عید خوشیوں، محبت اور سخاوت کا تہوار ہے، لیکن خوشی کے اس تہوار پر سب سے زیادہ انتظار بچوں کو عیدی کا ہوتا ہے۔ عیدی محض ایک رقم نہیں بلکہ ایک محبت بھرا تحفہ ہے اور اگر یہ عیدی نئے اور کرارے نوٹ کی صورت میں ہوتو خوشی دوبالا ہو جاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے عید پر نئے اور کرارے کرنسی نوٹوں کی ڈیمانڈ بھی بڑھ جاتی ہے۔
عیدی کی تاریخی حیثیت
عیدی دینے کی روایت صدیوں پرانی ہے اور مسلمانوں میں اسے خاص اہمیت حاصل ہے۔ عیدی دینے کا آغاز فاطمی خلافت کے دور میں مصر سے ہوا، جب خلیفہ عید کے موقع پر سپاہیوں اور رعایا میں تحائف اور عطیات تقسیم کرتے تھے۔ یہ روایت آہستہ آہستہ عوام میں مقبول ہوئی اور لوگ اپنے بچوں اور عزیز و اقارب کو عید کے موقع پر تحائف اور نقدی دینے لگے۔ بعد میں عثمانی خلافت کے دور میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا، جہاں وزراء، امراء اور عام لوگوں کو ان کے مرتبے کے مطابق عیدی دی جاتی تھی۔
عیدی کی جدید شکل
معاشرے اور اسکی روایتوں میں تیزی سے تبدیلی کے باوجود عیدی دینے کا یہ سلسلہ آج بھی اتنے بھی اسی جذبے سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم معاشرہ مشرق میں ہو یا مغرب میں، شمال میں ہو کہ جنوب میں، ہر معاشرے میں عید کا تہوار منانے کا طریقہ کار مختلف ہوسکتا ہے۔ مگر پوری دنیا کے مسلم معاشروں میں یہ قدر مشترک پائی جاتی ہے۔ بعض ممالک اور خندانوں میں کچھ معمولی تبدیلیاں ضرور نظرآتی ہیں ۔ بعض لوگ نئے کرنسی نوٹوں کے ساتھ خوبصورت گفٹ پیک تیار کروا کر عیدی دیتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ آن لائن ٹرانسفر کے ذریعے یہ روایت نبھاتے ہیں۔
عیدی اور بچوں کی مالی تربیت
ماہرین کا کہنا ہے کہ عیدی بچوں کو مالی منصوبہ بندی اور بچت کی ترغیب دینے کا ایک بہترین موقع ہے۔ والدین بچوں کو سکھا سکتے ہیں کہ وہ اپنی عیدی کو سمجھداری سے خرچ کریں اور کچھ حصہ پس انداز کریں۔