Close Button
Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

رہائشی پلاٹس پر تجارتی اور تفریحی سرگرمیوں کی اجازت ، نتائج کیا ہونگے

SBCA commercial activities Karachi

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشنز (کے بی ٹی پی آر) 2002 میں ایک بڑی ترمیم کی ہے، جس کے تحت رہائشی پلاٹوں کو کاروباری اور تفریحی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس اقدام سے کراچی کے رہائشی علاقوں میں کام کرنے والے متعدد کاروباری اداروں کو قانونی تحفظ حاصل ہو گیا ہے۔

 

نئی ترامیم اور ان کے اثرات

ایس بی سی اے کی حالیہ ترامیم میں نہ صرف ‘ایمینیٹی پلاٹ’ (فلاحی پلاٹ) کی تعریف میں تبدیلی کی گئی ہے بلکہ ایک نئی اصطلاح ‘تجارتی یا رہائشی مع تجارتی استعمال بھی شامل کی گئی ہے۔ اس ترمیم کے نتیجے میں:

  • رہائشی پلاٹس کو تعلیم، صحت اور تفریحی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔
  • کم از کم 60 فٹ چوڑی سڑک پر واقع 400 مربع گز کے رہائشی پلاٹ پر تعلیم، صحت یا تفریحی مقاصد کے لیے عمارتیں بنائی جا سکیں گی۔
  • ‘ایمینیٹی پلاٹ’ کی نئی تعریف سے صحت اور تعلیم کو نکال دیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اب یہ زمینیں کسی اور مقصد کے لیے بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔

کے بی ٹی پی آر 2002 کے مطابق’ایمینیٹی پلاٹ‘ سے مراد وہ پلاٹ ہے جو خاص طور پر حکومت ، صحت اور فلاح و بہبود ، تعلیم ، اجتماع ، مذہبی ، پارکوں اور کھیل کے میدانوں ، قبرستانوں ، نقل و حمل کے حق ، پارکنگ اور تفریحی استعمال کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

کے بی پی ٹی آر 2002 کے باب 19 میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ تعلیم کے استعمال کے لیے مختص مقامات کو کسی دوسرے استعمال میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

 

ماہرین کی رائے

سماجی ماہر شہزاد قمر کے مطابق یہ ترامیم کئی سنگین مسائل کو جنم دے سکتی ہیں، انہیں خدشہ ہے کہ "امیینٹی پلاٹ” کی تعریف میں تبدیلی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری اہلکار قیمتی سرکاری زمینیں ڈویلپرز کو کم قیمت پر بیچ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات کے لیے مخصوص زمینیں اب تجارتی یا رہائشی مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتی ہیں، رہائشی علاقوں میں تجارتی منصوبوں کی بے قابو توسیع سے ٹریفک، فضائی آلودگی، اور شور میں اضافہ اور پرامن ماحول متاثر ہو گا۔

 

ترمیمی قوانین کے ممکنہ نتائج

اس نئے قانون کے بعد کراچی کے رہائشی علاقوں میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا، رہائشی علاقوں میں تجارتی منصوبوں کی بھرمار ہو سکتی ہے، جس سے شہریوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سرکاری زمینوں کے غلط استعمال کا خدشہ بڑھ سکتا ہے، کیونکہ تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبے تجارتی مقاصد کی نذر ہو سکتے ہیں۔

Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
جواب دیں
Related Posts