Close Button
Karachi
Current weather
Humidity-
Wind direction-

کراچی میں چنگچی رکشوں کی بڑھتی تعداد اور ٹریفک مسائل

کراچی جیسے میگا سٹی میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہمیشہ سے ایک چیلنج رہا ہے۔ بسوں کی کمی اور عوامی سفری سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے چنگچی رکشوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے، مگر اس کے ساتھ ہی شہر میں ٹریفک مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔

 

چنگچی رکشوں کی تعداد اور غیر قانونی نظام

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس وقت کراچی میں 36 ہزار سے زائد رجسٹرڈ چنگچی رکشے موجود ہیں، لیکن غیر سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ رکشے ایک غیر قانونی مگر منظم نظام کے تحت چل رہے ہیں، جہاں ہر رکشہ مخصوص اڈے کے ماتحت ہوتا ہے، اور ان اڈوں سے روزانہ بھاری رقم وصول کی جاتی ہے۔ اس غیر قانونی نظام کے نتیجے میں حکومت کو بھاری مالی نقصان پہنچ رہا ہے، کیونکہ یہ رقم سرکاری خزانے میں جانے کے بجائے مافیا اور ان کے سرپرستوں کی جیبوں میں جا رہی ہے۔

 

ٹریفک مسائل میں اضافہ

ٹریفک پولیس کے مطابق  گزشتہ سال کراچی میں چنگچی رکشوں میں 24 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، جو شہر کے ٹریفک نظام کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ چنگچی رکشے اکثر سڑکوں پر بے ہنگم طریقے سے کھڑے ہو کر ٹریفک جام کا سبب بنتے ہیں، جبکہ ان کے غیر تربیت یافتہ اور کم عمر ڈرائیور قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہیں۔

 

قانونی حیثیت

پاکستان کے موٹر وہیکل آرڈیننس کے مطابق، کسی بھی روٹ پر چلنے کے لیے ‘پرمٹ’ درکار ہوتا ہے، جو اس سواری کو دیا جا سکتا ہے جس میں ڈرائیور کے علاوہ چھ یا زیادہ مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہو۔ چونکہ چنگچی میں صرف چار مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہوتی ہے، اس لیے انہیں یہ پرمٹ نہیں دیا جاتا۔ اس کے باوجود، چنگچی رکشے بغیر کسی قانونی اجازت کے شہر بھر میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ سندھ حکومت بھی طویل عرصہ گزرنے کانے کے باوجود ان رکشوں کو ریگولیٹ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی ۔

 

چنگچی ڈرائیوروں کی بے احتیاطی اور حادثات

چنگچی رکشوں کے ڈرائیور اکثر کم عمر اور غیر تربیت یافتہ ہوتے ہیں، جنہیں ٹریفک قوانین کی پروا نہیں ہوتی۔ ان کے پاس اکثر قانونی دستاویزات نہیں ہوتیں، اور وہ ضرورت سے زیادہ مسافروں کو بٹھا کر نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی جان بھی خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔

 

حل کیاہے

سماجی ماہرین کے مطابق کراچی میں ان مسا ئل کا واحد حل ایک منظم اور مربوط ٹرانسپورٹ کا نٓظام ہے  ۔ جدید اور باسہولت بسوں کے نظام سے نہ صرف شہریوں کو محفوظ سفری سہولت میئسر آسکے گی بلکہ غیر قانونی طور پر چلنے والے چنگچی رکشوں اور انکے غیر تربیت یافتہ ڈرائیوروں کی حوصلہ شکنی بھی ہو گی ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان رکشوں کو قانون کے دائرے میں لاکر منظم نظام کے ماتحت باقائدہ سرکاری روٹس متعین کر کے چلانے سے بھی اس چیلنج کا بڑی حد تک سامنا کیا جاسکتا ہے ۔

Share this news
The views expressed in this article are those of the author and do not necessarily represent the editorial stance of Times of Karachi.
ٹائمز آف کراچی کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Share this news

Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
جواب دیں
Related Posts
Read More

سانگھڑ میں اونٹ کی ٹانگ کاٹنے کے الزام میں گرفتار چھ ملزمان کو گزشتہ روز عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں تفتیشی افسر نے بتایا کہ دو ملزمان کی جانب سے اعتراف جرم کرلیا گیا ہے تیرہ جون کو سومار ولد یارو بھن نامی شخص کی ایک اونٹنی ضلع سانگھڑ میں واقع ایک کھیت سے گزری، جو مبینہ طور پر جعفر نامی ایک اور شخص کا تھا۔وڈیرے نے پہلے ملازمین کے ہمراہ اونٹنی پر تشدد کیا اور پھر کلہاڑی سے دائیں ٹانگ کا نچلا حصہ کاٹ دیا تھا پیشی کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان سے دو کلہاڑیاں برآمد کی گئی ہیں اور دو ملزمان نے جرم کا اعتراف بھی کرلیا ہے۔عدالت نے تمام ملزمان کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا ہے۔ دوسری جانب پولیس کی جانب سے وڈیرے کو کلین چٹ دے دی، ڈی ایس پی لون خان شر کا کہنا ہے کہ جہاں واقعہ ہوا وہ غلام رسول کی زمین نہیں ہے، یہ زمین دوسرے وڈیرے کی ہے، ہمیں غلام رسول کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا