متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی سیدامین الحق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش سے پہلے انکی وزارت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے امین الحق کا کہنا تھا کہ وزارت آئی ٹی کو اعتماد میں لئے بغیر موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کی گئی۔ 2017 کے بعد سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) وزارت آئی ٹی کے ماتحت نہیں ہے۔ پی ٹی اے ایک آزاد تنظیم کے طور پر کام کرتی ہے۔
وفاقی وزیر کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے سے اربوں کا نقصان ہوا، منسٹری آف آئی ٹی کسی بھی پابندی کے خلاف ہے جس سے ترقی رکتی ہو، سوشل میڈیا کا غلط استعمال ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص علاقوں میں انٹرنیٹ بند کیا جا سکتا ہے، انٹرنیٹ کی بندش سے آئی ٹی انڈسٹری کو اربوں کا نقصان ہوا، انٹرنیٹ کی بندش کسی صورت نہیں ہونی چاہیے۔ وی پی این مسئلے کا حل نہیں، ہمیں براڈ مائنڈ ہونا ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ٹی انڈسٹری کو سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی، وکی پیڈیا ڈیڑھ ماہ بند ہوا تھا، ہم نے فوری اقدامات کیے اور بحال کرایا، میں بھرپور کوشش کروں گا کہ مستقبل قریب میں انٹرنیٹ سروس بند نہ ہو۔