قیامِ پاکستان کی جدوجہد اور بانیِ پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کے شانہ بشانہ کام کرنے والی ان کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح کی 55 ویں برسی آج نہایت عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے مادر ملت فاطمہ جناح کو برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا قوم مادر ملت کے احسانات کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ فاطمہ جناح قائداعظم کی بہن ہی نہیں بلکہ ان کی فکری وراثت کی بھی امین تھیں، مادرملت کی زندگی کا بیش تر حصہ اپنے عظیم بھائی کی رفاقت میں بسر ہوا۔
فاطمہ جناح نےعظیم بھائی کےساتھ پاکستان کے قیام کی جدوجہد میں بھرپورحصہ لیا، قیام پاکستان کےبعدشدید علیل قائد کی خدمت اور تیمارداری میں دن رات ایک کردیا اور اپنے عظیم بھائی کی وفات کے بعد انھوں نے ان کا مشن آگے بڑھانے کا کام سنبھالا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مذید کہا ہے کہ پاکستانی قوم مادر ملت کے احسانات کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی، اللہ تعالیٰ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کے درجات بلند فرمائے، آمین۔
مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893 کو کراچی میں پیدا ہوئیں، انہوں نے 1910 میں میٹرک اور 1913 میں سینئر کیمبرج کا امتحان پرائیویٹ طالبہ کی حیثیت سے پاس کیا۔ سنہ 1922 میں محترمہ نے دندان سازی کی تعلیم مکمل کی۔
محترمہ فاطمہ جناح نے 1929 میں قائد اعظم محمد علی جناح کی زوجہ کے انتقال کے بعد اپنی زندگی بھائی کی خدمت کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کیا، اس کے بعد سے ان کی زندگی کا مقصد بھائی کی خدمت اور ہر میدان میں ان کا ساتھ دینا بن گیا تھا۔
انہوں نے نہ صرف نجی زندگی بلکہ سیاسی زندگی میں بھی قائد اعظم محمد علی جناح کا ساتھ دیا اور ہر سیاسی موقع پر ان کے ساتھ رہیں، سنہ 1940 میں جب قائد اعظم تقسیم ہند کی تاریخ ساز قرارداد میں شرکت کے لیے لاہور تشریف لائے تو محترمہ فاطمہ جناح بھی ان کے ہمراہ تھیں۔
محترمہ نے تحریک پاکستان کے دوران قائد اعظم محمد علی جناح کا جس طرح ساتھ دیا، اسی کا اعجاز تھا کہ برصغیر کے گلی کوچوں اور بازاروں میں خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگئیں اور قیام پاکستان کے خواب کو تکمیل تک پہنچایا۔
فاطمہ جناح 7 اگست 1947 کو 56 سال کے بعد دہلی کو الوداع کہہ کر کراچی منتقل ہوگئیں، قائد اعظم کی وفات کے بعد انہوں نے کئی برسوں تک بھائی کی جدوجہد کو آگے بڑھایا۔
ضعیف العمری کے باوجود مادر ملت فوجی آمر ایوب خان کے خلاف منصب صدارت کے مقابلے میں اتریں، تاہم سازشی عناصر نے محترمہ کو الیکشن میں تو کامیاب نہ ہونے دیا لیکن عوام کے دل سے محترمہ کی محبت کو نہ نکال سکے۔
محترمہ فاطمہ جناح ہر مقام اور ہر میدان میں خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ دیکھنے کی خواہاں تھیں۔ وہ جب تک زندہ رہیں تب تک انہوں نے خواتین کی ہر طرح سے حوصلہ افزائی کی۔ مادر ملت فاطمہ جناح 9 جولائی 1967 کو 73 سال کی عمر میں اس دنیائے فانی سے کوچ کر گئیں۔
فاطمہ جناح نے اپنی زندگی کے آخری قیام کراچی میں واقع موہٹہ پیلیس میں گزارے جو حکومت پاکستان نے انہیں بھارت میں موجود ان کی جائیداد کے عوض الاٹ کیا تھا۔
مادرِ ملّت کی تدفین ان کے بھائی اور بابائے قوم محمد علی جناح کے مزار کے احاطے میں کی گئی جہاں ہر سال ان کی برسی کے موقع پر خصوصی طور پر لوگ فاتحہ خوانی کے لیے جاتے ہیں۔