صوبہ سندھ کے شہر خیرپور کے شمالی علاقے رانی میں مقامی پیر کی حویلی میں کام کرنے والی 10 سالہ ملازمہ کی مبینہ طور پر تشدد سے موت ہوئی۔ ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد پولیس بھی حرکت میں آگئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خیرپور کے علاقے رانی پور میں مقامی پیر کی حویلی میں دس سالہ بچی مبینہ تشدد سے جاں بحق ہوئی جسے پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی دفن کر دیا گیا، سوشل میڈیا پر بچی کے مبینہ تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی تو پولیس بھی حرکت میں آگئی ہے۔
ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے غفلت پر ایس ایچ او کو معطل کر کے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی، پولیس نے مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کر کے والدہ کی مدعیت میں مقدمہ بھی درج کیا۔ معاملہ دبانے کی کوشش کرنے والے ایس ایچ او اور غلط رپورٹ دینے والے ڈاکٹر کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گزشتہ روز سندھ کے علاقے رانی پورمیں بااثر پیرکی حویلی میں کام کرنے والی 10 سالہ بچی کی مبینہ تشدد سے ہلاکت کا واقعہ سامنے آیا۔ نوشہرو فیروز کے رہائشی ندیم علی کی بیٹی کے جسم پر تشدد کے نشانات کی ویڈیوز وائرل ہیں جس میں بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات نظرآرہے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ورثاء کے بیانات لیے ہیں، بچی کے جسم پرتشدد کے نشانات نہیں جبکہ بچی کی والدہ کا کہنا ہے بیٹی حویلی میں کام کرتی تھی، پیٹ میں درد ہوا اور انتقال کرگئی۔ متوفی بچی کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ غریب ہیں، بیٹی حویلی میں کام کرتی تھی، فون پر بتایا کہ پیٹ میں درد سے انتقال ہوا ہے۔
رپورٹس کے مطابق مقتولہ کی والدہ کی مدعیت میں مرکزی ملزم اسد شاہ اور اہلیہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جس میں قتل اور تشدد کی دفعات شامل ہیں ۔ بعد ازاں واقعہ کے مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ اس کی اہلیہ فرار ہو گئی ہے۔ ملزم کو آج عدالت پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کام زیادہ لیتے تھے، تنخواہ بھی نہیں دیتے تھے ،معمولی بات پرتشدد کرتےتھے، فون پربچی کے بیمار ہونے کی اطلاع دی،بعد میں انتقال کا بتایا۔ ایس پی کا کہنا ہے کہ آج عدالت سے قبرکشائی کی اجازت لے کر پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔