Close Button
Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

بلدیہ ٹاؤن کا باصلاحیت ستارہ — 16 سالہ طلہ احمد کی متاثر کن کہانی

بلدیہ ٹاؤن کا ستارہ طلہ احمد | نوجوان کانٹینٹ کریئیٹر
بلدیہ ٹاؤن کا باصلاحیت ستارہ — 16 سالہ طلہ احمد کی متاثر کن کہانی

گزشتہ دنوں معمول کے مطابق سوشل میڈیا پر سکرولنگ کرتے ہوئے ایک ویڈیو پر اچانک میری نظریں جم گئیں۔ ایک ننھا سا بچہ، جو نہ کسی مشہور انفلوئنسر کی فہرست میں شامل تھا، نہ ہی اس کا کوئی ویڈیو میرے سامنے پ کبھی آیا تھا، اپنی معصومیت اور بھرپور اندازِ بیان سے دل کو چھو گیا۔ تجسس بڑھا تو اس کی پروفائل کا جائزہ لیا — چند ہی ویڈیوز تھیں، مگر فالوورز کی تعداد 4 لاکھ سے تجاوز کر چکی تھی!

ویڈیو کے ذریعے سامنے آنے والا یہ باصلاحیت چہرہ تھا طلہ احمد، جس نے ایک سال قبل صرف ایک سوشل میسج کے ساتھ اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ دلچسپ اور مثبت انداز میں گفتگو کرتے اس بچے نے مجھے مجبور کر دیا کہ میں اس سے رابطے کی کوشش کروں۔ معلومات اکٹھی کرنے کے بعد آخر کار اس کے بھائی سے رابطہ ہوا، تب معلوم ہوا کہ طلہ کا تعلق کراچی کے مضافاتی علاقے، بلدیہ ٹاؤن سے ہے — ایک ایسا علاقہ جو بنیادی سہولیات سے محروم ہے، مگر وہاں چھپا یہ ہنر کسی خزانے سے کم نہیں۔

انٹرویو کا وقت طے ہوا، اور جب ہم بلدیہ ٹاؤن کی تنگ گلیوں، ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اور کھلے مین ہولز سے گزرتے ہوئے منزل پر پہنچے تو میرے اندر کا تجسس اور بڑھ گیا۔ ایک چھوٹے سے گھر کے دروازے پر طلہ نے خود آ کر ہمارا استقبال کیا، اور تعارف کے بعد پہلی بات نے ہی مجھے چونکا دیا — وہ "بچہ” دراصل سولہ سال کا ایک باشعور نوجوان تھا، جو حال ہی میں میٹرک کے امتحانات سے فارغ ہوا تھا۔

انٹرویو کا آغاز ہوا تو اندازہ ہوا کہ طلہ صرف ایک کانٹینٹ کریئیٹر نہیں بلکہ ایک سوچنے والا ذہن ہے۔ اس کے ہر جواب میں پختگی، شعور اور مقصد نمایاں تھا۔ اس نے بتایا کہ وہ اپنی ویڈیوز کا اسکرپٹ خود لکھتا ہے، ریکارڈ کرتا ہے اور ایڈیٹنگ و اپلوڈنگ تک کے تمام مراحل خود انجام دیتا ہے۔

طلہ کے مواد میں مزاح، مثبت پیغام، اور سادگی کا حسین امتزاج ہے، جس نے نہ صرف سوشل میڈیا صارفین بلکہ اس کے اردگرد کے لوگوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ وہ اپنی کامیابی کا کریڈٹ اپنے والدین اور بہن بھائیوں کی مکمل حمایت کو دیتا ہے، جو ہر قدم پر اس کے ساتھ کھڑے رہے۔

انٹرویو کے اختتام پر جب میں نے اس سے ایک روایتی سوال کیا:
"اگر تم پاکستان کے وزیراعظم بن جاؤ تو کیا کرو گے؟”
تو اس کا جواب میرے دل کو چھو گیا۔
طلہ نے کہا:

"ملک کی خدمت کے لیے کسی عہدے کی ضرورت نہیں، ہم سب انفرادی طور پر بھی اپنے وطن کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ ہمیں ہر وقت لیڈرز سے امید لگانے کے بجائے خود سے پوچھنا چاہیے کہ ہم نے پاکستان کے لیے کیا کیا اور کیا کر سکتے ہیں۔”

اس مختصر مگر معنی خیز جواب نے مجھے قائل کر دیا کہ تخلیقی صلاحیت، شعور، اور قیادت کا جذبہ کسی خاص طبقے یا علاقے کی میراث نہیں۔ بلدیہ ٹاؤن جیسے پسماندہ علاقے میں رہنے والا یہ نوجوان اپنے ہم عمر بچوں سے کئی قدم آگے سوچتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ طلہ احمد آج سوشل میڈیا پر ایک اُبھرتا ہوا ستارہ بن چکا ہے۔

طلہ کی کہانی صرف ایک کامیاب کانٹینٹ کریئیٹر کی نہیں، بلکہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر عزم، ہنر اور حوصلہ ہو تو کوئی بھی نوجوان کسی بھی کونے سے اُٹھ کر دنیا کے سامنے اپنی پہچان بنا سکتا ہے۔
بلدیہ ٹاؤن کا یہ نوجوان نہ صرف ہماری نئی نسل کے لیے مثال ہے بلکہ ایک امید کی کرن بھی۔

Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
جواب دیں
Related Posts