حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ چیونگم چبانے سے ہزاروں مائیکرو پلاسٹک ذرات انسانی جسم میں داخل ہو رہے ہیں۔ اگرچہ مائیکرو پلاسٹک کے صحت پر اثرات مکمل طور پر واضح نہیں، لیکن سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ انسانی جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
تحقیق میں کیا پایا گیا؟
امریکی ماہرین نے چیونگم کی 10 اقسام پر تحقیق کی اور رضاکاروں کو انہیں چبانے کا کہا۔ اس کے بعد:
- ماہرین نے ان رضاکاروں کے تھوک کا معائنہ کیا۔
- رضاکاروں کو کلی کرنے کا کہا گیا اور کلیوں کے پانی کا بھی تجزیہ کیا گیا۔
- نتائج سے معلوم ہوا کہ محض ایک گرام چیونگم چبانے سے تقریباً 100 مائیکرو پلاسٹک ذرات خارج ہو کر انسانی جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔
کتنے مائیکرو پلاسٹک جسم میں جا سکتے ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص سال میں 180 چیونگم کھاتا ہے تو اس کے جسم میں تقریباً 30,000 مائیکرو پلاسٹک ذرات داخل ہو سکتے ہیں۔ یہ ایک خطرناک حقیقت ہے کیونکہ ان ذرات کے صحت پر ممکنہ منفی اثرات ابھی تک مکمل طور پر سمجھے نہیں جا سکے۔
چیونگم میں پلاسٹک پولیمر کا استعمال
چیونگم اور دیگر چبانے والی مصنوعات میں پلاسٹک پولیمر شامل ہوتے ہیں، جو انہیں لچکدار اور دیر تک چبانے کے قابل بناتے ہیں۔ یہی پولیمر چیونگم چبانے کے دوران مائیکرو پلاسٹک میں تبدیل ہو کر جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔
مائیکرو پلاسٹک کہاں کہاں پایا جا چکا ہے؟
ماضی کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ مائیکرو پلاسٹک:
- انسانی خون، دل، پھیپھڑوں، گردوں، جگر اور دماغ میں پایا گیا ہے۔
- ماں کے دودھ میں بھی اس کی موجودگی رپورٹ ہو چکی ہے۔
- فضائی آلودگی، پیکیجنگ فوڈ، منرل واٹر اور دیگر مصنوعات سے انسانی جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔
کیا مائیکرو پلاسٹک واقعی نقصان دہ ہے؟
عالمی ادارہ صحت (WHO) کا پہلے ماننا تھا کہ مائیکرو پلاسٹک صحت کے لیے زیادہ نقصان دہ نہیں، لیکن حالیہ سالوں میں نئی تحقیقات کے بعد WHO بھی تسلیم کر چکا ہے کہ یہ ذرات انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ تاہم، ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ کس حد تک نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کا مقصد خوف پھیلانا نہیں، لیکن ہمیں اپنی روزمرہ کی خوراک اور عادات پر غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی صحت کو ممکنہ نقصان سے بچا سکیں۔