خطرناک قیدیوں کے جیل سے فرار کا معاملہ، جیل کے عملہ کے 8 ارکان کمرہ عدالت سے گرفتار

سندھ ہائی کورٹ میں سینٹرل جیل سے خطرناک قیدیوں کے فرار ہونے کے معاملے عملے کی غفلت اور لاپرواہی کے کیس میں سزا پانے والے ملزمان کی جانب سے دائر کی گئی اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے جیل کے عملے کے 8 ملزمان کی سزا کے خلاف  اپیل مسترد کردیں۔

 

اپیل مسترد ہونے کے بعد ملزمان کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔ ملزمان ضمانت پر تھے۔ دیگر ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیل منظور کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

 

گرفتار مجرموں میں  افسران اسسٹنٹ جیل سپرنٹنڈنٹ غلام مرتضیٰ فہیم انور، سالک ایاز شامل ہیں۔ رحمان شیخ, عبدالغفور, عروس, سعید اور مبین بھی گرفتار شدگان میں شامل ہیں۔ ماتحت عدالت نے اسسٹنٹ سپریڈنٹ جیل غلام مرتضی، عبدالرحمان شیخ سمیت 14 ملزمان 6 ،6سال کی سزا سنائی تھی۔

 

سندھ ہائیکورٹ نے نے ملزمان کے خلاف کیس میں انسداددہشت دہشتگردی کی دفعات ختم کردیں۔ کیس میں غفلت کے الزامات میں سزا برقرار رکھتے ہوئے جیل بھیج دیا۔

 

واضح رہے 13 جون 2017 کو سینٹرل جیل میں  قائم جوڈیشل کمپلیکس سے شیخ ممتاز عرف فرعون اور احمد خان عرف منا فرار ہوگئے۔ فرار ہونے والے ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔ مفرور ملزمان سے جیل حکام کی ملی بھگت اور غفلت کی وجہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts