گاڑیوں کی رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن کم کرکے ایک ماہ اور تاخیر پر بھاری , جرمانے نئے لائسنس درخواست گزاروں کے لئے تعلیم و تربیتی کورس کا اجراء, قوانین کی مسلسل خلاف ورزی اور چالان کی تاخیر سے ادائیگی پر لائسنس معطل یا منسوخ کرنے اور پھر بھی بعض نہ آںے پر شناختی کارڈ بلاک کردیا جائے ۔
کراچی میں بڑہتے ہوئے ٹریف حادثات کی روک تھام اور شہریوں کی جان کو محفوظ بنانے کے لئے ان دنوں سب ہی سر جوڑ کر بیٹھے ہیں۔ ایسی ہی ایک بیٹھک چیف سیکریٹری کی صدارت میں کراچی میں سینٹرل پولیس آفس میں بھی ہوئی جہاں سندھ پولیس اور ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ نے موٹر وہیکلز آرڈیننس 1965 میں اہم ترامیم کی تجویز پیش کر دی ۔
اجلاس میں قوانین کی پابندی کو موثر بنانے اورڈرائیوروں کو ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کی ترغیب دینے کے لئے 30 ڈی میرٹ پوائنٹس سسٹم متعارف کرانے کی تجویز دی گئی جسکے تحت مخصوص ٹریفک خلاف ورزیوں کے لیے ڈرائیور کے ریکارڈ میں ڈی میرٹ پوائنٹس شامل کیے جائیں گے۔ ان پوائنٹس کے جمع ہونے سے ڈرائیور کا لائسنس معطل یا منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
ٹریفک پولیس کی جانب سے فیس لیس ٹکٹنگ سسٹم کو بھی متعارف کرانے کی تجویز دی گئی۔ جسکے لئے آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن اور اسپیڈ کیمروں کا استعمال کیا جائے گا تاکہ ٹریفک کی خلاف ورزیوں پر الیکٹرانک ٹکٹس جاری کیے جا سکیں۔ اس سسٹم میں ادائیگی پر مراعات اور دیر سے ادائیگی پر جرمانے بھی ہوں گے۔
خلاف ورزی کرنے والوں کو 21 دن کے اندر ادائیگی کے لیے ای چالان بھیجا جائے گا، تاخیر پر جرمانہ دگنا ہو جائے گا۔ ڈرائیور کے ریکارڈ میں ڈی میرٹ پوائنٹس بھی شامل کیے جائیں گے، اگر ادائیگی تین ماہ کے اندر نہ کی جائے تو ڈرائیور کا لائسنس معطل کیا جا سکتا ہے۔ اسکے باوجود بھی چھ ماہ میں ادائیگی نہ ہو تو CNIC بلاک کر دیا جائے گا اور حکومت کی مختلف خدمات جیسے پاسپورٹ کا اجرا، گاڑیوں کی رجسٹریشن اور بینکنگ سروسز پر پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔
گاڑی کا مقام، رفتار اور ڈرائیور کے رویے کی آن لائن نگرانی کے لئے گاڑیوں میں سیفٹی ڈیوائسز اور ٹریکنگ سسٹمز کو لازمی قرار دینے کی تجویز بھی دی گئی۔ ڈیوائسز درست حالت میں نہ رکھنے، تنصیب نہ کرنے یا تبدیلی پر بھی جرمانہ ہوگا۔