Close Button
Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

روح افزا یا "شربت جہاد”؟

کسی بھی شربت کی پہچان یا اسکے اچھے یا برے ہونےسے متعلق جانچ اسکےرنگ، زائقے ،خوشبو اور اس کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزاء سےہو تی ہے۔ مگر مختلف تنازعات کاشکار بھارتی یوگا گرو بابا رام دیو نےصرف اپنے کاروبار کو چمکانےاور اپنی کمپنی کےشربت کی فروخت بڑھانے کےلئے شربت کا موازنہ بھی ہندو اور منسلم کی بنیاد پر کرکے ایک نئے تنازعے کو جنم دے دیا ہے۔ مگر انہیں اپنے کی ملک کی عدالت اور عوام کی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

بابا رام دیو نے ایک سو برس سے ذائد عرصے سے بھارت میں بلا تخصیص استعمال کئے جانے والے شربت روح افزاء کو صرف شربت جہاد قرار دے دیا۔  بابا رام دیو کے اس عمل کو عوامی سطح پر اپنا کاروبار چمکانے ، اپنی کمپنی کے شربت کی فروخت بڑہانے کےساتھ ساتھ مذہی منافرت پھیلانے کا بھی زریعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں بابا رام دیو نے "روح افزا” پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی مساجد اور مدارس کی تعمیر میں استعمال ہوتی ہے۔ جبکہ انکی کمپنی اور اسکے شربت سے حاصل ہونے والی آمدنی ہندووں کے تعلیمی اداروں اورتنظیموں کو سپورٹ کر تی ہے ۔انہوں نے سوشل میڈیا پرپوسٹ کی جانے والی اپنی ایک ویڈیو میں روح افزاح اور دیگر سوفٹ ڈرنکس کو کو ٹوائیلیٹ کلینر کہتے ہوئے
ہندووں کو اپنی کمپنی کےشربت پینے کی تاکید بھی کی ہے۔

ویڈیو پوسٹ کئے جانے کے بعد ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن نے بابا رام دیو کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا۔ عدالت نے 22 اپریل 2025 کو بابا رام دیو کو ہدایت دی کہ وہ اپنی ویڈیوز اور سوشل میڈیا پوسٹس کو ہٹائیں اور ایک حلف نامہ جمع کروائیں جس میں وہ اس بات کی ضمانت دیں کہ مستقبل میں وہ ہمدرد کی مصنوعات کے خلاف کوئی بیان یا اشتہار جاری نہیں کریں گے ۔

تاہم، عدالت کے حکم کے باوجود، بابا رام دیو نے 29 اپریل کو ایک نئی ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے دوبارہ متنازعہ بیانات دیے۔ عدالت نے اس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل عدالت کی توہین کے مترادف قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر ایسے بیانات جاری رہے تو توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی ۔ بابا رام دیو نے عدالت کو یقین دہانی کرانے کے باوجود ویڈیوزنہیں ہٹائیں بلکہ انہیں پرائیوٹ کر دیا ۔

دہلی ہائی کورٹ نے بابا رام دیو کے رویے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ "اپنی ہی دنیا میں رہتے ہیں” اور "کسی کے قابو میں نہیں ہیں” ۔ عدالت نے ان کے بیانات کو "ناقابل دفاع” اور "عدالت کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والا” قرار دیا ۔ یہ معاملہ ابھی بھی عدالت میں زیر سماعت ہے،

Share this news
The views expressed in this article are those of the author and do not necessarily represent the editorial stance of Times of Karachi.
ٹائمز آف کراچی کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
جواب دیں
Related Posts