پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی حب کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ نے شہریوں کا جینا محال کردیا۔ لوڈشیڈنگ کے باعث شہریوں کے سڑکوں پر آنے اور امن و امان کی صورتحال پیدا ہوئی تو سندھ حکومت بھی جاگ گئی۔
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر کراچی میں وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ کی زیر صدارت لوڈشیڈنگ کے حوالے سے کے الیکٹرک حکام کے ساتھ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کے الیکٹرک کی قیادت بشمول سی ای او مونس عبد اللّٰہ علوی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی شامل تھے۔
کے الیکٹرک حکام کی جانب سے بجلی کی پیداوار کے لیے درآمدی ایندھن کی کمی، طلب اور رسد کے بڑھتے ہوئے فرق سے آگاہ کیا گیا، مقامی گیس کی عدم فراہمی کے باعث 200 میگا واٹ کے 2 پاور پلانٹس بھی کئی ماہ سے غیر فعال ہیں۔
کے الیکٹرک کی اعلیٰ قیادت نے ان نمائندوں کو ٹیرف ڈفرینشل کلیمز کی مد میں ہونے والی ادائیگیوں میں تاخیر اور بجلی کی پیداوار پر ایندھن کی بڑھتی قیمتوں کے اثرات سے آگاہ کیا۔
وزیرِ توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ کا اس اجلاس کے حوالے سے کہنا ہے کہ کے الیکٹرک نے 24 گھنٹے میں صورتِ حال میں بہتری کی یقین دہانی کرائی ہے۔
کے الیکٹرک حکام نے کمشنر کراچی کو شہر میں دو تین روز میں رات کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ کمشنر کراچی نے عوامی نمائندوں اور شہریوں کی سہولت کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
کے الیکٹرک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گیس کا شارٹ فال 24 گھنٹے قائم رہنے کے باعث ادارہ رات کو لوڈشیڈنگ کرنے پر مجبور ہے۔ کراچی کی ضرورت 3200 میگا واٹ بجلی ہے جبکہ 2800 میگا واٹ کے لگ بھگ بجلی موجود ہے۔
کراچی میں تقریباً 400 سے زائد میگا واٹ کا شارٹ فال ہے جسے پورا کرنے کے لیے مستثنیٰ علاقوں میں بھی لوڈ شیڈنگ کرنا پڑ رہی ہے۔