پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا سلسلہ تھمنے کے بجائے مزید بڑھتا جا رہا ہے جب کہ گزرتے برس 2022ء میں بھی شہر قائد ڈاکوؤں کے ہاتھوں یرغمال رہا۔
کراچی میں جان و مال کے تحفظ اور قیام امن کے حوالے سے متعلقہ اداروں سمیت حکومتی دعوے غلط ثابت ہوئے، سال 2022 میں اہلیان کراچی کے ساتھ مجموعی طور پر اسٹریٹ کرائم کے 87 ہزار 206 واقعات ہوئے۔
اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں کراچی کے شہریوں کو موبائل، نقدی، قیمتی اشیاء، موٹرسائیکل، کار سے محروم کردیا گیا۔ اعداد وشمار کے مطابق کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں 10 فیصد اضافہ ہوا۔
اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کی روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں کی حکمت عملی تبدیل کی گئی، افسران بدلتے رہے، سڑکوں پر ناکے، چوکیاں، اسنیپ چیکنگ، اینٹی اسٹریٹ کرائم اسکواڈ اور شاہین فورس کو بھی میدان میں اتارا گیا، تاہم تمام منصوبہ بندہ بے سود ثابت ہوئی۔
کراچی میں سال 2022 میں سب سے زیادہ موٹرسائیکل چوری یا چھیننے جانے کے واقعات ہوئے۔ سی پی ایل سی کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق یکم جنوری 2022 سے 15 دسمبر کراچی کے شہریوں سے 4 ہزار 909 موٹرسائیکلیں اسلحہ کے زور پر چھینی گئیں جبکہ 52 ہزار 149 موٹرسائیکلیں چوری ہوئیں۔
شہرقائد میں جرائم پیشہ افراد نے اسٹریٹ کرائم میں موبائل فون شہریوں سے لوٹے۔ سال 2022 میں مجموعی طور پر 27 ہزار 912 شہریوں سے موبائل فون چھیننے یا چوری کئے گئے۔
کراچی میں سال 2022 میں کار چوری کی 2 ہزار 72 اور اسلحہ کے زور کار چھیننے جانے کی 164 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ عوامی اور کاروباری حلقوں میں اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی وارداتوں اور جرائم پیشہ عناصر پر قابو پانے میں ناکامی پر متعلقہ اداروں سمیت صوبائی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔
کراچی میں کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے کی حدود میں سب سے زیادہ وارداتیں ہوئیں۔ کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے کی حدود سے 1405 موبائل فون چھینے گئے۔ موٹرسائیکل چوری کی 2528 اور چھیننے جانے کی 296 جبکہ کار چوری کی 32 اور اسلحہ کے زور پر چھینے جانے کی 3 وارداتیں ہوئیں۔
کراچی میں کے پی ٹی تھانے کی حدود کے علاقے سب سے پرامن رہے جہاں پورے سال کے دوران صرف 2 وارتیں رپورٹ ہوئیں جس میں شہریوں سے موبائل فون چھینے گئے۔ موٹرسائیکل اور کار چوری یا چھیننے جانے کی کے پی ٹی تھانے کی حدود میں کوئی واردات نہیں ہوئی۔