بیان دیا کہ متعدد مواقع پر ملزم نے نوکری کی پیشکش کے بہانے جنسی زیادتی کی، سوشل میڈیا پر ریپ کی ویڈیوز پوسٹ کرنے کی دھمکی دے کر بلیک میل بھی کیا۔
متاثرہ خواتین کا کہنا تھا کہ ملزم کی گرفتاری کی خبر سامنے آنے کے بعد اپنے بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے وہ تھانے گئی تھیں۔
بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد تفتیشی افسر نے عدالت سے مزید تفتیش اور مزید متاثرین/گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی۔