کراچی سے افغان باشندوں کی جبری وطن واپسی کا سلسلہ شروع ہو گیا ، یکم سے 6 اپریل 2025 کے دوران حکومت سندھ نے غیر قانونی افغان تارکین وطن کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 307 افراد کو امین ہاؤس ٹرانزٹ کیمپ سے ملک بدر کیا گیا۔
ابتدائی طور پر 313 افراد کی فہرست مرتب کی گئی تھی تاہم جانچ پڑتال اور تصدیق کے بعد 307 افراد کو قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد افغانستان واپس بھیج دیا گیا۔ سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات شرجیل انعام میمن کے مطابق ملک بدر کیے جانے والوں میں 79 بچے، 37 خواتین اور 191 مرد شامل ہیں۔ شرجیل میمن نے واضع کیا کہ غیر قانونی تارکین وطن کے انخلا کے حوالے سے عالمی قوانین اور ضابطوں پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق جو قوانین موجود ہیں، ان کی پیروی کی جا رہی ہے ۔
وفاقی وزارت داخلہ نے 6 مارچ کو 31 مارچ 2025 سے پہلے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا تھا۔13 فروری کو وزیر داخلہ نے حکومت سندھ کو ہدایت کی تھی کہ وہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے کے تحت تمام اے سی سی ہولڈرز کی ان کے آبائی وطن واپسی کا آغاز کرے۔
ڈان نیوز کے مطابق کراچی میں سٹی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تخمینے کے مطابق کراچی میں 16138 افغان سٹیزن شپ کارڈ ہولڈرز مقیم ہیں ۔محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ایک کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جبکہ کراچی اور جیکب آباد میں ’ ہولڈنگ پوائنٹس’ قائم کیے گئے ہیں،
ڈی آئی جی ساوتھ سید اسد رضا کے مطابق ضلع شرقی میں 11233 اے سی سی ہولڈرز، غربی میں 2792 کارڈ ہولڈرز، کورنگی میں 910، ملیر میں 396، ضلع وسطی میں 406، کیماڑی میں 203، ضلع جنوبی میں 120 اور سٹی ڈسٹرکٹ میں 78 مقیم ہیں۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ انسانی ہمدردی کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون کے مطابق اقدامات کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی یہ مہم آئندہ بھی جاری رہے گی تاکہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف مؤثر کارروائی کی جا سکے۔