پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر کے انتقال سے خالی ہونے والی سندھ سے سینیٹ کی جنرل نشست پر ضمنی انتخاب کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ پولنگ منگل کو صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گی۔ صوبائی الیکشن کمشنر سندھ نے اعجاز انور چوہان بطور ریٹرننگ آفیسر سندھ اسمبلی کی عمارت کادورہ کیا اور پولنگ اسٹیشن قرار دے کر اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اس نشست کے لیے چار امیدوار میدان میں اترے ،جن میں پیپلز پارٹی کے سید وقار مہدی اور محمد آصف خان، جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی نگہت مرزا اور سید مجاہد رسول، تاہم بعد ازاں پیپلز پارٹی کے محمد آصف خان اور ایم کیو ایم کے مجاہد رسول نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لے لیے۔
اب سینیٹ کی خالی جنرل نشست پر مقابلہ پیپلز پارٹی کے سید وقار مہدی اور ایم کیو ایم پاکستان کی نگہت مرزا کے درمیان ہوگا۔ دونوں امیدوار ماضی میں سینیٹ کے رکن رہ چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے بلا مقابلہ کامیابی کے لیے متحدہ قومی موومنٹ سے رابطہ کیا، مگر ایم کیو ایم نے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔
سندھ میں ووٹرز کی تعداد
سندھ اسمبلی کی کل نشستیں 168 ہیں، تاہم اس وقت ایوان میں 164 ارکان موجود ہیں۔ ان میں پیپلز پارٹی کے 118، ایم کیو ایم پاکستان کے 37، پاکستان تحریک انصاف کے 5، تحریک انصاف کے حامی آزاد 3 اور جماعت اسلامی کا ایک رکن شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق تین ارکان کے نام ووٹرز فہرست میں شامل نہیں، جن میں دو پیپلز پارٹی اور ایک ایم کیو ایم پاکستان کاایک رکن شامل ہے۔ اس طرح ووٹرز کی مجموعی تعداد 161 بنتی ہے، اور اگر تمام ووٹ درست کاسٹ ہوتے ہیں تو کامیابی کے لیے 81 ووٹ درکار ہوں گے۔ پارٹی پوزیشن کو دیکھتے ہوئے پیپلز پارٹی کے امیدوار کی کامیابی یقینی نظر آتی ہے۔ اس نشست کی باقی مدت 11 مارچ 2027 تک ہے۔
واضح رہے کہ چار ارکان نے تاحال حلف نہیں اٹھایا، جن میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے تین اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمٰن شامل ہیں۔