رمضان کی آمد کے ساتھ ہی کھجوروں کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے ۔جسکی بنیادی وجہ قران میں اسکا زکر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کھجور سے روزہ افطار کرنے کی سنت ہے
پاکستان دنیا میں کھجور پیدا کرنے والا پانچواں سب سے بڑا ملک اور بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے، یوں تو پورے پاکستان میں کجھور کے باغات موجود ہیں مگر سب سے ذیادہ کھجور کی کاشت سندھ کے ضلع خیرپور اور بلوچستان کے ضلع پنجگور میں ہوتی ہے۔
پاکستان میں کجھور کی ڈیڑھ سو سے ذائد اقسام کاشت کی جاتی ہیں لیکن خیرپور کی اصیل، ڈیرہ اسماعیل خان کی ڈھکی اور مکران کی بیگم جنگی دنیا بھر میں مشہور ہیں ، سندھ میں خیر پور، سکھر، گھوٹکی کے علاقوں، پنجاب میں ملتان، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان، بہارلپور، جھنگ سمیت دیگر شہروں جب کہ بلوچستان میں مکران، قلات و دیگر شہروں میں بے حد عمدہ اقسان کی کھجور کاشت کی جاتی ہے۔پاکستان میں کاشت کی جانے والی اہم اقسام میں
کھجور ایک منفرد اور مکمل غذا جس میں انسانی غذائی ضرورت پورا کرنے کے تمام اجزاء وافر مقدار میں موجود ہے ۔افطار میں کھجور کا استعمال بھوک کی شدت کو بڑی حد تک کم کر دیتا ہے اور اس سے روزہ کھولنے کے بعد بہت زیادہ کھانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ تاہم کھجور کا ایک وقت میں زیادہ استعمال بھی ٹھیک نہیں۔ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ سات آٹھ دانے کافی ہیں
ماہرین طب کے مطابق کھجور کھانے سے عمر میں اضافے کے ساتھ نظر کی کمزوری کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ کھجور کا استعمال دل کے امراض، پیٹ کی مختلف بیماریوں ، قبض، ہڈیوں کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ انسانی جسم کو بے شمار امراض سے محفوظ رکھتی ہے