وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اسٹریٹ کرائم سے متعلق اجلاس ہوا۔ مرادعلی شاہ کا کہنا تھاکہ شہر میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں پولیس اور رینجرز سڑکوں پر نظر نہیں آتی۔ شہر میں اب اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بالکل برداشت نہیں کی جائیں گے۔
وزیراعلی سندھ نے اجلاس میں بتایا کہ وہ خود اب شہر کے سرپرائز دورے کریں گے۔ پولیس اور رینجرز جو بھی حکمت عملی بنائیں۔ انہیں بس نتائج چاہیں۔ شہریوں کے جان و حفاظت کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ امن و امان ہر صورت ٹھیک ہونا چاہئے۔
اجلاس میں وزیراعلی سندھ کو بریفنگ دی گئی کہ یکم فروری سے 20 فروری تک شہر میں ڈکیتی کے دوران 12 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 58 زخمی ہوئے۔ جس پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ صورتحال کسی بھی صورت میں قبل نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت اجلاس میں نشے کے عادی افراد کو بحالی سینٹر شفٹ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ مرادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ بحالی سینٹر شفٹ کرنے سے نشے کے عادی افراد جرائم پیشہ سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ اجلاس میں بار بار جرائم کرنے والوں کی ای ٹیگنگ پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے مشیر قانون کو اس پر قانونی رائے دینے کی ہدایات کی۔
اجلاس میں جرائم پیشہ افراد کی بیل کو مشکل کرنے کے لئے ضروری قانون سازی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ سیف سٹی پراجیکٹ اب ٹینڈرنگ کی اسٹیج پر ہے۔ جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے تما مراحل کو تیز کرنے کی ہدایت دی۔
وزیراعلی سندھ نے پولیس میں خالی پوزیشن پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہ فوری طور پر بھرتیاں شروع کی جائیں۔ کراچی میں اس وقت 15 ہزار کانسٹیبلز کی پوزیشن خالی ہیں۔ آئی جی پولیس نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ پولیس میں بھرتیاں اس وقت جاری ہیں۔
وزیراعلی سندھ کے زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، آئی جی سندھ مشتاق مہر، ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب الدین، سیکریٹری داخلہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی اسپشل برانچ جاوید عالم اوڈھو، ڈپٹی ڈی جی رینجرز بریگیڈئر رؤف شہزاد، ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل دیگر متعلقہ ڈی آئی جی سیکریٹریز مقصود میمن، ڈی آئی جی سی آئی اے محمود کریم اور خفیہ اداروں کے نمائندگان شریک تھے۔